هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



حکم الھی اور سنت حسنہ پر عمل پیراھونے کے لئے حضرت علی کے لئے ضروری تھا کہ جوانی کے بحران سے نکلنے کے لئے اپنی زندگی کی کشتی کو سکون و آرام دیں، مگر حضرت علی جیسی شخصیت کے لئے ممکن نھیں ھے کہ وہ کسی کو وقتی آرام وآسایش کے لئے اپنی شریک حیات بنائیں اور اپنی زندگی کے بقیہ ایام کو ایسے ھی چھوڑ دیں۔ لہٰذا ایسی شریک حیات چاہتے ھیں جو ایمان، تقویٰ، علم اور بصیرت، نجابت واصالت میںان کی کفو اوران کی ھم پلہ ھو۔ اور ایسی شریک حیات سوائے پیغمبر کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا جن کی تمام خصوصیات سے بچپن سے لے کر اس وقت تک آپ واقف تھے، کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔

حضرت زہرا (ع) سے شادی کے خواہشمندافراد

حضرت علی سے پھلے بہت سے دوسرے افراد مثلاً ابوبکر، عمر نے حضرت زہرا کے ساتھ شادی کے لئے پیغمبر کو رشتہ دیا تھا اور دونوں نے پیغمبر سے ایک ھی جواب سنا تھا آپ نے فرمایا تھا کہ میں زہرا کی شادی کے سلسلے میں وحی کا منتظر ھوں۔

ان دونوں Ù†Û’ جو حضرت زہرا سے شادی Ú©Û’ سلسلے میں ناامید Ú¾ÙˆÚ†Ú©Û’ تھے رئیس قبیلہ اوس، سعد معاذ Ú©Û’ ساتھ گفتگو Ú©ÛŒ اور آپس میں سمجھ لیا کہ حضرت علی Ú©Û’ علاوہ کوئی بھی زہرا کا کفونھیں بن سکتا ،اور پیغمبر Ú©ÛŒ نظر انتخاب بھی علی  -Ú©Û’ علاوہ کسی پر نھیں Ú¾Û’Û” اسی بنا پر یہ لوگ ایک ساتھ حضرت علی Ú©ÛŒ تلاش میں Ù†Ú©Ù„Û’ اور بالآخر انھیں انصار Ú©Û’ ایک باغ میں پایا ۔آپ اپنے اونٹ Ú©Û’ ساتھ کجھور Ú©Û’ درختوں Ú©ÛŒ سینچائی میں مصروف تھے ،ان لوگوں Ù†Û’ علی علیه السلام Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ھوئے کہا : قریش Ú©Û’ شرفا Ù†Û’ پیغمبر Ú©ÛŒ بیٹی سے شادی Ú©Û’ لئے رشتہ دیا تو پیغمبر Ù†Û’ ان Ú©Û’ جواب میں کہا کہ زہرا Ú©ÛŒ شادی Ú©Û’ سلسلے میں میں Ø­Ú©Ù… خدا کا منتظر Ú¾ÙˆÚº ھمیں امید Ú¾Û’ کہ اگر تم Ù†Û’ (اپنے تمام فضائل Ú©ÛŒ وجہ سے) فاطمہ سے شادی Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ تو تمہاری درخواست ضرور قبول ھوجائے Ú¯ÛŒ اور اگر تمہاری مالی حالت اچھی نھیں Ú¾Û’ تو Ú¾Ù… سب تمہاری مدد کریں Ú¯Û’Û”

اس گفتگو کو سنتے ھی حضرت علی کی آنکھو میں خوشی کے آنسو آگئے اور کہا: میری بھی یھی آرزو ھے کہ میں پیغمبر کی بیٹی سے شادی کروں۔ اتنا کہنے کے بعد آپ کام چھوڑ کر پیغمبر کے گھر کی طرف روانہ ھوگئے ،اس وقت پیغمبر ام سلمہ کے پاس تھے۔ جس وقت آپ نے دروازے پر دستک دی۔ پیغمبر نے فوراً ام سلمہ سے کہا جاوٴ اور دروازہ کھولو، کیونکہ یہ وہ شخص ھے جسے خدا اور اس کا رسول دوست رکھتا ھے۔

