حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



”وہ افراد جو یہ کہتے ھیں کہ امام (ع) بچپن میں ھی صاحب ایمان تھے ،اوریہ وہ زمانہ ھوتا ھے کہ جب بچہ اچھے اور برے میںتمیز نھیں کرپاتا، اس تاریخی فضیلت کے سلسلے میں کیا کہتے ھیں؟!

کیا یہ ممکن ھے کہ پیغمبر اسلام(ص) کثیر تعداد میں موجود افراد کے کھانے کا انتظام ایک بچے کے حوالے کریں؟ یاایک چھوٹے بچے کو حکم دیں کہ بزرگان کو کھانے پر مدعو کرے؟

کیایہ بات صحیح ھے کہ پیغمبر ایک نابالغ بچے کو راز نبوت بتائیں اور اپنے ہاتھ کو اس کے ہاتھ میںدےں اور اسے اپنا بھائی ، وصی اور اپنا خلیفہ لوگوںکے لئے معین کریں؟!

بالکل نھیں! بلکہ یہ بات ثابت ھے کہ حضرت علی (ع) اس دن جسمانی قوت اور فکری لحاظ سے اس حد پر پھونچ چکے تھے کہ ان کے اندر ان تمام کاموں کی صلاحیت موجود تھی ۔ یھی وجہ تھی کہ اس بچے نے کبھی بھی دوسرے بچوں سے انسیت نہ رکھی اورنہ ان کے گروہ میں شامل ھوئے اور نہ ھی ان کے ساتھ کھیل کود میں مشغول ھوئے، بلکہ جس وقت سے پیغمبر اسلام(ص) کے ساتھ نصرت و مدد اور فداکاری کا پیمان باندھا تو اپنے کئے ھوئے وعدے پر قائم و مستحکم رھے اور ھمیشہ اپنی گفتار کو پیغمبر (ص) کے کردار میں ڈھالتے رھے اور پوری زندگی پیغمبر(ص)کے مونس و ھمدم رھے۔

وہ نہ صرف اس موقع پر پھلے شخص تھے جو سب سے پھلے پیغمبر اسلام(ص) کی رسالت پر اپنے ایمان کا اظہار کیا ،بلکہ اس وقت بھی جب کہ قریش کے سرداروں نے پیغمبر (ص) سے کہا کہ اگر آپ اپنے وعدے میں سچے ھیں اور آپ کارابطہ خدا سے ھے تو کوئی معجزہ دکھائیں (یعنی حکم دیں کہ خرمے کا درخت یہاں سے اکھڑ کر آپ کے سامنے کھڑا ھوجائے) تو اس وقت بھی علی وہ واحد شخص تھے جو تمام لوگوںکے انکار کرنے کے باوجود اپنے ایمان کا لوگوں کے سامنے اظہار کیا۔[27]

امیر المومنین علیہ السلام نے قریش کے سرداروں کے معجزہ طلبی کے واقعے کو اپنے ایک خطبہ میںنقل کیاھے۔ آپ فرماتے ھیں کہ پیغمبر اسلام(ص) نے ان لوگوں سے کہا:اگر خدا ایساکرے تو کیا خدا کی وحدانیت اور میری رسالت پر ایمان لاوٴ گے؟ سب نے کہا: ہاں یا رسول اللہ۔

اس وقت پیغمبر (ص) نے دعا کی اور خدا نے ان کی دعا کو قبول کیااور درخت اپنی جگہ سے اکھڑ کر پیغمبر(ص) کے سامنے بڑے ادب سے کھڑا ھوگیا۔ معجزہ طلب کرنے والے سرداروں نے کفر و عناد و عداوت کی راہ اختیار کی اور تصدیق کرنے کے بجائے پیغمبر(ص) کو جادوگر کے خطاب سے نوازا ،اور میں پیغمبر(ص) کے پاس کھڑا تھا ،میں نے ان کی طرف رخ کر کے کہا: اے پیغمبر ! میں وہ پھلا شخص ھوںجوآپ کی رسالت پر ایمان لایا، اور میں اعتراف کرتا ھوں کہ درخت نے اس کام کو خدا کے حکم سے انجام دیاھے تاکہ آپ کی نبوت کی تصدیق کرے اور آپ کے قول کوسچا کر دکھائے۔

اس وقت میرا یہ اعتراف کرنا اور تصدیق کرنا ان لوگوں پر گراں گزرا، ان لوگوںنے کہا کہ تمہاری تصدیق علی کے علاوہ کوئی نھیں کرے گا۔[28]

 

تیسری فصل

بے مثال فداکاری

ہر انسان کے اعمال و کردار کا پتہ اس کے فکر اور عقیدے سے ھوتا ھے ،اورقربانی اور فداکاری اھل ایمان کی علامت ھے ۔اگر انسان کا ایمان کسی چیز پر اس منزل تک پھونچ جائے کہ اسے اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز رکھے توحقیقت میں اس چیز پر کبھی آنچ نھیں آنے دے گا۔ اور اپنی ہستی اور تمام کوششوں کواس پر قربان کرے گا قرآن مجیدنے اس حقیقت کو اس اندازسے بیان کیاھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next