هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



علی علیہ السلام نے اپنے چچا کو جواب دیتے ھوئے فرمایا: کل رات جب میں نے غار ثور میں پیغمبر سے ملاقات کی اور پیغمبر نے حکم دیاکہ ہاشمی عورتوں کے ساتھ مکہ سے ہجرت کرنا تو اسی وقت مجھے خوشخبری بھی دی کہ اب مجھے کوئی بھی تکلیف نھیں پھونچے گی، میں اپنے پروردگار پر اعتماداور احمد مصطفی (صلی الله علیه و آله و سلم)کے قول پر ایمان رکھتا ھوں اور ان کا اور میرا راستہ ایک ھی ھے اسی لئے میں دن کے اجالے اور دشمنوں کی آنکھوں کے سامنے سے مکہ سے ہجرت کروں گا۔

پھر، امام علیہ السلام نے کچھ اشعار پڑھے جن کا مفھوم وھی ھے جو ھم بیان کرچکے ھیں۔[3]

    امام Ù†Û’ نہ صرف اپنے چچا Ú©Ùˆ ایسا جواب دیا، بلکہ جب لیثی Ù†Û’ اونٹوں Ú©ÛŒ ذمہ داری اپنے سر Ù„ÛŒ اورقافلے Ú©Ùˆ جلدی جلدی Ù„Û’ جانے لگا تاکہ دشمنوں Ú©Û’ سامنے سے جلدی سے دور Ú¾Ùˆ جائے تو امام Ù†Û’ اُسے اونٹوں Ú©Ùˆ تیز تیز Ù„Û’ جانے سے منع کیا اور فرمایا: پیغمبر Ù†Û’ مجھ سے فرمایا Ú¾Û’ کہ اس سفر میں تمھیں کوئی تکلیف واذیت نھیں پھونچے Ú¯ÛŒ پھر اونٹوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ جانے Ú©ÛŒ ذمہ داری خود Ù„Û’ Ù„ÛŒ اور یہ رجز پڑھا۔

تمام امور کی باگ ڈور خدا کے ہاتھ میں ھے لہٰذا ہر طرح کی بدگمانی کو اپنے سے دور کرو کیونکہ اس جہان کا پیداکرنے والا ہر اھم حاجت کے لئے کافی ھے۔[4]

قریش نے حضرت علی علیه السلام کا تعاقب کیا

امام کا قافلہ سرزمین ”ضجنان“ پھونچنے والا تھا کہ سات نقاب پوش سوار سامنے سے آتے ھوئے دکھائی دیئے جو اپنے گھوڑوں کو بہت تیزی کے ساتھ قافلے کی طرف دوڑائے ھوئے تھے۔ امام نے عورتوںکو ہر طرح کی مشکلات سے بچانے اور ان کی حفاظت کے لئے واقد اور ایمن کوحکم دیا کہ فوراً اونٹوں کو بٹھادواوران کے پیروں کو باندھ دو۔ پھر عورتوں کواونٹوں سے اتارنے میں مدد فرمائی، جیسے ھی یہ کام ختم ھوا تمام نقاب پوش سوار برہنہ تلواریں لئے ھوئے قافلے کے قریب آگئے اور چونکہ وہ غصے سے بھرے ھوئے تھے اس لئے اس طرح برا و ناسزا کہنا شروع کردیا : کیاتم یہ سوچتے ھو کہ ان عورتوں کے ساتھ ھمارے سامنے فرار کرسکتے ھو؟ بس اس سفر سے باز آجاوٴ!

حضرت علی علیہ السلام نے کہا: اگر واپس نہ گیاتو کیا کرو گے؟

انھوں نے کہا: زبردستی تم کو اس سفر سے روکیں گے یا تمہارے سر قلم کردیںگے۔

    اتنا کہنے Ú©Û’ بعد وہ لوگ اونٹوں Ú©ÛŒ طرف بڑھے تاکہ ان Ú©Ùˆ واپس Ù„Û’ جائیں اس وقت  حضرت علی Ù†Û’ اپنی تلوار نکال کر ان Ú©Ùˆ اس کام سے روکا۔ ان میں سے ایک شخص Ù†Û’ اپنی برہنہ تلوار حضرت علی Ú©ÛŒ طرف بڑھائی۔ ابوطالب Ú©Û’ لال Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تلوار Ú©Û’ وار Ú©Ùˆ روکا اور غصے Ú©ÛŒ حالت میں تھے ان پر حملہ کیا اور اپنی تلوار سے ”جناح“ نامی شخص پر وار کیا۔ قریب تھا کہ تلوار اس Ú©Û’ شانے Ú©Ùˆ کاٹتی کہ اچانک اس کا گھوڑا پیچھے Ú©ÛŒ طرف ہٹا اورامام Ú©ÛŒ تلوار Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ پشت پر جالگی، اس وقت حضرت علی Ù†Û’ ان سب Ú©Ùˆ متوجہ کرتے ھوئے بآواز بلندکہا:

”میں عازم مدینہ ھوں اور رسول خدا کی ملاقات کے علاوہ میراکوئی اور مقصد نھیںھے ،جو شخص بھی یہ ارادہ رکھتا ھے کہ انھیں ٹکڑے ٹکڑے کرے اور ان کا خون بہائے وہ میرے ساتھ یامیرے نزدیک آئے۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next