حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



اب دیکھنا یہ ھے کہ دشمنوں کے اتنے سخت پہروںکے باوجود پیغمبر کس طرح سے اپنے گھر کو چھوڑ کر ہجرت کر گئے۔ بہت سے مؤرخین کا نظریہ ھے کہ پیغمبر اکرم جب گھر سے نکلے تو سورہٴ یٰسن کی تلاوت کر رھے تھے۔[31]

اور محاصرین کی صفوں کوتوڑتے ھوئے ان کے درمیان سے اس طرح نکلے کہ کسی کو بھی احساس تک نہ ھوا ۔یہ بات قابل انکار نھیںھے کہ مشیت الھی جب بھی چاھے پیغمبر کو بطور اعجاز اور غیر عادی طریقے سے نجات دے، کوئی بھی چیزاس سے منع نھیں کرسکتی۔ لیکن یہاں پر بات یہ ھے کہ بہت زیادہ قرینے اس بات کی حکایت کرتے ھیںکہ خدا اپنے پیغمبر کو معجزے کے ذریعے سے نجات نھیں دینا چاہتاتھا کیونکہ اگر ایسا ھو تا تو ضروری نھیں تھاکہ حضرت علی پیغمبر کے بستر پر سوتے اور خود پیغمبر غار ثور میں جاتے اور پھر بہت زیادہ زحمت و مشقت کے ساتھ مدینے کا راستہ طے کرتے۔

بعض مؤرخین کہتے ھیں کہ جس وقت پیغمبر اپنے گھر سے نکلے اس وقت تمام دشمن سورھے تھے اور پیغمبر ان کی غفلت سے فائدہ اٹھا کر چلے گئے، لیکن یہ نظریہ حقیقت کے برخلاف ھے، کیونکہ کوئی بھی عقلمند انسان یہ قبول نھیں کرسکتاکہ چالیس جلاد صفت انسانوںنے گھر کا محاصرہ صرف اس لئے کیاتھا کہ پیغمبر گھر سے باہر نہ جاسکیں تاکہ مناسب وقت اور موقع دیکھ کر انھیں قتل کریں اور وہ لوگ اپنے وظیفے کواتنا نظر انداز کردیں کہ سب کے سب سے آرام سے سوجائیں۔

لیکن بعیدنھیںھے جیساکہ بعض لوگوں نے لکھا ھے کہ پیغمبر محاصرین کے درمیان سے ھوکر نکلے تھے۔[32]

خانہٴ وحی پر حملہ

قریش کے سپاھی اپنے ہاتھوں کوقبضہٴ تلوار پر رکھے ھوئے اس وقت کے منتظر تھے کہ سب کے سب اس خانہء وحی پر حملہ کریں اور پیغمبر کو قتل کردیں جو بستر پر آرام کر رھے ھیں ۔وہ لوگ دروازے کے جھروکے سے پیغمبر کے بستر پر نگاہ رکھے تھے اور بہت زیادہ ھی خوشحال تھے اوراس فکر میںغرق تھے کہ جلدی ھی اپنی آخری آرزوٴں تک پھونچ جائیں گے،مگر علی علیہ السلام بڑے اطمینان و سکون سے پیغمبر کے بستر پر سو رھے تھے۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خداوند عالم نے اپنے حبیب، پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم)کودشمنوں کے شر سے نجات دیا ھے۔ دشمنوں نے پھلے یہ ارادہ کیاتھا کہ آدھی رات کو پیغمبر کے گھر پر حملہ کریں گے لیکن کسی وجہ سے اس

ارادے کوبدل دیا اور یہ Ø·Û’ کیا کہ صبح Ú©Ùˆ پیغمبر Ú©Û’ گھر میں داخل Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اور اپنے مقصد Ú©ÛŒ تکمیل کریں Ú¯Û’ØŒ رات Ú©ÛŒ تاریکی ختم ھوئی اور صبح صادق Ù†Û’ افق Ú©Û’ سینے Ú©Ùˆ چاک کیا۔ دشمن برہنہ تلواریں لئے ھوئے یکبارگی پیغمبر Ú©Û’ گھر پر حملہ آور ھوئے اوراپنی بڑی اوراھم آرزووٴں Ú©ÛŒ تکمیل Ú©ÛŒ خاطر بہت زیادہ خوشحال پیغمبر Ú©Û’ گھر میں وارد ھوئے، لیکن جب پیغمبر Ú©Û’ بستر Ú©Û’ پاس پھونچے تو پیغمبر Ú©Û’ بجائے حضرت علی علیه السلام کوان Ú©Û’ بستر پر پایا ،ان Ú©ÛŒ آنکھیں غصے سے لال ھوگئیں اور تعجب Ù†Û’ انھیں قید کرلیا ۔حضرت علی  -Ú©ÛŒ طرف رخ کر Ú©Û’ پوچھا: محمد (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم)کہاںھیں؟

آپ نے فرمایا: کیاتم لوگوںنے محمد (صلی الله علیه و آله و سلم)کو میرے حوالے کیا تھا جو مجھ سے طلب کر رھے ھو؟

اس جواب کو سن کر غصے سے آگ بگولہ ھوگئے اور حضرت علی پر حملہ کردیااور انھیں مسجد الحرام لے آئے، لیکن تھوڑی جستجو وتحقیق کے بعد مجبور ھوکر آپ کوآزاد کردیا، وہ غصے میں بھنے جارھے تھے،اور ارادہ کیا کہ جب تک پیغمبر کو قتل نہ کرلیں گے آرام سے نہ بیٹھیں گے۔[33]

قرآن مجیدنے اس عظیم اور بے مثال  فداکاری Ú©Ùˆ ھمیشہ اور ہر زمانے میں باقی رکھنے Ú©Û’ سلسلے میں حضرت علی  -Ú©ÛŒ جانبازی Ú©Ùˆ سراہا Ú¾Û’ اور انھیں ان افراد میں شمار کیا Ú¾Û’ جو لوگ خدا Ú©ÛŒ مرضی Ú©ÛŒ خاطر اپنی جان تک کونچھاور کردیتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next