امام علیہ السلام کی زندگی کا آخری ورق



”اور دیکھو قرآن کے بارے میں خدا کو نہ بھولنا ،ایسا نہ ھوکہ اور لوگ اس (کے احکام) پر عمل کرنے میں تم سے آگے نکل جائیں۔ نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رھو کیو نکہ یہ تمھارے دین کا ستون ھے ۔ اور خدا را اپنے پرودگار کے گھر کو جب تک جیتے رھو خالی نہ چھوڑنا کیو نکہ اگر اسے چھوڑ دیا گیا توتمھیں مھلت نھیں ملے گی اور بلا میں گرفتار ھو جاؤ گے“۔

”وَاللّٰہ اللّٰہ فِی الجھادِ باٴ مْوَ الکُم وَانفسِکُم وَالسنتکم فی سَبیلِ اللّٰہ وعَلَیکُم بالتّواصُل والتبٰاذُلِ وَایّاکُم وَالتّدابُرو التَّقاطُع، لاٰ تَتْرُکُوا الاٴمْرَ بِالمعُروفِ والنِّھی عَنِ المنکر فَیُوَ لیّٰ عَلَیْکُمْ شِرَارُ کُمْ ثمَّ تَدْعُوْنَ فَلاٰیُستجٰابُ لَکُمْ“

”اور خدا کی راہ میں مال، جان اور زبان سے جہاد کرنے کے بارے میں خدا کو یاد رکھنا۔ باھمی تعلقات کو استوار رکھنا اور آپس کی داد و دہش میں فرق نہ آنے دینا اور خبر دار نہ ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرنا، نہ ایک دوسرے سے الگ رہنا ۔امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کو ترک نہ کرنا ورنہ بد کردار لوگ تم پر مسلط کر دئیے جائیںگے پھر دعائیں بھی مانگو گے تو قبول نہ ھونگی۔

 Ù¾Ú¾Ø± ارشاد فرمایا:

اے اولادِعبد المطلب! خبردار ایسا ہرگز نہ ھونے پائے کہ(میر ے قتل کا بدلہ لینے کے لئے )تم مسلمانوں کے خون سے ھولی کھیلنے لگو ” امیر المومنین قتل کر دئے گئے “

”۔۔۔۔۔۔اٴلاٰ لاٰ تَقتُلُنَّ بَیْ اِ لا قَا تِلیْ، اُنْظُرُوْ اِذَا اٴنَامِتُّ مِنْ ضَربَتِہِ ھٰذہِ فَا ضْرِبُوْہُ ضَرْبَةً بِضَرْبة، وَلاٰ تُمَثّلُوْا بِالرّجُلٍ فَاِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ  صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم  ØŒ یَقْولُ“اِیاکُمْ Ùˆ المُثلَةَ ÙˆÙŽ لَوْ بِالْکلْبِ الْعَقُوْرِ“ Û” [32]

”یاد رھے کہ میرے قصاص کے طور پر صرف میرے قاتل کو ھی قتل کرنا ، اس کی ضربت سے اگر میری موت واقع ھوجائے تو قاتل کو ایک ضربت کے بدلے ایک ھی ضربت لگانا اور (دیکھو) اس شخص کی لاش مثلہ نہ کی جائے(ناک ،کان اور اس کے دوسرے اعضاء نہ کاٹے جائیں) کیونکہ میں نے رسول خدا(صلی الله علیه و آله و سلم) کوفرماتے ھوئے سنا ھے کہ ”خبردار کسی کی لاش کو مثلہ نہ کرنا اگر چہ کاٹنے والا کتا ھی کیوں نہ ھو“

امام علیہ السلام کے بیٹے خاموش بیٹھے ھوئے تھے ، اس حال میں بابا کا غم ان کے پورے وجود پر چھایا ھوا اور حضرت کی دلکش اور روح پرور گفتگو کو سن رھے تھے،امام علیہ السلام پروصیت کرتے کرتے غشی طاری ھو گئی اور جب دوبارہ آنکھ کھولی تو فرمایا: اے حسن!میں تم سے کچھ بات کرنا چاہتا ھوں، آج کی رات میری عمر کی آخری رات ھے، جب میرا انتقال ھوجائے تو مجھے اپنے ہاتھوں سے غسل دینا او ر کفن پہنانا اور تم خود میرے کفن و دفن کا انتظام کرنا اور میری نماز جنازہ پڑھانا اور رات کی تاریکی میں شہر کو فہ سے دور پوشیدہ طور پرمجھے دفن کرنا تا کہ کسی کو اس کی خبر نہ ھونے پائے۔

     Ø¹Ù„ÛŒ علیہ السلام دو دن زندہ تھے اور۲۱ رمضان شب جمعہ Ú©Ùˆ ( Û´Û°    ہجری Ú©Û’ ماہ رمضان Ú©ÛŒ اکیسویں تاریخ Ú©ÛŒ شب میں)Û¶Û³ سال Ú©ÛŒ عمر میں شھید ھوگئے۔ آپ Ú©Û’ فرزند امام حسن علیہ السلام Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اپنے ہاتھ سے غسل دیااور نماز جنازہ پڑھائی اور نماز میں سات تکبیریں کھیں او ر پھر فرمایا”اماانّھا لاٰ تُکَبّرُ علیٰ احدٍ بعدہ“ یعنی جان لو کہ علی علیہ السلام Ú©Û’ جنازہ Ú©Û’ بعد کسی بھی شخص Ú©Û’ جنازے پر سات تکبیریں نھیں Ú©Ú¾ÛŒ جائیں گی، علی علیہ السلام Ú©Ùˆ فہ میں ”غری“ (موجودہ نجف اشرف) نامی جگہ دفن ھوئے، آپ Ú©ÛŒ خلافت کا زمانہ چار سال اور دس مھینے تھا۔ [33]

حضرت علی علیہ السلام کا غم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next