تشیع کے اندر مختلف فرقے



جارودیہ: یہ لوگ حضرت رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکرم کے بعد حضرت علی(علیہ السلام) کو خلافت کا مستحق جانتے ھیں اور عقیدہ رکھتے ھیں کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی(علیہ السلام) کو ان کے اوصاف کے ساتھ لو گوں کو پھچنوایا نہ کہ نام کے ساتھ لوگوں نے ان کو پھچاننے میں کو تاھی کی اور ابو بکر کو اپنے اختیار سے چنا اور کفر اختیار کیا۔

سلیمانیہ: یہ لوگ قائل ھیں کہ امام کا انتخاب شوری کے ذریعہ ھوتا ھے یہ لوگ فاضل کے ھوتے ھوئے مفضول کی امامت کو جائز جانتے ھیں، اسی بنا پر ابو بکر و عمر کی خلافت کو جائز جانتے ھیں ان کا خیال ھے کہ امت نے حضرت علی(علیہ السلام) کا انتخاب نہ کر کے خطا کی ھے لیکن فسق کی مرتکب نھیں ھوئی یہ لوگ عثمان کو بھی کافر جانتے ھیں۔[9]

بتریہ: ان کے عقائد بھی سلیمانیہ کی طرح ھیں، صرف اس فرق کے ساتھ کہ عثمان کے بارے میں یہ توقف کے قائل ھیں۔[10]

فرقہٴ اسماعیلیہ بھی تین گروہ میں تقسیم ھوگیا:

 Ø§ÛŒÚ© فرقہ قائل Ú¾Û’ کہ امام صادق(علیہ السلام) Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ فرزنداسماعیل امام ھیں اور وہ ابھی تک زندہ ھیں اور ÙˆÚ¾ÛŒ مھدی موعود ھیں۔

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§ فرقہ قائل Ú¾Û’ کہ اسماعیل دنیا سے جا Ú†Ú©Û’ ھیں ان Ú©Û’ بیٹے محمد امام ھیں اور وہ غائب ھیں ایک دن ظاھر Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اور دنیا Ú©Ùˆ عدل Ùˆ انصاف سے بھر دیں Ú¯Û’Û”

 ØªÛŒØ³Ø±Ø§ فرقہ بھی دوسرے فرقہ Ú©ÛŒ طرح محمد بن اسماعیل Ú©ÛŒ امامت کا قائل Ú¾Û’ فرق صرف یہ Ú¾Û’ کہ وہ کھتے ھیں کہ محمددنیا سے رخصت ھوگئے اور امامت ان Ú©ÛŒ نسل میں باقی Ú¾Û’Û”[11]

ان میں سے بھت سے فرقے زیادہ دنوں تک باقی نھیں رھے بلکہ ان پر فرقہ ھونے کا اطلاق بھی مشکل سے ھوگا جو اپنے قائد کی موت کے بعد نابود ھوگئے اور انھیں سیاسی و اجتماعی میدانوں میں ان کا کوئی خاص کردار نھیں رھا ان فرقوں میں سے تین فرقہ کیسانیہ زیدیہ،اسماعیلیہ پھلی دوسری اور تیسری صدی ھجری میں پائدار تھے البتہ فرقہ اسماعیلیہ اگرچہ دوسری صدی میں امام صادق(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد پیکر تشیع سے جدا ھو گیا تھا لیکن تیسری صدی ھجری کے نصف تک ان میں کوئی خاص ترقی نھیں ھوئی تھی ان کے پیشوا خفیہ زندگی بسر کر رھے تھے۔[12]

پھلی صدی ھجری میں شیعہ امامیہ کے بعد زید کے خروج تک کیسانیہ ایک موثر ترین شیعہ فرقہ شمار ھوتا تھا، کیسانیہ فرقہ کا قیام مختار میں ھم کردار رھا ھے اگر مختار کو کیسانیہ سے وابستہ نہ بھی جانیں تو بھی ان کی فوج میں بھت سے افراد کیسانیہ فرقہ پرقائم تھے۔[13]

اس فرقہ نے پھلی صدی ھجری کے آخر تک اپنی سیاسی کوشش کو جاری رکھا اور ابوھاشم عبداللہ بن محمد نفس زکیہ جو اس فرقہ کے قائد تھے انھوں نے پھلی مرتبہ لفظ داعی اور حجت کے لفظ کا اطلاق اپنے مبلغین کے لئے کیا اور بعد میں دوسرے فرقوں نے ان الفاظ سے فائدہ اٹھا یاجیسے عباسی، زیدی، اسماعیلی اسی طرح سب سے پھلے انھوں نے ھی خفیہ تبلیغ و مبلغین کا نظام قائم کیا اس کے بعد عباسیوں نے اس سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔[14]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next