حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



<وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَہ٘ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ رَوٴفٌ بِالْعِبٰادِ>

اور لوگوں میں سے خدا کے بندے کچھ ایسے ھیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے اپنی جان تک بیچ ڈالتے ھیں اور خدا ایسے بندے پر بڑا ھی شفقت والاھے۔ [34]

بنی امیہ کے زمانے کے مجرم

بہت سارے مفسرین Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ شان نزول Ú©Ùˆ ”لیلة المبیت“ سے مخصوص کیا Ú¾Û’ اور کہا Ú¾Û’ کہ یہ آیت حضرت علی  -Ú©Û’ بارے میں اسی مناسبت سے نازل ھوئی Ú¾Û’Û”[35]

سمرہ بن جندب، بنی امیہ Ú©Û’ زمانے کا بدترین مجرم صرف چار لاکھ درھم Ú©ÛŒ خاطر اس بات پر راضی ھوگیا کہ اس آیت Ú©Û’ نزول Ú©Ùˆ حضرت علی علیه السلام Ú©ÛŒ شان میں بیان نہ کر Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ سامنے اس سے انکار کردے اور مجمع عام میں یہ اعلان کردے کہ یہ آیت عبد الرحمن بن ملجم Ú©ÛŒ شان میں نازل ھوئی Ú¾Û’ ۔اس Ù†Û’ صرف اتنا Ú¾ÛŒ نھیں کیا کہ اس آیت Ú©Ùˆ علی  -Ú©Û’ بارے میں نازل ھونے سے انکار کیا، بلکہ ایک دوسری آیت جو منافقوں Ú©Û’ بارے میں نازل ھوئی تھی اس Ú©Ùˆ حضرت علی  -سے مخصوص کردیا[36] کہ یہ آیت ان Ú©ÛŒ شان میں نازل ھوئی Ú¾Û’ وہ آیت یہ Ú¾Û’:

<وَمِنْ النَّاسِ مَنْ یُعْجِبُکَ قَوْلُہُ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَیُشْہِدُ اللهَ عَلَی مَا فِی قَلْبِہِ وَہُوَ اٴَلَدُّ الْخِصَامِ>[37]

اے رسول: بعض لوگ (منافقین سے ایسے بھی ھیں) جن کی (چکنی چپڑی) باتیں (اس ذراسی) دنیوی زندگی میں تمھیں بہت بھاتی ھیںاو روہ اپنی دلی محبت پر خدا کو گواہ مقرر کرتے ھیں ۔ حالانکہ وہ (تمہارے) دشمنوںمیں سب سے زیادہ جھگڑالو ھےں۔

    اس طرح سے حقیقت پر پردہ ڈالنا اور تحریف کرنا ایسے مجرم سے کوئی بعیدنھیںھے ۔وہ عراق میں ابن زیاد Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ وقت بصرہ کا گورنر تھا، اور خاندان اھلبیت سے بغض Ùˆ عداوت رکھنے Ú©ÛŒ وجہ سے Û¸ ہزار آدمیوں Ú©Ùˆ صرف اس جرم میں قتل کر ڈالا تھاکہ وہ علی  -Ú©ÛŒ ولایت Ùˆ دوستی پر زندگی بسر کر رھے تھے۔ جب ابن زیاد Ù†Û’ اس سے باز پرس Ú©ÛŒ کہ تم Ù†Û’ کیوں اور کس بنیاد پر اتنے لوگوںکو قتل کر ڈالا، کیا تو Ù†Û’ اتنا بھی نہ سوچا کہ ان میں سے بہت سے افراد بے گناہ بھی تھے، اس Ù†Û’ بہت Ú¾ÛŒ تمکنت سے جواب دیا ”لو قتلت مثلھم ما خشیت“ میں اس سے دو برابر قتل کرنے میں بھی کوئی جھجھک محسوس نھیں کرتا۔ [38]

سمرہ کے شرمناک کارناموں کا تذکرہ یہاں پر ممکن نھیںھے ،کیونکہ یہ وھی شخص ھے جس نے پیغمبر اسلام کا حکم ماننے سے انکار کردیا آپ نے فرمایا: جب بھی اپنے کھجور کے پیڑ کی شاخیں صحیح کرنے کے لئے کسی کے گھر میں داخل ھو تو ضروری ھے کہ صاحب خانہ سے اجازت لے، لیکن اس نے ایسا نھیں کیا یہاں تک کہ پیغمبر اس درخت کو بہت زیادہ قیمت دیکر خریدنا چاہ رھے تھے پھر بھی اس نے پیغمبر کے ہاتھ نھیں بیچا اور کہا کہ اپنے درخت کی دیکھ بھال کے لئے کبھی بھی اجازت نھیں لے گا۔

    اس Ú©ÛŒ ان تمام باتوں Ú©Ùˆ سن کر پیغمبر Ù†Û’ صاحب خانہ Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ جاوٴ اس شخص Ú©Û’ درخت Ú©Ùˆ جڑ سے اکھاڑ کر دور پھینک دو۔ اور سمرہ سے کہا: ”انک رجل مضار Ùˆ لا ضرر Ùˆ لاضرار“یعنی تو لوگوںکونقصان پھونچاتا Ú¾Û’ اور اسلام Ù†Û’ کسی Ú©Ùˆ یہ حق نھیں دیا کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص Ú©Ùˆ نقصان پھونچائے، جی ہاں، یہ چند روزہ تحریف سادہ مزاج انسانوںپربہت Ú©Ù… اثر انداز ھوئی، لیکن Ú©Ú†Ú¾ Ú¾ÛŒ زمانہ گذرا تھا کہ تعصب Ú©ÛŒ چادریں ہٹتی گئیں اور تاریخ اسلام Ú©Û’ محققین Ù†Û’ Ø´Ú© Ùˆ شبہات Ú©Û’ پردے Ú©Ùˆ چاک کرکے حقیقت کوواضح Ùˆ روشن کردیاھے اور محدثین ومفسرین قرآن Ù†Û’ ثابت کردیا کہ یہ آیت حضرت علی Ú©ÛŒ شان میں نازل ھوئی Ú¾Û’ØŒ یہ تاریخی واقعہ اس بات پر شاہد Ú¾Û’ کہ شام Ú©Û’ لوگوں پر اموی حکومت Ú©ÛŒ تبلیغ کا اثر اتنا زیادہ ھوچکا تھا کہ جب بھی حکومت Ú©ÛŒ طرف سے کوئی بات سنتے تو اس طرح یقین کرلیتے گویالوح محفوظ سے بیان Ú¾Ùˆ رھی Ú¾Û’ØŒ جب شام Ú©Û’ افراد سمرہ بن جندب جیسے Ú©ÛŒ باتوں Ú©ÛŒ تصدیق کرتے تھے تو اس سے صاف ظاہر ھوتا Ú¾Û’ کہ وہ لوگ تاریخ اسلام سے ناآشنا تھے، کیونکہ جس وقت یہ آیت نازل ھوئی اس وقت عبدالرحمن پیدا بھی نہ ھوا تھا اور اگر پیدا Ú¾Ùˆ بھی گیا تھا تو Ú©Ù… از Ú©Ù… حجاز Ú©ÛŒ زمین پر قدم نہ رکھا تھا اور پیغمبر Ú©Ùˆ نھیں دیکھا تھا کہ اس Ú©Û’ بارے میں یہ آیت نازل ھوتی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next