حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



اسی لئے پیغمبر (ص) اسلام نے حضرت علی علیه السلام کو حکم دیا کہ بنی ہاشم کے ۴۵ بزرگوں کو دعوت پر مدعو کریں اور ان کے کھانے کیلئے گوشت اور دودھ کا انتظام کریں،تمام مھمان اپنے معین وقت پرپیغمبر کی خدمت میں حاضر ھوئے اور لوگوں نے کھانا کھایا ،پیغمبر کے چچا ابولہب نے ایک حقیر اور پست جملہ سے، بنے ھوئے ماحول کو خراب کر دیا اور لوگ منتشر ھوگئے اور بغیر کسی نتیجہ کے دعوت ختم ھوگئی اور لوگ کھانا کھا کر پیغمبر کے گھر سے نکل گئے ۔

پیغمبر Ù†Û’ پھر دوسرے دن اسی طرح Ú©ÛŒ دعوت کا اہتمام کرنے اور ابو لہب Ú©Û’ علاوہ تمام لوگوں Ú©Ùˆ دعوت دینے کا ارادہ کیا اور پھر حضرت علی  -Ù†Û’ پیغمبر Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے گوشت اور دودھ کھانے Ú©Û’ لئے آمادہ کیا اور بنی ہا شم Ú©ÛŒ مشھور ومعروف شخصیتوں Ú©Ùˆ کھانے اور پیغمبر Ú©ÛŒ گفتگوسننے Ú©Û’ لئے دعوت دی ،تمام مھمان اپنے معین وقت پر حاضر ھوئے اور کھانے وغیرہ Ú©ÛŒ فراغت Ú©Û’ بعد پیغمبر Ù†Û’ اپنی گفتگو کا آغازیوں کیا :

”خدا کی قسم میں لوگوںکو راہ راست پر لانے میں غلط بیانی سے کام نہ لو ںگا میں (بر فرض محال) اگر دوسروں سے غلط بیانی سے کام لوںتو بھی تم سے غلط نھیں کھوںگا اگر دوسروں کو دھوکہ دوں تو تمھیں دھوکا نھیں دوںگا ،خدا کی قسم کہ جس کے علاوہ کوئی خدا نھیں میں تمہاری طرف اور تمام عالم کی ہدایت کے لئے اسی کی طرف سے بھیجا گیا ھوں ،ہاں ،آگاہ ھو جاؤ ،جس طرح تم سو جاتے ھو ویسے ھی مر جاؤ گے اور جس طرح سوکر اٹھتے ھو ویسے ھی زندہ کئے جاؤ گے، اچھے اعمال انجام دینے والوںکو ان کا اجر دیا جائے گا اور برے اعمال انجام دینے والے اپنے عمل کا نتیجہ پائیں گے ،اور نیک اعمال کرنے والوں کے لئے جنت ھمیشگی کاگھر ھے اور برے کام کرنے والوں کے لئے جہنم آمادہ ھے۔

کوئی بھی شخص اپنے اھل وعیال کے لئے مجھ سے اچھی چےز نھیں لایا ھے میں تمہاری دنیا وآخرت کے لئے بھلائی لے کر آیا ھوں میرے خدا نے مجھے حکم دیا ھے کہ تم کو اس کی وحدانیت اور اپنی رسالت کی طرف دعوت دوں تم میں سے کون ھے جو اس راہ میں میری مدد کرے تا کہ وہ میرا بھائی ،وصی اور تمہارے درمیان میرا نما ئندہ ھو؟“

آپ نے یہ جملہ کہا اور تھوڑی دیر خاموش رھے تاکہ دیکھیں کہ حاضرین میں سے کون ھمیشہ نصرت و مدد کرنے کے لئے آمادہ ھوتا ھے مگر اس وقت خاموشی نے ان پر حکومت کررکھی تھی اور سب کے سب اپنے سروں کوجھکائے فکروں میں غرق تھے ۔

یکایک حضرت علی  -جن Ú©ÛŒ عمر پندرہ سال سے زیادہ نہ تھی ØŒ اس خاموشی Ú©Û’ ماحول Ú©Ùˆ شکست دے کر اٹھے اور پےغمبر سے مخاطب ھوکر کہا: اے پیغمبر خدا ØŒ میں آپ Ú©ÛŒ اس راہ میں  نصرت Ùˆ مددکروں گا پھراپنے ہاتھوں Ú©Ùˆ پیغمبر اسلام Ú©ÛŒ طرف بڑھایا تاکہ اپنے عہدوپیمان Ú©ÛŒ وفاداری کا ثبوت پیش کریں Û”

پےغمبر Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اے علی بیٹھ جاؤ اور پھر اپنے سوال Ú©Ùˆ ان لوگوں Ú©Û’ سامنے دہرایا ،پھر علی علیه السلام اٹھے اورنصرت پیغمبر کا اعلان کیا ØŒ اس مرتبہ بھی پےغمبر Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ علی بیٹھ جاؤ،تیسری مرتبہ پھر مثل سابق علی Ú©Û’ علاوہ کوئی دوسرا نہ اٹھا اور صرف علی  -Ù†Û’ اٹھ کر پےغمبر Ú©ÛŒ نصرت اور محافظت کا اعلان کیا Û” اس موقع پر پےغمبر Ù†Û’ اپنے ہاتھ Ú©Ùˆ علی Ú©Û’ ہاتھ میں دےا اور حضرت علی Ú©Û’ بارے میں بزرگان بنی ہاشم Ú©ÛŒ بزم میں اپنے تاریخی کلام کا آغاز اس طرح سے کیا۔

”اے میرے رشتہ دارو اور دوستو ،جان لو کہ علی میرا بھائی میرا وصی اور تمہارے درمیان میرا جانشین وخلیفہ ھے“

سیرہ حلبی کی نقل کی بنا پر ۔رسول اکرم نے اس جملے کے علاوہ دو اور باتیںاس کے ساتھ بیان کیںکہ :” وہ میرا وزیر اور میرا بھائی ھے “۔

اس طریقے سے پر خاتم النبیین کے توسط سے اسلام کے سب سے پھلے وصی کا تعیّن، اعلان رسالت کے آغاز پر اس وقت ھوا جب بہت ھی کم لوگ اس قانون الھی کے پیرو تھے،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next