هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



اسلام کے اطلاعاتی دستہ نے پیغمبر اسلام کو قریش کے ارادے اور مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے وہاں سے روانہ ھونے سے آگاہ کردیا۔ پیغمبر اسلام نے دشمنوں سے مقابلے کے لئے جانبازوں کی ایک کمیٹی بنائی جس میں سے اکثریت کا کہنا یہ تھا کہ اسلام کا لشکر مدینے سے نکل جائے اور شہر کے باہر جاکر دشمنوں سے مقابلہ کرے۔ پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم)نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ایک ہزار کا لشکر لے کر مدینہ سے کوہ احد کی طرف نکل پڑے۔

Û·/ شوال  Û³Ú¾ Ú©ÛŒ صبح کودونوں لشکر صف بستہ ایک دوسرے Ú©Û’ روبرو Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوگئے ،اسلام Ú©ÛŒ فوج Ù†Û’ ایسی جگہ کومورچہ بنایاکہ ایک طرف یعنی پیچھے سے طبیعی طورپر ایک محافظ کوہ احد تھا لیکن کوہ احد Ú©Û’ بیچ میں اچھی خاصی جگہ Ú©Ù¹ÛŒ ھوئی تھی اور احتمال یہ تھا کہ دشمن Ú©ÛŒ فوج کوہ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر اسی Ú©Ù¹ÛŒ ھوئی جگہ اور مسلمانوں Ú©Û’ لشکر Ú©Û’  پیچھے Ú©ÛŒ طرف سے حملہ کرے، لہٰذا پیغمبر Ù†Û’ اس خطرے Ú©Ùˆ ختم کرنے Ú©Û’ لئے عبداللہ جبیر Ú©Ùˆ پچاس تیر اندازوں Ú©Û’ ساتھ اسی پہاڑی پر بھیج دیا تاکہ اگر دشمن اس راستے سے داخل Ú¾Ùˆ تواس کا مقابلہ کریں۔ اور Ø­Ú©Ù… دیاکہ ایک لمحہ Ú©Û’ لئے بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹیں، یہاں تک کہ اگر مسلمانوں Ú©Ùˆ فتح نصیب Ú¾Ùˆ جائے اوردشمن بھاگنے بھی لگیںجب بھی ا پنی جگہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر نہ جائیں۔

پیغمبر نے علم کو مصعب کے حوالے کیا کیونکہ وہ قبیلہٴ بنی عبد الدار کے تھے اور قریش کے پرچمدار بھی اسی قبیلے کے رہنے والے تھے۔

