هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



بغداد میں Û¶Û°Û¸Ú¾ میںایک شخص واقدی Ú©ÛŒ کتاب ”مغازی“ کوایک بزرگ دانشمند محمد بن معد علوی سے پڑھتا تھا۔ایک دن میںنے بھی اس درس میں شرکت کی۔او رجس وقت گفتگو یہاں پھونچی کہ محمد بن مسلمہ جوصریحاً نقل کرتاھے کہ احد Ú©Û’ دن خود میں Ù†Û’ اپنی آنکھوں سے دیکھا Ú¾Û’ کہ مسلمان پہاڑی Ú©Û’ اوپر Ú†Ú‘Ú¾ رھے تھے اور پیغمبر ان کا نام Ù„Û’ کر پکار رھے تھے کہ ”اِلَیَّ یا فلان“ (اے فلاں میری طرف آوٴ)  لیکن کسی Ù†Û’ بھی پیغمبر Ú©ÛŒ آواز پر لبیک نہ کہا ۔استادنے مجھ سے کہا فلاں سے مراد ÙˆÚ¾ÛŒ لوگ ھیں جنھوں Ù†Û’ پیغمبر Ú©Û’ بعد مقام ومنصب Ú©Ùˆ حاصل کیا۔اور راوی Ù†Û’ خوف وڈر Ú©ÛŒ وجہ سے ان کا نام Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ سے پرھیز کیا Ú¾Û’ اوروہ نھیں چاہتا تھا کہ صریحی طور پر ان سب کا نام Ù„Ú©Ú¾Û’Û”[31]

جانثاری مقصد وہدف پر ایمان کی علامت ھے

جانثاری اور جانبازی ،مقصدوہدف پر ایمان کی علامت و نشانی ھے اور اس کے ذریعے سے انسان کی جانثاری کا اندازہ اس کے ہدف پر ایمان واعتقاد کے ذریعے لگایا جاسکتا ھے ،اور حقیقت میںبلندترین اور صحیح کسوٹی ایک شخص کے عقیدے کا اندازہ کرنے کے لئے ، اس کے گزرے ھوئے حالات کودیکھ کر لگایا جاسکتاھے ۔ قرآن کریم نے اس حقیقت کو اپنی آیتوں میںاس طرح سے بیان کیا ھے:

< إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ آمَنُوا بِاللهِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوا وَجَاہَدُوا بِاٴَمْوَالِہِمْ وَاٴَنفُسِہِمْ فِی سَبِیلِ اللهِ اٴُوْلَئِکَ ہُمْ الصَّادِقُونَ >[32]

    (سچے مومن) تو بس ÙˆÚ¾ÛŒ ھیں جو خدا اور اس Ú©Û’ رسول پر ایمان لائے پھر انھوں Ù†Û’ اس میں کسی طرح کا Ø´Ú© Ùˆ شبہ نہ کیا اوراپنے مال سے اور اپنی جانوں سے خدا Ú©ÛŒ راہ میں جہاد کیا، یھی لوگ  (دعوائے ایمان میں) سچے ھیں۔

جنگ احد ،مومن اور غیر مومن کی پہچان کے لئے بہترین کسوٹی تھی اورایک عمدہ پیمانہ تھا بہت سے ان افراد کے لئے جوایمان کا دعوی کرتے تھے۔ مسلمانوں کے بعض گروہ کا اس جنگ سے بھاگنا اتنا پر اثر تھا کہ مسلمانوں کی عورتیںجواپنے بیٹوں کے ساتھ میدان جنگ میں آئی تھیں اور کبھی کبھی زخمیوں کی خبر گیری کرتی تھیں اور پیاسے جانبازوں کو پانی سے سیراب کرتی تھیں اس بات پر مجبور ھوگئیں کہ پیغمبر کا دفاع کریں۔

 Ø¬Ø¨ نسیبہ نامی عورت Ù†Û’ ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کوبھاگتے ھوئے دیکھا تو ہاتھ میں تلوار Ù„Û’ کر رسول اسلام(ص) کا دشمنوں سے دفاع کیا ۔جس وقت پیغمبر Ù†Û’ اس عورت Ú©ÛŒ جانثاری Ú©Ùˆ بھاگنے والوں Ú©Û’ مقابلے میں مشاہدہ کیا تو آپ Ù†Û’ اس بہادر عورت Ú©Û’ بارے میں ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا: ”مَقٰاُم نَسِیْبَةِ بِنْتِ کَعْبٍ خَیْرٌ مِنْ مَقٰامِ فُلٰانِ ÙˆÙŽ فُلٰانِ“ (کعب Ú©ÛŒ بیٹی نسیبہ کا مقام Ùˆ مرتبہ فلاں فلاں سے بہتر Ú¾Û’)

ابن ابی الحدید کہتے ھیں کہ راوی نے پیغمبر کے ساتھ خیانت کی ھے کیونکہ جن لوگوںکا نام پیغمبر نے صریحی طور پر ذکر کیا تھا اسے بیان نھیں کیا۔[33]

انھی افرادکے مقابلے میں تاریخ ایک ایسے جانباز کااعتراف کرتی ھے جواسلام کی پوری تاریخ میںفداکاری اور جانثاری کا نمونہ ھے، اور جنگ احد میں مسلمانوں کی دوبارہ کامیابی اسی جانثار کی قربانیوں کا نتیجہ تھی۔ یہ عظیم المرتبت جانثار، یہ حقیقی فداکار مولائے متقیان حضرت امیر المومنین کی ذات گرامی ھے۔جنگ کی ابتدا میں قریش کے بھاگنے کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پرچم اٹھانے والے ۹ / افراد ایک کے بعد ایک مولائے کائنات کے رعب و دبدبہ کی وجہ سے اپنی جگہ سے ہٹ گئے اور نتیجہ یہ ھوا کہ ان کے دلوں میںشدید رعب بیٹھ گیا اور ان کے اندر ٹھہر نے اور مقابلے کرنے کی صلاحیت باقی نہ رھی۔[34]

امام  علیه السلام Ú©ÛŒ جانثاری پر ایک نظر:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next