حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



۳۔ امانتیں واپس کرنے کے بعد تم بھی ہجرت کے لئے تیار رھو، اور جب بھی تمہارے پاس میرا خط پھونچے تو میری بیٹی فاطمہ اور اپنی ماں فاطمہ بنت اسد اور زبیر بن عبدالمطلب کی بیٹی فاطمہ کو اپنے ھمراہ لے آوٴ۔

پھر فرمایا: اب تمہارے لئے جو بھی خطرہ یا مشکلات تھیں وہ دور ھوگئیں ھیںاور تمھیں کوئی تکلیف نہ پھونچے گی۔[44]

یہ جملہ بھی اسی جملے کی طرح ھے جسے ابن ہشام نے سیرہٴ ہشام میں اور طبری نے تاریخ طبری میں نقل کیاھے، لہٰذا اگر پیغمبر نے حضرت علی کوامان دیاھے تو وہ بعد میں آنے والی رات کے لئے تھا نہ کہ ہجرت کی رات تھی، اور اگر حضرت علی کوحکم دیا ھے کہ لوگوں کی امانتوں کوادا کردو تووہ دوسری یا تیسری رات تھی نہ لیلة المبیت تھا۔

 Ø§Ú¯Ø±Ú†Û اھلسنت Ú©Û’ بعض مؤرخین Ù†Û’ واقعہ کواس طرح نقل کیا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام Ù†Û’ شب ہجرت Ú¾ÛŒ حضرت علی علیه السلام Ú©Ùˆ امان دیا تھا اور اسی رات امانتوں Ú©Û’ ادا کرنے کا Ø­Ú©Ù… دیا تھامگر یہ قول توجیہ Ú©Û’ لائق Ú¾Û’ کیونکہ انھوںنے صرف اصل واقعہ کونقل کیا Ú¾Û’ وقت اورجگہ اور امانتوں Ú©Û’ واپس کرنے Ú©Ùˆ وہ بیان نھیں کرنا مقصود نھیں تھا کہ جس کیوجہ سے دقیق طور پر ہر محل کا ذکر کرتے۔

حلبی اپنی کتاب ”سیرہٴ حلبیہ“ میں لکھتا ھے:

جس وقت پیغمبر غار ثور میں قیام فرما تھے توانھی راتوں میں سے کسی ایک رات حضرت علی  -ØŒ پیغمبر Ú©ÛŒ خدمت اقدس میں شرفیاب ھوئے، پیغمبر Ù†Û’ اس رات حضرت علی Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ لوگوں Ú©ÛŒ امانتیںواپس کردو اور پیغمبر Ú©Û’ قرضوں کوادا کردو۔[45]

در المنثورمیں ھے کہ علی نے شب ہجرت کے بعد پیغمبر سے ملاقات کی تھی۔[46]

امام  Ø¹Ù„یه السلام  Ú©ÛŒ فداکاری پر دو معتبر گواہ

تاریخ کی دو چیزیںاس بات پر گواہ ھیں کہ حضرت علی کا عمل، ہجرت کی شب، فداکاری کے علاوہ کچھ اور نہ تھااور حضرت علی صدق دل سے خدا کی راہ میں قتل اور شہادت کے لئے آمادہ تھے ملاحظہ کیجئے۔

    Û±Û” اس تاریخی واقعہ Ú©ÛŒ مناسبت سے جو امام علیہ السلام Ù†Û’ اشعار Ú©Ú¾Û’ ھیں اور سیوطی Ù†Û’ ان تمام اشعار کواپنی تفسیر[47] میںنقل کیا Ú¾Û’ جو آپ Ú©ÛŒ جانبازی اور فداکاری پر واضح دلیل Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next