جنگ شروع ھوگئی اور مسلمانوں Ú©Û’ جانباز اور بہادروں Ú©ÛŒ وجہ سے قریش Ú©ÛŒ فوج بہت زیادہ نقصان اٹھانے Ú©Û’ بعد بھاگنے لگی، پہاڑی پر بیٹھے ھوئے تیر اندازوں Ù†Û’ یہ خیال کیا کہ اب اس پہاڑی پر رکنا ضروری نھیںھے۔ لہٰذا پیغمبر Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ خلاف ورزی کرتے ھوئے مال غنیمت لوٹنے Ú©Û’ لئے مورچہ  Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر میدان میںآگئے، خالد بن ولید جوجنگ کرنے میں بہت ماہر وبہادر تھا جنگ Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ سے وہ جانتاتھا کہ اس پہاڑی کا دہانہ کامیابی Ú©ÛŒ کلید Ú¾Û’ØŒ اس Ù†Û’ کئی مرتبہ کوشش Ú©ÛŒ تھی کہ اس Ú©Û’ پشت پر جائے اور وہاں سے اسلام Ú©Û’ لشکر پر حملہ کرے، مگر محافظت کرنے والے تیر اندازوںنے اسے روکا اور یہ پیچھے ہٹ گیا، اس مرتبہ جب خالدنے اس جگہ کومحافظوں سے خالی پایا توایک زبردست اور غافل گیرحملہ کرتے ھوتے فوج اسلام Ú©ÛŒ پشت سے ظاہر ھوا ،اور غیر مسلح اور غفلت زدہ مسلمانوں پر پیچھے Ú©ÛŒ جانب سے حملہ کردیا، مسلمانوں Ú©Û’ درمیان عجیب کھلبلی Ù…Ú† گئی اور قریش Ú©ÛŒ بھاگتی ھوئی فوج اسی راستے سے دوبارہ میدان جنگ میںاتر آئی، اور اسی دور ان اسلامی فوج Ú©Û’ پرچم دار مصعب بن عمیر دشمن Ú©Û’ ایک سپاھی Ú©Û’ ہاتھوں قتل کردیئے گئے اور چونکہ مصعب کا چہرا چھپا ھوا تھا ،ان Ú©Û’ قاتل Ù†Û’ یہ سوچا کہ یہ پیغمبر ھیں Û” لہٰذا چیخنے لگا ”اَلٰا قَدْ قُتِلَ مُحَمَّداً“ (اے لوگو! آگاہ ھوجاوٴ محمد قتل ھوگئے) پیغمبر Ú©Û’ قتل Ú©ÛŒ خبر مسلمانوں Ú©Û’ درمیان پھیل گئی۔ اور ان Ú©ÛŒ اکثریت میدان Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر بھاگنے Ù„Ú¯ÛŒ اور میدان میں چند لوگوںکے علاوہ کوئی باقی نہ بچا۔

 Ø§Ø³Ù„ام کا بزرگ سیرت نگار ،ابن ہشام اس طرح رقمطراز Ú¾Û’:

انس بن مالک کا چچا انس بن نضرکہتاھے : جس وقت اسلام کی فوج ذہنی دباوٴ کا شکار ھوئی اور پیغمبر کے قتل کی خبر چاروں طرف پھیل گئی توا کثر مسلمان اپنی جان بچانے کی فکر کرنے لگے اور ہر شخص ادھر ادھر چھپنے لگا۔انس کہتا ھے کہ میںنے دیکھا کہ انصار و مہاجر کا ایک گروہ جس میں عمر بن خطاب، طلحہ اور عبیداللہ بھی تھے ایک کنارے پر بیٹھا اپنی نجات کی فکر کر رہا ھے۔میںنے اعتراض کے انداز میںان سے کہا: کیوںیہاں بیٹھے ھو؟

ان لوگوںنے مجھے جواب دیا: پیغمبر قتل ھوگئے ھیں او راب جنگ کرنے سے کوئی فائدہ نھیںھے۔میں نے ان لوگوں سے کہا کہ اگر پیغمبر قتل ھوگئے تو کیا زندگی کا کوئی فائدہ نھیںھے تم لوگ اٹھو او ر جس راہ میں وہ قتل ھوئے ھیں تم بھی شھیدھو جاوٴ ۔ اور اگر محمد قتل کردیئے گئے تومحمد کا خدا زندہ ھے وہ کہتاھے کہ میںنے دیکھاکہ میری باتوں کا ان پر ذرہ برابر بھی اثر نہ ھوا، میں نے اسلحہ اٹھایا اور جنگ میں مشغول ھوگیا۔[29]

ابن ہشام کہتے ھیں:

انس کواس جنگ میں ستر زخم لگے اور اس کی لاش کواس کی بہن کے علاوہ کوئی پہچان نہ سکا، مسلمانوں کے بعض گروہ اس قدر افسردہ تھے کہ انھوں نے خود ایک بہانہ تلاش کیا کہ عبد اللہ بن ابی منافق کا ساتھ کس طرح سے دیں تاکہ ابوسفیان سے ان کے لئے امان نامہ لیں۔اور مسلمانوں کے بعض گروہ نے پہاڑی پر پناہ لی۔[30]

ابن ابی الحدید لکھتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next