تشیع کے اندر مختلف فرقے



طفیہ: یہ لوگ معتقد ھیں کہ امام صادق(علیہ السلام) نے موسیٰ بن طفیّ کی امامت کی تاکیدو سفارش کی ھے۔

اقمصیہ: یہ لوگ قائل ھیں کہ امام صادق(علیہ السلام) نے موسیٰ بن عمران اقمص کی امامت کی تاکید کی ھے۔

یرمعیہ: یہ لوگ کھتے ھیں کہ امام صادق(علیہ السلام) نے یرمع بن موسیٰ کی امامت تاکید کی ھے۔

تمیمیہ: یہ لوگ قائل ھیں کہ امام صادق(علیہ السلام) نے عبداللہ بن سعد تمیمی کی امامت کی تاکید فرمائی ھے۔

جعدیہ: یہ لوگ کھتے ھیں کہ امام صادق(علیہ السلام) کاجانشین ابی جعدہ نامی شخص تھا۔

یعقوبیہ: یہ لوگ موسیٰ بن جعفر(علیہ السلام) کی امامت کے منکر ھیں اور کھتے ھیں کہ فرزندان امام صادق(علیہ السلام) کے علاوہ بھی امامت کا پایا جانا ممکن ھے ا ن کے بڑے لیڈر کانام ابویعقوب تھا۔

ممطورہ: یہ وہ لوگ ھیں جنھوں نے امام کاظم(علیہ السلام) پرتوقف کیا اور کھتے ھیں کہ ھم نھیں جانتے کہ حضرت دنیاسے گئے یا نھیں ؟ ۔[5]

واقفیہ: یہ لوگ قائل ھیں کہ امام کا ظم(علیہ السلام) با حیات ھیں اور قیامت تک با حیات رھیں گے۔[6]

البتہ ان فرقوں میں سے بعض چھوٹے فرقے اور بھی نکلے ھیں مثلاً کیسانیہ کہ جو محمد حنفیہ کی امامت کے قائل تھے ان میں دو گروہ تھے، کچھ قائل ھیں کہ محمد حنفیہ امام حسین(علیہ السلام) کی امامت کے بعدامام ھو ئے اور کچھ کھتے ھیں محمد حنفیہ اپنے والد حضرت علی(علیہ السلام) کے بعد امام تھے، ان کے بعد امامت کو ان کے بیٹے ابوھاشم کی طرف نسبت دیتے ھیں، اس میں بھی چند گروہ ھیں ، ایک گروہ معتقد تھا کہ ابو ھاشم نے محمد بن علی عباسی کی امامت کی تاکید کی تھی، دوسراگروہ یہ کھتاھے کہ ابو ھاشم نے اپنے بھائی علی بن محمد حنفیہ کی امامت کی تاکید کی تھی، تیسرے گروہ کا کھنا ھے کہ ابو ھاشم نے اپنے بھتیجے حسن بن علی کو اپنا جانشین بنایا تھا،چوتھا گروہ معتقد تھا کہ ابو ھاشم نے عبداللہ بن عمرو کندی کی امامت کے بار ے میں تاکیدکی تھی۔[7]

زیدیہ بھی تین بنیادی گروھوں میں تقسیم ھوتے ھیں: [8]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next