امام علیہ السلام کی زندگی کا آخری ورق



 Ø§Ù…ِ کلثوم Ù†Û’ کہا:  امید Ú¾Û’ کہ انشاء اللہ حضرت Ú©Ùˆ اس زخم سے شفا ملے Ú¯ÛŒ ۔ابن ملجم Ù†Û’ بے حیائی سے کہا: میں دیکھ رہا Ú¾ÙˆÚº کہ تم ان پر روٴگی واللہ میں Ù†Û’ ایسی ضربت ماری Ú¾Û’ کہ اگر اسے اھل زمین پر تقسیم کرےں تو سب ھلاک ھوجائےں Ú¯Û’ Û”[30]

حضرت کے لئے تھوڑا سا دودھ لایا گیا آپ نے تھوڑا سا دودھ پیا اور فرمایا اپنے قیدی کو بھی اس دودھ سے تھوڑا سا دے دواور اسے اذیت نہ دو۔

جس وقت امام علیہ السلام Ú©Ùˆ ضربت Ù„Ú¯ÛŒ اس وقت کوفہ Ú©Û’ تمام طبیب آپ Ú©Û’ پاس جمع ھوگئے Û” ان لوگوں Ú©Û’ درمیان سب سے ماہر اثیر بن عمرو تھا جو زخموں کا علاج کرتا تھا۔ جب اس Ù†Û’ زخم دیکھا تو Ø­Ú©Ù… دیا کہ گوسفند کا پھیپھڑا جو ابھی گرم Ú¾Ùˆ (تازہ Ú¾Ùˆ) لایا جائے اور پھر اس Ù†Û’ پھیپھڑے میں سے ایک رگ نکالی اور زخم پر رکھا اور جب اسے باہر نکالا تو کہا :یا علی! اپنی وصیتیں بیان کیجیےٴ ،کیونکہ ضربت کا زخم دماغ تک پھونچ گیا Ú¾Û’ علاج سے کوئی فائدہ نھیں Ú¾Û’ اس وقت اما Ù… علیہ السلام Ù†Û’ کاغذ اور دوات منگایا اور اپنی  وصیت میں اپنے دونوں بیٹوں حسن Ùˆ حسین + Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ھوئے لکھا یہ وصیت اگرچہ حسنین +سے Ú©ÛŒ Ú¾Û’ مگر حقیقت میں یہ تمام انسانو Úº Ú©Û’ لئے رہتی دنیا تک Ú¾Û’Û” اس وصیت Ú©Ùˆ بعض محدثین اور مورخین Ù†Û’ جو سید رضی سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اور ان Ú©Û’ بعد میں گزرے ھیں سند Ú©Û’ ساتھ نقل کیاھے۔[31] لیکن اصل وصیت اس سے زیادہ Ú¾Û’ جسے مرحوم سید رضی Ûº Ù†Û’ نہج البلاغہ میںتحریر کیا Ú¾Û’Û” اس میں سے Ú©Ú†Ú¾ حصہ تحریر کررھے ھیں:

”اُو صیکما بتقوی َ اللہ واَن لاٰ تبغیا الدُّنْیٰا وانِ بَغتْکَمٰا ولاٰ تاٴ سفا عَلیٰ شیءٍ مِنْھاَ زُویَ عَنْکُماٰ و قُوْلاٰ بِا لحقِّ وَاعْملاٰ للاٴجرِ وکُو نٰا لِلظَّا لم خَصْما و للمظلومِ عَوْناً۔“

” میں تم دونوں کو وصیت کرتا ھوں کہ تقوائے الھی اختیار کئے رہنا اور دنیا تمھاری کتنی ھی طلب گار ھو تم دنیا کے طلب گار نہ بننا اور دنیا کی جس چیز سے تمھیں محروم کردیا جائے اس کا غم نہ کھانا،جو کھو حق کی حمایت میں کھواور جوعمل کرو اجر الھی کےلئے کرو ،ظالم کے مخالف او ر مظلوم کے مدد گار رھو“۔

اُ وْصیکمٰا و جَمیعَ وَلَدِیْ وَ اھْلِی وَمَنْ بلغہ٘ کتا بی بتقویَ اللّٰہِ ونَظْمِ اَمْرِ کُمْ وَ صَلاحِ ذاتِ بَیْنِکُمْ، فاِنّی سَمِعْتُ جَدَّ کُمْ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم یَقَوْلَُ“ صَلاحُ ذاتِ البَین اَفْضلُ مِنْ عَا مَّةِ الصَّلاة و الصِّیام“۔

”میں تم دونوں Ú©Ùˆ اور اپنی تمام اولاد Ú©Ùˆ اور اپنے کنبہ کواور جس Ú©Û’ پاس بھی یہ میری تحریر پھونچے وصیت  کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ اللہ کا تقوی اختیار کریں ØŒ اپنے ہر کام میں نظم (وضبط) کا خیال رکھےں اور باھمی تعلقات درست رکھےںکیونکہ میں Ù†Û’ تمھارے نانا حضرت محمد مصطفی (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم)Ú©Ùˆ ارشاد فرماتے ھوئے سنا Ú¾Û’ کہ لوگوں Ú©Û’ درمیان اصلاح کرنا ایک سال نماز روزے سے افضل ھے“۔

”اللّٰہ اللّٰہ فیِ الا یتَام فَلاَ تَغِبُّوااٴفواھَھُمْ ولاٰ یضیْعوُا بحَضْرَ تِکُم۔ْ واللّٰہ اللّٰہ فِیْ   جِیْرانِکُمْ فَانِّھم وَصِیَّةُ نَبِیِّکُمْ۔ مَا زَاَل َیوصِیْ بِھِمْ حَتّٰی ظَنَنّٰا اٴ نَّہ٘ سَیُوَرِّ ثُھُمْ“

”دیکھو !یتیموں کے بارے میں اللہ کو یاد رکھو ایسا نہ ھو کہ انھیں فاقہ کرنا پڑےاور نہ ایسا ھونے پائے کہ وہ تمھارے سامنے (کسمپری کی حالت میں ) ضا ئع ھوجائےں اور خدا سے ڈرتے ھوئے اپنے پڑوسیوں (کے حقوق)کا خیال رکھنا،کیونکہ وہ تمھارے نبی کی وصیت (کے مصداق) ھیں ،آپ برابر ان کے بارے میں وصیت و نصیحت فرماتے رھے یہاں تک کہ ھمیں گمان ھوا کہ آپ انھیں حق وراثت بھی عطا کرنے والے ھیں“۔

”وَاللّٰہ اللّٰہ فِیْ الْقُرانِ لاٰ یَسبقُکُمْ با لْعَمَل بہ غَیْرُ کُمْ۔وَاللّٰہ اللّٰہ فِیْ الصَّلاةِ فَانَّھا عَمُوْدُ دِیْنِکُمْ۔وَاللّٰہ اللّٰہ فِیْ بیْتِ رَبِّکُمْ لاٰ تَخَلُّوْہُ مٰا بَقیِتُمْ فَاِنَّہ٘ اِن تُرِکَ لَمْ تُناظَرُوْا“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next