آداب معاشرت رسول اکرم (ص )



کتاب جعفر یا ت میں منقول ھے کہ حضرت علی (علیہ السلام)نے فرمایا: اگر آنحضرت(ص) کے پاس کو ئی جھوٹ بو لتا تو آپ مسکراکر فر ما تے:اِنَّہ لَیَقُوْلُ قَوْلًا:یہ لغو با ت کہہ ر ھا ھے!(۹۷)

تین (۳)با ر تکرار:

جب آنحضرت(ص) گفتگو فر ما تے یا آ پ سے سوال کیا جا تا تو تین(۳) با ر تکرار فر ماتے تھے تاکہ بات اچھی طرح واضح ہوجائے اور دوسرے بھی حضر(ص)ت کی طرف متو جہ ھو جا ئیں۔(۹۸)

 Ø§Ù“یت سلام کا نزول:

تفسیر قمی میں Ú¾Û’:جب آنحضرت(ص) Ú©Û’ اصحاب آ Ù¾ Ú©ÛŒ خدمت میں آ تے تو اَنْعِمْ صَبَاحاً وَاَنْعِمْ مَسَاءً:صبح بخیر اور شب بخیر کھتے تھے یہ دور جا ھلیت کا سلام  تھا خدا Ù†Û’ یہ آ یت نا زل Ú©ÛŒ:ÙˆÙŽ اِذَاجَآءُ وْکَ حَیَّوْکَ بِمَالَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللّٰہُ :جب لوگ تمھا رے پاس آ تے ھیںتو اس طرح سلام کھتے ھیں جو خدا Ù†Û’ نھیں کھا Ú¾Û’Û”(مجادلہ:ÛµÛ¸Û¸)

اس کے بعد حضور(ص) نے فر مایا: خدا نے اس کا نعم البدل ھما رے لئے قرار دیا ھے جو اھل جنت کا طر یقہ ھے وہ اس طرح سلام کر تے ھیں:اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ۔(۹۹)

باب شما ئل میں معانی الاخبار کے حوالہ سے یہ بات گزر چکی ھے کہ آنحضرت(ص) جس سے ملاقات کر تے پھلے خودسلام کر تے تھے۔(۱۰۰)

سلام کا جواب بھتر وبیشتر ہو:

تفسیر ابو الفتوح(رہ) میں ھے:جب کو ئی مسلمان آنحضرت(ص) سے اس طرح سلام کر تا تھا:سَلامٌ عَلَیْکَتوآپ اس طرح جواب دیتے تھے:وَعَلَیْکَ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللّٰہ۔

جب کو ئی اس طرح سلام کرتا:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰھتوآپ اس طرح جواب دیتے تھے:وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہْاس طرح سے آپ جواب میں کچھ اضافہ کر دیتے تھے۔(۱۰۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next