امام علیہ السلام کی زندگی کا آخری ورق



ابن ملجم جس کا ارادہ حضر ت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ قتل کرنے کا تھا اس Ù†Û’ خوارج میں شبیب بن بجرہ سے جو اشبحع قبیلہ کا تھا ملاقات Ú©ÛŒ اور اس سے کہا کہ کیا دنیا اور آخرت کا شرف چاہتے ھو؟ اس Ù†Û’ پوچھا :تمھارا مقصد کیا Ú¾Û’ØŸ  اس Ù†Û’ کہا: علی بن ابیطالب Ú©Û’ قتل کرنے میں میر ÛŒ مدد کرو۔ شبیب Ù†Û’ کہا: تیری ماںتیرے غم میں بیٹھے، کیا تو پیغمبر Ú©Û’ زمانے میں علی Ú©ÛŒ خدمتوں اور ان Ú©ÛŒ فداکاریوں سے بے خبر Ú¾Û’ØŸ

ابن ملجم Ù†Û’ کہا: تجھ پر وائے Ú¾Ùˆ ØŒ کیا تو نھیں جانتا کہ علی  -خدا Ú©Û’ کلام میں لوگوں Ú©ÛŒ حکمیت Ú©Û’ قائل ھوئے ھیں اور ھمارے نمازی بھائیوں Ú©Ùˆ قتل کردیاھے؟ اس لئے اپنے دینی بھائیوں کا انتقام لینے Ú©Û’ لئے Ú¾Ù… انھیں ضرور قتل کریں Ú¯Û’ Û”[13]۔شبیب Ù†Û’ قبول کر لیا اور ابن ملجم Ù†Û’ تلوار آمادہ Ú©ÛŒ اور اسے Ù…Ú¾Ù„Ú© زہر میں بجھایا اور پھر وعدہ Ú©Û’ مطابق وقت معین پر مسجد Ú©Ùˆ فہ آیا۔ان دونوں Ù†Û’ ۱۳رمضان جمعہ Ú©Û’ دن قطام سے ملاقات Ú©ÛŒ جب کہ وہ حالت اعتکاف میں تھی اس Ù†Û’ دونوں سے کہا کہ مجاشع بن وردان بن علقمہ بھی چاہتا Ú¾Û’ کہ تم لوگوں Ú©ÛŒ مدد کرے Û” جب کام Ú©Û’ انجام دینے کا وقت آیا تو قطامہ Ù†Û’ ان Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ ریشمی رومال سے باندھا اور تینوں Ù†Û’ اپنی اپنی تلواریں ہاتھ میں لیں اور رات Ú©Ùˆ جو لوگ مسجد میں تھے انھیں Ú©Û’ ساتھ بسر Ú©ÛŒ اور مسجد Ú©Û’ ایک دروازے Ú©Û’ سامنے بیٹھ گئے جو باب السدہ Ú©Û’ نام سے مشھور Ú¾Û’Û”[14]

شب شہادت امام علیہ السلام

امام علیہ السلام اس سا Ù„ ماہ رمضان میں مسلسل اپنی شہادت Ú©ÛŒ خبر دے رھے تھے۔ یہاں تک کہ ماہ رمضان Ú©Û’ وسط میں جب آپ منبر پر تشریف فرما تھے تو آپ Ù†Û’ اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: شقی  ترین شخص ان بالوں Ú©Ùˆ میر Û’ سر Ú©Û’ خون سے رنگین کرے گا Û”

اسی طرح آپ نے فرمایا:

ماہ رمضا ن آگیا ھے ، یہ تمام مھینوں کا سردار ھے۔ اس مھینے میں حکومت کے حالات بد ل جائیں گے،آگا ہ ھوجاوٴ کہ تم اس سال ایک ھی صف میں (بغیرامیرکے) حج کروگے اور اس کی علامت یہ ھے کہ میں تم لوگوں کے درمیان نھیںرھوں گا۔[15]

آپ Ú©Û’ اصحاب کہہ رھے تھے:  وہ اس کلام Ú©Û’ ذریعے اپنی موت Ú©ÛŒ خبر دے رھے ھیں لیکن Ú¾Ù… نھیں سمجھ پا رھے ھیں Û” [16]

    اسی وجہ سے حضرت اپنی عمر Ú©Û’ آخر ÛŒ دنوں میں روزانہ رات Ú©Ùˆ اپنی اولاد میں سے کسی ایک Ú©Û’ گھر جاتے تھے،کسی رات امام حسن علیہ السلام Ú©Û’ پاس تو کسی رات امام حسین علیہ السلا Ù… Ú©Û’ گھر اور کسی رات اپنے داماد عبد اللہ بن جعفر ،جناب ِ زینب Ú©Û’ شوہرکے گھر افطار کرتے تھے اورتین لقموں سے زیادہ کھانا نھیں کھاتے تھے۔ آپ Ú©Û’ بیٹوں میں سے ایک بیٹے Ù†Û’ Ú©Ù… کھانے کا سبب پوچھا تو امام Ù†Û’ فرمایا: خدا کا فرمان آرہا Ú¾Û’ اور میں چاہتا Ú¾ÙˆÚº کہ میر ا پیٹ خالی، ھوایک یاد Ùˆ رات سے زیادہ باقی نھیں اسی رات آپ Ú©Û’ سر پر ضربت لگی۔ [17]

شہادت Ú©ÛŒ رات آپ افطار Ú©Û’ لیے اپنی بیٹی ام ِ کلثوم Ú©Û’ مھمان تھے ،افطار Ú©Û’ وقت آپ Ù†Û’ تین لقمہ غذا تناول فرمائی اور پھر عباد ت میں مشغول ھوگئے اور شا Ù… سے صبح تک بہت Ú¾ÛŒ مضطرب اور بے چین تھے ۔کبھی آسمان Ú©ÛŒ طرف دیکھتے اور ستاروں Ú©ÛŒ گردش Ú©Ùˆ دیکھتے ،اور طلوع فجر جتنا نزدیک ھوتا  اضطراب اور بے چینی میں اتنا Ú¾ÛŒ اضافہ ھوتا تھا اور فرماتے تھے: خدا Ú©ÛŒ قسم ØŒ نہ میں جھوٹ بول رہا Ú¾ÙˆÚº اور نہ  جس Ù†Û’ مجھے خبر دی Ú¾Û’ اس Ù†Û’ جھوٹ کہا Ú¾Û’ یھی وہ رات Ú¾Û’ کہ جس میں مجھے شہادت کا وعدہ دیا گیا Ú¾Û’Û”[18]

 ÛŒÛ وعدہ پیغمبر Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ دیا تھا۔ علی علیہ السلام خود نقل کرتے ھیں کہ پیغمبرنے رمضان المبارک Ú©ÛŒ اھمیت Ùˆ فضلیت Ú©Û’ بارے میں جوخطبہ ارشاد فرمایا اور پھر آخر ÛŒ خطبہ میںرونے Ù„Ú¯Û’ میں Ù†Û’ عرض کیا یا رسول خدا (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم)!آپ کیوں رو رھے ھیں؟ تو آپ Ù†Û’ فرمایا: اس مھینے میں جو تمھارے ساتھ پیش آئے گااسی Ú©Û’ بارے میں رو رہا Ú¾ÙˆÚº :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next