آداب معاشرت رسول اکرم (ص )



 Û±Û”قُرفُصاء:(اکڑو)دونوں پنڈلیوں Ú©Ùˆ بلند کر Ú©Û’ آگے سے دونوں ھا تھوں کاحلقہ بنا لیتے تھے۔

۲۔کبھی دو زانو ھو کر بیٹھتے تھے ۔(گھٹنوں کے بل)

۳۔کبھی ایک پیر کو موڑ لیتے تھے دوسرے پیر کو اس کے او پر رکھ لیتے تھے ۔انھیں کبھی بھی چارزانو (آلتی پالتی مارکربیٹھے ہوئے)نھیں دیکھاگیا۔(۸)

جن امور کو حضور(ص) نے انجام نہ دیا:

مکارم الاخلاق میں حضرت علیں سے منقول ھے:آنحضرت(ص) جب کسی سے مصافحہ کر تے تو کبھی اس سے پھلے اپنے ھا تھ کو نھیں کھینچتے تھے،جب کو ئی شخص آپ سے کوئی حاجت بیان کرتا یا کسی موضوع پر آپ سے گفتگو کرتاتو اس سے پھلے کبھی نگاہ نہ پھیرتے(صرف نظرنہ کرتے) جب کو ئی شخص گفتگو کر تاتو اس سے پھلے کبھی خاموش نہ ھو تے،کبھی کسی کے سامنے اپنے پیر نہ پھیلاتے،جب دوکاموں میں اختیار ہوتاتو ان میں سے سخت کام کو منتخب فرماتے،جب آپ(ص) پر ظلم کیاجاتاتو انتقام نہ لیتے ھاں!اگر محارم الٰھی کے متعلق کو ئی توھین ھو تی تو آپ غضبناک ھو جا تے۔ آپ کاغصہ بھی صرف خدا کی را ہ میں ھو تا تھا اور زندگی بھر ٹیک لگاکر کھانا نوش نہ فر مایا۔

حاجت روائی:

جب بھی آنحضرت(ص) سے کسی چیز کا سوال کیا گیا کبھی”لا:نھیں“نہ کھا،کبھی کسی ضرورت مند کوواپس نھیں کیا امکانی صورت میں اس کی ضرورت پوری کی ورنہ نر م وشیرین لہجہ میں اسے راضی کیا،آپ کی نمازبغیر کسی نقص وکمی کے مختصر ھو تی تھی، آپ کے خطبے سب سے زیادہ مختصر ھو تے تھے،بیہودہ وفضول باتوں سے پر ھیز کرتے تھے،آپ کی بھترین خوشبو سے لوگ آپ کو پہچان جاتے تھے۔

دسترخوان کے آداب:

آنحضرت(ص) جب لوگوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھتے تو سب سے پھلے شروع کرتے اور سب سے آخر میں کھانا چھوڑتے،اپنے سامنے سے کھا تے صرف رُطَب(تروتازہ،پختہ کھجور) اور تَمر (سوکھی کھجور،چھوارا)کھاتے وقت دوسری طرف اپنا دست مبا رک بڑھا تے تھے۔

پا نی تین سانس میں پیتے تھے اسے نگلتے نھیں بلکہ چوستے تھے صرف داہنے ھاتھ سے کھا تے پیتے اور لیتے دیتے تھے بائیںھاتھ سے دوسرے تمام کام انجام دیتے تھے تمام امور دا ہنے ھاتھ سے انجام دینا پسند کرتے تھے مثلاً لباس پہننا اور کنگھی کرنا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 next