حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



وقیت بنفسی خیر من وطاٴ الحصیٰ                       Ùˆ من طاف بالبیت العتیق وبالحجر

محمد لما خاف اٴن یمکروا  بہ             فوقاہ ربی ذو الجلال من المکر

Ùˆ بتّ اراعیھم متی ینشروننی                   Ùˆ قد وطنت نفسی علی القتل والاٴسر

میںنے اپنی جان کو روئے زمین کی بہترین اور سب سے نیک شخصیت جس نے خدا کے گھر اور حجر اسماعیل کا طواف کیا ھے اسی کے لئے سپر (ڈھال) قرار دیا ھے۔

وہ عظیم شخص محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) ھےں اور میںنے یہ کام اس وقت انجام دیا جب کفار ان کو قتل کرنے کے لئے آمادہ تھے لیکن میرے خدا نے انھیں دشمنوں کے مکر و فریب سے محفوظ رکھا۔

میں ان کے بستر پر بڑے ھی آرام سے سویااور دشمن کے حملہ کا منتظر تھا اور خود کومرنے یا قید ھونے کے لئے آمادہ کر رکھاتھا۔

Û²Û” شیعہ اور سنی مؤرخین Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ کہ خداوند عالم Ù†Û’ اس رات اپنے دو بزرگ فرشتوں، جبرئیل Ùˆ میکائیل کومخاطب کرتے ھوئے کہا کہ اگر میں تم میں سے ایک Ú©Û’ لئے موت اور دوسرے Ú©Û’ لئے حیات مقرر کروں توتم میں سے کون Ú¾Û’ جوموت Ú©Ùˆ قبول کرے اوراپنی زندگی کودوسرے Ú©Û’ حوالے کردے؟ اس وقت دونوں فرشتوں میں سے کسی Ù†Û’ بھی موت Ú©Ùˆ قبول نھیں کیا اور نہ ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ فداکاری کرنے کا وعدہ کیا Û” پھر خدا Ù†Û’ ان دونوں فرشتوں سے کہا : زمین پر جاوٴ اور دیکھو کہ علی  -Ù†Û’ کس طرح سے موت Ú©Ùˆ اپنے لئے خریدا Ú¾Û’ اور خود Ú©Ùˆ پیغمبر پر فدا کردیا Ú¾Û’ ،جاوٴ علی علیه السلام کودشمنوں Ú©Û’ شر سے محفوظ رکھو۔[48]

اگرچہ بعض لوگوںنے طویل زمانہ گذرنے کی وجہ سے اس عظیم فضیلت پر پردہ ڈالا ھے، مگر ابتدائے اسلام میں حضرت علی کا یہ عمل دوست اور دشمن سب کی نظر میں ایک بہت بڑی اور فدا کاری شمار کی جاتی تھی ۔

چھ آدمیوں پر مشتمل شوریٰ جو عمر کے حکم سے خلیفہ معین کرنے کے لئے بنائی گئی تھی، حضرت علی علیه السلام نے اپنی اس عظیم فضیلت کا ذکر کرتے ھوئے شرکائے شوریٰ پر اعتراض کیا اور کہا: میں تم سب کوخدا کی قسم دے کر کہتا ھوں کہ کیا میرے علاوہ کوئی اور تھا جوغار ثور میں پیغمبر کے لئے کھانا لے گیا؟

کیا میرے علاوہ کوئی ان کے بستر پر سویا؟ اورخود کوا س بلا میں ان کی سپر قرار دیا؟ سب نے ایک آواز ھوکر کہا: خدا کی قسم تمہارے علاوہ کوئی نہ تھا۔[49]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next