هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



یہاں پر بعض مؤرخین مثلاً واقدی لکھتاھے :

جس وقت انصار کے تین بہادر میدان جنگ میںجانے کے لئے تیار ھوئے تو خود پیغمبر نے انھیں جنگ کرنے سے روکا، کیونکہ پیغمبر نھیں چاہتے تھے کہ اسلام کی سب سے پھلی جنگ میںانصار شرکت کریںاور اسی کے ساتھ ساتھ تمام افراد کواس بات سے بھی باخبر کردیاکہ آئین توحید میری نگاہ میں اس قدر اھمیت کا حامل ھے کہ آپ نے اپنے عزیز ترین اور نزدیک ترین افرادکو بھی اس جنگ میں شریک کیا اسی وجہ سے بنی ہاشم کی طرف رخ کر کے کہا کہ اٹھو اور باطل کے ساتھ جنگ کرو کیونکہ وہ چاہتے ھیں کہ نور خدا کوخاموش کردیں۔[18]

بعض مؤرخین کہتے ھیں کہ اس جنگ میں ہر سپاھی اپنے ھم سن و سال اوراپنے مقابل سے لڑنے گیااوراس میں سب سے جوان فرد حضرت علی ، ولید (جو معاویہ کا ماموں تھا) سے لڑے اور ان سے کچھ بڑے حمزہ جنھوں نے عتبہ (معاویہ کا نانا) سے اور عبیدہ جو ان دونوں سے بوڑھے تھے شیبہ سے جنگ کرنا شروع کردی۔

ابن ہشام کہتے ھیں کہ شیبہ ، حمزہ کا مقابل اورعتبہ ، عبیدہ کا مقابل تھا۔[19] اب دیکھتے ھیں کہ ان دونوں نظریوں میں کونسا نظریہ صحیح ھے ان دونوں کی تحقیق و جستجوکے بعد حقیقت واضح ھوجائے گی۔

Û±Û” مؤرخین لکھتے ھیں کہ علی علیه السلام اور حمزہ Ù†Û’ اپنے حریف ومقابل Ú©Ùˆ فوراً Ú¾ÛŒ زمین پر گرادیا۔ لیکن عبیدہ اور ان Ú©Û’ مقابل Ú©Û’ درمیان بہت دیرتک زور آزمائی ھوتی رھی اور ان میں سے ہر ایک Ù†Û’ ایک دوسرے کومجروح کردیااور کسی Ù†Û’ بھی ایک دوسرے پرغلبہ حاصل نھیں کیا ۔علی  -اور حمزہ اپنے رقیبوں Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ بعد عبیدہ Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ لئے دوڑے اور ان Ú©Û’ مقابل Ú©Ùˆ قتل کردیا۔

۲۔ امیر المومنین علیہ السلام معاویہ کو خط لکھتے ھوئے اسے یاد دلاتے ھیں کہ” وَ عِنْدِیْ اَلْسَّیْفُ الَّذِیْ اَعْضَضْتُہ٘ بِجَدِّکَ وَ خَالِکَ وَاَخِیْکَ فِیْ مَقَامٍ وَاحِدٍ“[20]یعنی وہ تلوار جسے میںنے ایک دن تیرے نانا (عتبہ ، ہندہ کا باپ ہند معاویہ کی ماں) او رتیرے ماموں (ولید بن عتبہ) اور تیرے بھائی (حنظلہ) کے سر پر چلائی تھی اب بھی میرے پاس موجود ھے یعنی ابھی اسی قدرت پر باقی ھوں۔

ایک اور مقام پر حضرت امیر فرماتے ھیں کہ” قَدْ عَرَفْتَ مَوَاقِعَ نصالِہٰا فِیْ اَخِیْکَ وَخَالِکَ وَجَدِّکَ وَمَا ہِیَ مِنَ الظَّالِمِیْنَ بِبَعِیْدٍ“۔[21]یعنی تواے معاویہ! مجھے تلوار سے ڈراتا ھے ؟جب کہ میری تلوار جوتیرے بھائی ، ماموں، اور نانا کے سر پر پڑی تھی تواس سے خوب باخبر ھے اور تو یہ بھی جانتا کہ میںنے ان سب کوایک ھی دن میں قتل کردیا تھا۔

امام علیہ السلام کے ان دونوںخطووں سے بخوبی استفادہ ھوتا ھے کہ حضرت علی نے معاویہ کے جد کو قتل کیا تھا اور دوسری طرف یہ بھی جانتے ھیں کہ حمزہ او رحضرت علی دونوںنے اپنے مد مقابل کو بغیر کسی تاخیر کے ھلاک کر ڈالا تھا ،لہٰذا اگر حمزہ کی جنگ عتبہ (معاویہ کا جد) سے ھوتی توحضرت امیر علیہ السلام یہ کبھی نھیںفرماتے کہ ”اے معاویہ تیرے جد میری ھی تلوار کے وار سے ھلاک ھوئے ھیں“ ایسی صورت میں یہ کہنا پڑے گا کہ شیبہ اور حمزہ ایک ساتھ لڑے اور عتبہ ، عبیدہ کے مقابلے میں تھا اور حضر ت علی اور حمزہ اپنے اپنے حریفوںکوقتل کرنے کے بعد اس کی طرف گئے اوراسے قتل کردیا۔

 

 Ú†ÙˆØªÚ¾ÛŒ فصل

حضرت علی علیه السلام رسول اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) کے داماد ھیں



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next