حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



مامون نے پوچھا ، علی کس طرح ایمان لائے ؟کیا پیغمبر نے انھیں اسلام کی دعوت دی یا خدا کی طرف سے ان پر الہام ھوا کہ وہ آئیںاورتوحید اور اسلام کو قبول کریں؟

یہ بات کہنا بالکل صحیح نھیں ھے کہ حضرت علی کا اسلام لانا خدا وند عالم کی طرف سے الہا م کی وجہ سے تھا، کیونکہ اگر ھم یہ فرض کر لیں تو اس کا لازمہ یہ ھوگا کہ علی کا ایمان پیغمبر کے ایمان سے زیادہ افضل ھو جائے گا اس کی دلیل یہ ھے کہ علی کا پیغمبر سے وابستہ ھونا جبرئیل کے توسط اور ان کی رہنمائی سے تھا نہ یہ کہ خدا کی طرف سے ان پر الہام ھوا تھا ۔

بہرحال اگر حضرت علی کا ایمان لانا پیغمبر کی دعوت کی وجہ سے تھا تو کیا پیغمبر نے خود ایمان کی دعوت دی تھی یا خدا کا حکم تھا ؟۔یہ کہنا بالکل صحیح نھیں ھوگا کہ پیغمبر خدا نے حضرت علی کوبغیرخدا کی اجازت کے اسلام کی دعوت دی تھی بلکہ ضروری ھے کہ یہ کہا جائے کہ پیغمبر اسلام نے حضرت علی کو اسلام کی دعوت ،خدا کے حکم سے دی تھی ۔

کیا خدا وند عالم اپنے پیغمبر Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دے گا کہ وہ غیر مستعد(آمادہ ) بچے Ú©Ùˆ جس کا ایمان لانا اور نہ لانا برابرھو اسلام Ú©ÛŒ دعوت دے ØŸ(نھیں) ۔بلکہ یہ ثابت Ú¾Û’ کہ امام  علیه السلام  بچپن میں Ú¾ÛŒ شعوروادراک Ú©ÛŒ اس بلندی پر فائز تھے کہ ان کا ایمان بزرگوں Ú©Û’ ایمان Ú©Û’ برابر تھا۔[12]

یہاں مناسب تھا کہ مامون اس Ú©Û’ متعلق دوسرا بھی جواب دیتا کیونکہ یہ جواب ان لوگوں Ú©Û’ لئے مناسب Ú¾Û’ جن Ú©ÛŒ معلومات بحث ولایت وامامت میں بہت زیادہ Ú¾Ùˆ اور اس کا خلاصہ یہ Ú¾Û’ کہ اولیائے الھی کا کبھی بھی ایک عام آدمی سے مقابلہ نھیں کرناچاہئے اور نہ ان Ú©Û’ بچپن Ú©Û’ دورکو عام بچوں Ú©Û’ بچپن Ú©ÛŒ طرح سمجھنا چاہئے اور نہ Ú¾ÛŒ ان Ú©Û’ فھم وادراک Ú©Ùˆ عام بچوںکے فھم Ùˆ ادراک Ú©Û’ برابرسمجھنا چاھیے ØŒ پیغمبروں Ú©Û’ درمیان بعض ایسے بھی پیغمبرتھے جوبچپن میں Ú¾ÛŒ فھم وکمال اور حقایق Ú©Û’ درک کرنے میں منزل کمال پر پھونچے تھے ،اور اسی بچپن Ú©Û’ زمانے میں ان Ú©Û’ اندر یہ لیاقت موجود تھی کہ پروردگار عالم Ù†Û’ حکمت آمیز سخن اور بلند  معارف الھیہ ان Ú©Ùˆ سکھایا، قرآن مجید میں جناب یحییٰ علیہ السلام Ú©Û’ متعلق بیان ھوا Ú¾Û’ :

یَا یَحْییٰ خُذِالْکِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَیْنٰا ہُ الْحُکْمَ صَبِیّاً(مریم۱۲) اے یحییٰ کتاب (توریت) مضبوتی کے ساتھ لو اور ھم نے انھیں بچپن ھی میں اپنی بارگاہ سے حکمت عطا کی جب کہ وہ بچے تھے۔

بعض لوگوں کا کہنا ھے کہ اس آیت میں حکمت سے مرادنبوت ھے اور بعض لوگوں کا احتمال یہ ھے کہ حکمت سے مراد معارف الھی ھے ۔بہر حال جو بھی مراد ھو لیکن آیت کے مفھوم سے واضح ھے کہ انبیاء اور اولیاء الھی ایک خاص استعداد اور فوق العادہ قا بلیت کے ساتھ پیدا ھوتے ھیں ،اور ان کا بچپن دوسروں کے بچپن سے الگ ھوتا ھے ،

حضرت عیسیٰ  علیه السلام Û” اپنی ولادت Ú©Û’ دن Ú¾ÛŒ خدا Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے لوگوں سے گفتگو Ú©ÛŒ اور کہا : بے Ø´Ú© میں خدا کا بندہ Ú¾ÙˆÚº ،مجھ Ú©Ùˆ اُسی Ù†Û’ کتاب عطا فرمائی Ú¾Û’ اور مجھ کونبی بنایا۔[13]

معصومین علیھم السلام کے حالات زندگی میں بھی ھم پڑھتے ھیں کہ ان لو گوںنے بچپن کے زمانے میں عقلی ،فلسفی اور فقھی بحثوں کے مشکل سے مشکل مسئلوں کا جواب دیا ھے ۔[14]

جی ہاں نیک لوگوں کے کاموں کو اپنے کاموں سے قیاس نہ کریں ۔ اور اپنے بچوں کے فھم و ادراک کو پیغمبروں اوراولیاء الھی کے بچپن کے زمانے سے قیاس نہ کریں۔[15]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next