هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



 

 

تیسری فصل

جنگ بدر کا بے نظیر بہادر

ضمضم نامی شخص کی دلسوز آواز، جس نے اپنے اونٹ کا کان کاٹ ڈالا ،اس کی ناک کو شگافتہ کر ڈالا،کوہان کو موڑے ، اونٹ کو الٹا کئے ھوئے تھا، نے قریش کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔اس نے اپنے پیراہن کو آگے سے پیچھے تک پھاڑ دیا اور اونٹ کی پیٹھ پر سوار جس کے کان اور دماغ سے خون ٹپک رہا تھا ،کھڑا ھوا تھا اور چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ اے لوگو جس اونٹ کے ناف میں مشک ھے محمد (صلی الله علیه و آله و سلم) اور ان کے ساتھیوں کی وجہ سے خطرے میں ھے ۔وہ لوگ چاہتے ھیں کہ ان تمام اونٹوں کو سر زمین بدر کا تاوان قرار دےں، میری مدد کو پھونچو میری مدد کرو۔

 Ø§Ø³ Ú©Û’ مسلسل چیخنے اوراستغاثہ کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے قریش Ú©Û’ تمام بہادر اور نوجوان گھر، کارخانہ اور دوکانوں سے Ù†Ú©Ù„ کر اس Ú©Û’ پاس جمع ھوگئے ۔زخمی اونٹ Ú©ÛŒ حالت اور ضمضم Ú©ÛŒ آہ Ùˆ بکا Ù†Û’ ان لوگوں Ú©ÛŒ عقلوں Ú©Ùˆ حیرت میں ڈال دیا اور لوگوں کواحساسکے حوالے کر دیا، اکثر لوگوں Ù†Û’ یہ ارادہ کرلیا کہ شہر مکہ Ú©Ùˆ کاروان قریش سے نجات دینے Ú©Û’ لئے ”بدر“ Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„Û’ جائیں۔

پیغمبر اسلام(ص) اس سے بلند و بالا تھے کہ کسی کے مال و دولت پر نگاہ کرتے اور کسی گروہ کے مال و متاع کو بغیر کسی سبب کے تاوان قرار دیتے، تو پھر کیاھوا کہ آپ نے اس طرح کا ارادہ بنالیا تھا؟

رسول اسلام (ص) کا مقصداس کام سے فقط دو چیز تھا۔

۱۔ قریش کواس بات کا علم ھو جائے کہ ان کے تجارت کرنے کا طریقہ ،اسلام کے ہاتھوں میں قرار دیا گیاھے اور اگر وہ لوگ اسلام کی نشر واشاعت اور تبلیغ کے لئے مانع ھوں اور بیان آزادی کو مسلمانوں سے چھین لیںتو ان کے حیات کی رگوں کواسلامی طاقتوں کے ذریعہ کاٹ دیا جائے گا۔ کیونکہ بولنے والا جتنا بھی قوی ھواور چاھے جتنا بھی خلوص واستقامت دکھائے لیکن اگر آزادیٴ بیان و تبلیغ سے استوار نہ ھو تو شائستہ طور پر اپنے وظیفے کو انجام نھیں دے سکتا۔

مکہ میں قریش، اسلام کی تبلیغ واشاعت اورآئین الھی کی طرف لوگوں کے متوجہ ھونے میں سب سے زیادہ مانع تھے۔ ان لوگوںنے تمام قبیلے والوں کواجازت دیدیا کہ حج کے زمانے میں مکہ آئیںلیکن اسلام اور مسلمانوں کے عظیم المرتبت رہبر کو مکہ اور اطراف مکہ میںداخلے پر پابندی عائد کردی ، یہاں تک کہ اگر ان کو پکڑ لیتے تو قتل کردیتے ۔اس وقت جب لوگ حج کے زمانے میں حجاز کے تمام شہروںسے خانہ کعبہ کے اطراف جمع ھو رھے تھے ، قوانین اسلام وتوحید کے پیغام کو پھونچا نے کا بہترین وقت تھا۔

۲۔ مسلمانوں کے بعض گروہ جو کسی بھی وجہ سے مکہ سے مدینے کی طرف ہجرت نھیں کرسکے تھے وہ ھمیشہ قریش کے عذاب میں مبتلا تھے۔ وہ اپنا مال و متاع اور جولوگ ہجرت کر گئے تھے ان کے مال و متاع کوآج تک حاصل نہ کرسکے تھے اور قریش کی طرف سے ھمیشہ ڈرائے اور دھمکائے جاتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next