ام سلمہ کہتی ھیں کہ اس شخص کودیکھنے کے لئے میرا دل بے چین ھوگیا کہ جس شخص کی پیغمبر نے ستائش کی ھے۔ میںاٹھی کہ دروازہ کھولوں۔عنقریب تھا کہ میرے پیر لڑکھڑا جاتے۔ میںنے دروازہ کھولا حضرت علی داخل ھوئے اور پیغمبر کے پاس بیٹھ گئے ،لیکن پیغمبر کی عظمت و جلالت کی وجہ سے حیا مانع بن رھی تھی کہ پیغمبر سے گفتگو کریں،اس لئے سر کو جھکائے بیٹھے تھے یہاں تک کہ پیغمبر نے خاموشی کوختم کیا اور کہا:شاید کسی کام سے آئے ھو؟حضرت علی نے جواب دیا: ھماری رشتہ داری ومحبت خاندان رسالت سے ھمیشہ ثابت و پائدار رھی اور ھمیشہ دین و جہاد کے ذریعے اسلام کو ترقی کے راستے پر لگاتے رھے ھیں، یہ تمام چیزیںآپ کے لئے روشن و واضح ھیں۔ پیغمبر نے فرمایا:جوکچھ تم نے کہا تم اس سے بلند و بالا ھو۔ حضرت علی نے کہا:کیا آپ میری شادی فاطمہ سے کرسکتے ھیں۔[22]

حضرت علی نے اپنا پیغام دیتے وقت تقویٰ اور اپنے گذرے ھوئے روشن سابقہ اوراسلام پر اعتماد کیا، اور اس طرح سے دنیا والوں کویہ پیغام دیا کہ معیار فضیلت یہ چیزیں ھیں نہ کہ خوبصورتی، دولت اور منصب وغیرہ۔

پیغمبر اسلام نے شوہر کے انتخاب میں عورت کو آزاد رکھا ھے اور حضرت علی کے جواب میں فرمایا:تم سے پھلے کچھ لوگ اور بھی میری بیٹی سے شادی کی درخواست لے کر آئے تھے ، میںنے ان کی درخواست کواپنی بیٹی کے سامنے پیش کیا لیکن اس کے چہرے پر ان لوگوں کے لئے عدم رضایت کوبہت شدت سے محسوس کیا ۔اب میں تمہاری درخواست کواس کے سامنے پیش کروں گا پھر جو بھی نتیجہ ھوگا تمھیں مطلع کروں گا۔

پیغمبر اسلام جناب فاطمہ زہرا   = Ú©Û’ گھر آئے آپ ان Ú©ÛŒ تعظیم Ú©Û’ لئے اٹھیں، آپ Ú©Û’ کاندھے سے ردا اٹھایا اور آپ Ú©Û’ پیر سے جوتے اتارے اور پائے اقدس کودھلایا پھر وضو کر Ú©Û’ آپ Ú©Û’ پاس بیٹھ گئیں۔ پیغمبر Ù†Û’ اپنی بیٹی سے اس طرح گفتگو شروع Ú©ÛŒ:

چچاابوطالب کا نور نظر علی وہ ھے جس کی فضیلت ومرتبہ اسلام کی نظر میں ھم پر واضح وروشن ھے۔ میں نے خدا سے دعا کی تھی کہ خدا کی بہترین مخلوق سے تمہارا عقد کروں اور اس و قت وہ تم سے شادی کی درخواست لے کر آیا ھے اس بارے میں تمہاری کیارائے ھے؟ جناب فاطمہ زہرا (ع) نے مکمل خاموشی اختیار کرلی، لیکن اپنے چہرے کو پیغمبر کے سامنے سے نھیں ہٹایااور ھلکی سی ناراضگی کے آثار بھی چہرے پر رونما نہ ھوئے ۔رسول اسلام اپنی جگہ سے اٹھے اور فرمایا: ”اَللّٰہُ اَکْبَرُ سُکُوْتُہٰا اِقْرَارُہٰا“ یعنی خدا بہت بڑا ھے ۔ میری بیٹی کی خاموشی اس کی رضایت کی دلیل ھے۔[23]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next