مذاہب کی مشترکہ بنیادیں قرآنی نظریہ



 

غبار آلودۂ رنگ و نسب ہیں بال و پر تیرے تو اے مرغ حرم اڑنے سے پہلے پر فشاں ہو جا(٣)

 

مذکورہ بالا آیت کا اختتام اس سوال کے جواب پر ہوتا ہے کہ اگر کوئی قوم ہماری اس دعوت کو قبول نہ کرے اور اس ''مشترکہ بنیاد'' پر مل جل کر رہنے کو تیار نہ ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ جواب یہ ہے:

 

اگر وہ روگردانی کریں، یعنی اس دعوت سے منہ موڑ لیں تو پھر بھی تم اُن سے کہہ دو کہ تم اس دعوت اتحاد و اشتراک کو مانو یا نہ مانو ہم اس نظریے کی حقانیت اوردرستی کو تسلیم کرتے ہیں اور ہماری یہ دعوت باقی ہے، ہر اُس شخص کے لیے جو اس ''کلمة سوائ'' کی بنیاد پر ہمارے ساتھ مل جل کر رہنا چاہے ۔

 

یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ آج بھی دنیا بھر میں ایسے مسلمان علماء موجود ہیں جو قرآن حکیم کے پُرامن بقائے باہم کے اس پیغام کو ''اہل کتاب''تک پہنچانے میں سرگرم ہیں ۔ اس طرح وہ اپنے اعلیٰ شعور اورالٰہی پیغام سے اپنی مستحکم وابستگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں 13اکتوبر 2007 کو مختلف ممالک کے138 ممتازعلماء کی طرف سے دنیا کے مسیحی اکابرین کو لکھے گئے ایک اہم مکتوب کا ذکر مثال کے طور پر کیا جاسکتا ہے، اس مکتوب کا عنوان ہی

 

''کلمة سواء بیننا و بینکم'' (ہمارے اور آپ کے مابین مشترک بات )ہے،اس مکتوب کا خلاصہ یہ ہے :



back 1 2 3 4 5 6 next