هجرت کے بعد حضرت علی علیه السلام کی زندگی(1)



بہ قول شیخ، ہژ بر ژیان اسیر و فنا است

اگر چیونٹیوں کی طرح اتحاد و اتفاق کا دامن ہاتھ میں رھے تو شیخ کے بقول زندگی فنا و برباد ھے ۔

اپنے مقصد میں کامیابی کے لئے نہ صرف مادی چیزوں کو طلب کرے بلکہ ضروری ھے کہ لوگوں کی فکری اور معنوی قدرت وطاقت سے اجتماعی مشکلوں کا حل تلاش کرے ،اور صحیح لائحہ عمل بنانے میں مددطلب کرے، اور ایک دوسرے سے مشورہ اور تبادلہٴ نظر کے نئے نئے راستے ھموار کرے اور بزرگ و سنگین پہاڑ جیسی مشکلوں سے ھوشیار رھے۔

یھی وجہ ھے کہ آئین اسلام کے اصلی اور بیش قیمتی برناموںمیں تبادلہ خیالات اور مشورے کی اجتماعی امور میں بہت زیادہ اھمیت بیان کی گئی ھے، اور قرآن مجید نے جن لوگوں کوحق پسند اور حق شناس جیسے ناموں سے تعبیر کیا ھے ان کے تمام کام مشورے اور تبادلہ خیالات سے انجام پاتے ھیں۔

<وَالَّذِینَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّہِمْ وَاٴَقَامُوا الصَّلاَةَ وَاٴَمْرُہُمْ شُورَی بَیْنَہُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُونَ >[8]

اور جو اپنے پروردگار کا حکم مانتے ھیں اور نماز پڑھتے ھیںاور ان کے کل کام آپس کے مشورے سے ھوتے ھیں اور جو کچھ ھم نے انھیں عطا کیاھے اس میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرتے ھیں۔

 Ø§ØªØ­Ø§Ø¯ اور اخوت

آئین اسلام کاایک اھم اور اجتماعی اصول ”اخوت و برادری“ ھے ۔پیغمبر اسلام(ص) مختلف صورتوں سے اخوت و برادری کو عام کرنے میں بہت زیادہ کوشاں رھے ھیں۔

مہاجرین کے مدینہ پھونچنے کے بعد پھلی مرتبہ اخوت وبرادری کا رشتہ انصار کے دو گروہ یعنی اوس و خزرج کے درمیان پیغمبر اسلام کے ذریعے قائم ھوا۔

    یہ دو قبیلے جومدینہ Ú¾ÛŒ Ú©Û’ رہنے والے تھے اور عرصہٴ دراز سے آپس میں جنگ وجدال کرتےتھے ØŒ رسول اسلام (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ کوششوں Ú©Û’ نتیجے میں ایک دوسرے Ú©Û’ بھائی بن گئے اورارادہ کرلیاکہ Ú¾Ù… لوگ پرانی باتوں Ú©Ùˆ کبھی نھیں دہرائیں گے۔اس اخوت Ùˆ برادری کاہدف Ùˆ مقصد یہ تھاکہ اوس Ùˆ خزرج جو اسلام Ú©Û’ دواھم گروہ مشرکوںکے مقابلے میںتھے وہ آپس میں ظلم Ùˆ بربریت، لڑائی جھگڑا او رایک دوسرے پر زیادتی کرنے سے باز آجائیں اور پرانی دشمنی Ú©ÛŒ جگہ صلح Ùˆ صفا کویاد رکھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next