دینی نظام میں قوانین کامقام



 

7.اسلام انسان کی تمام ضرورتوں کو پوراکرتاھے

اس بات کو ثابت کرنے کے بعد کہ اسلام میں قوانین اور سماجی احکام موجود ھیں مختلف طرح کے سوالات اور شکوک پیدا ھوتے ھیں انھیں میں سے ایک سوال یہ بھی ھے کہ کیا یہ بات عقلاًممکن ھے کہ انسان کی تمام ضروریات مختلف زمانے میں ایک مجموعہ میں بیان کردی گئی ھوں؟دوسری بات یہ کہ کیاوہ اسلام جس کا منبع قرآن اور معتبر روایات ھیں اس کے اندر اتنی صلاحیت پائی جاتی ھے کہ وہ تما م چیزوں کو ، جس کی انسان کومختلف زمانوں اور صدیوں میں ضرورت پڑتی ھے اپنے اندر رکھتاھو،مذکورہ سوال کے دو حصے ھیں ایک ثبوتی حصہ دوسراثباتی اور دونوں جھتیں یعنی ثبوتی اور ثباتی قابلِ بحث وتحقیق ھیں ،البتہ یہ یقین رکھنا چاھیئے کہ اعتراض قابلِ غور وفکر ھے ،اور آغاز بحث میں اس کا جواب آسانی سے نھیں دیا جاسکتا اور توجیہ نھیں کی جاسکتی ، لیکن ان توضیحات کے مدنظر جو اس سے قبل ھم نے دی ھے اس کا جواب اتنا مشکل اور دشوار نھیں ھے.

 

الف :سوال کے ثبوتی پھلوکی تحقیق

ثبوتی نقطہ نظرسے اس اعتراض کہ کس طرح سے قوانین کا مجموعہ ،انسان کی زندگی کے تمام مراحل میں اس کی ضرورتوں کا جواب گو ھوسکتا ھے ،اس کا جواب یہ ھے کہ قطعی طورپر انسانوں کے اندر صلاحیت نھیں پائی جاتی کہ وہ انسان کے لئے مختلف صدیوں اور زمانوں قانون کا ایک کامل مجموعہ میںبنائے ،اس لئے کہ اس بات کو مدّ نظر رکھتے ھوئے کہ بشر اپنی محدود ذھنیت اور ناقص معلومات کے ذریعہ یہ صلاحیت نھیں رکھتاھے کہ وہ انسان زندگی کے تمام گوشوں اور تمام حالات سے بحث کرے اور ھر ایک کے لئے مناسب قانون بنائے.

لیکن اس ذات کےلئے جس نے بشر کو پیدا کیا ھے جو تمام ماکان ومایکون کے حالات سے واقف ھے جس کی نظر ماضی ،حال اور مستقبل پر یکسان ھیں ھزاروں سال قبل وبعد کی اشیاء کو واضح انداز میں دیکھتا ھے اس کے قانون کے مجموعہ کی توضیح اور تشریح ممکن اور میسر ھے، لھٰذایہ نھیں کھا جا سکتا کہ انسان کی اس طولانی تاریخ میں تمام انسانوں کے لئے قوانین کا ایک کامل مجموعہ جو انسان کی زندگی کے تمام مراحل پر مشتمل ھو ممکن نھیں ھے ،اس لئے جو گذشتہ اور آئندہ کی چیزوں کی خبر رکھنے والااور انسانی وجود کے تمام پھلوؤں کی خبر رکھنے والا ھو، وہ اس طرح کے قوانین کو بناسکتا ھے.

 

ب:.سوال کے اثباتی پھلو

اعتراض کے اثباتی پھلو یعنی جس چیز کو تم خدا کی طرف منسوب کرتے ھو اور وہ قرآن اور متواترروایات میں بیان ھوئی ھے ،خاص طور سے اگر ھم صرف ان مسلمات اور یقینی قوانین کو اپنائیں ،تو کس طرح ھر زمانہ میں محدود قانون بشر کی تمام ضرورتوں کو پورا کر سکتا ھے؟ تو اس کا جواب یہ ھے کہ یہ ممکن نھیں ھے کہ ھم ھر چیز کے بارے میں خاص قانون پیش کریں جس میں اس جگہ اور اس زمانہ کے تمام شرائط کا لحاظ کیا گیا ھو اور اس وجہ سے کہ قانون کے نیازمند مسائل محدود نھیں ھیں اور اس کی رغبت بے انتھاء ھے اور اس کے مقابلہ میں ھماری ادراک ،فھم ، ذھن اور سمجھنے کی صلاحیت محدود ھے لھٰذا ھم تمام مسائل کو ایک خاص اور معین شکل اور مکمل طریقہ سے حاصل اور معیں نھیں کرسکتے لیکن یہ کھا جاسکتا ھے کہ بے شمار مسائل کے بے شمار دستہ نھیں ھیں ،اِن مسائل میں ھر مجموعہ ایک کلی عنوان رکھتا ھو اور اس عنوان کا ایک خاص حکم ھو ،لھٰذا کلی حکم ثابت اور محدود ھے اور ان کے مصادیق بے شمار ھیں ا ور ان میں تغیّر وتبدّل ھوتا رھتا ھے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next