کیادین سیاست سے جدا ھے؟)مذھبی و غیرمذھبی لوگوں کا نظریہ(



 

4۔انسان کے دنیاوی اعمال و کردار کی اھمیت

جب ھم یہ دیکھتے ھیں کہ ھماری دنیاوی زندگی آخرت کی زندگی سے ایک ربط رکھتی ھے اور ھمارا اعتقاد یہ ھے کہ انسانی اعمال وکردار اس کے کمال یا پستی کے باعث ھوتے ھیں، اور ھمارا کردار سعادت اخروی میں موثر ھوسکتا ھے تو پھر ھمارے یہ افعال واعمال پراھمیت اور باارزش ھوجاتے ھیں لھٰذا ھم اب یہ دین کو حق دیتے ھیں کہ وہ ھمارے افعال وکردار کے بارے میں قضاوت کرے یا بہ لفاظ دیگر یہ کھا جائے کہ دین ھمارے حلال وحرام افعال کو بیان کر تا ھو دین ان کو انجام دینے کی کیفیت بیان نھیں کرتا، دین تو یہ کھتا ھے کہ بعض چیزوں کا کھانا حرام او رگناہ ھے ۔

مثلاً خنزیر کا گوشت اور نشیلی چیزوں کاکھانا حرام ھے لیکن شراب کیسے بنائی جاتی ھے خیزیز کیسے پالا جاتا ھے یہ دین کا کام نھیں ھے،البتہ اسلام نے خنزیر کے گوشت کو حرام اس لئے کیا ھے کہ دینی عبادات ومسائل میںیہ مانع ھے او ردینی احکام چاھے واجب ھوں یا حرام یہ سب وجوب وحرمت مثبت او رمنفی اثرات کی بنا پر جعل ھوئے ھیں یعنی احکام کے متعلقات میں انسان کی سعادت او رآخرت پائی جاتی ھے گویا احکام ایجابی وسلبی کے ذریعہ ھمارے افعال وکردار کی اھمیت پتہ چلتی ھے ۔

بہ الفاظ دیگر اس طرح عرض کیا جائے کہ انسان کی ترقی او رتکامل کی راہ ایک نقطہ سے لامتناھی نقطے کی طرف شروع ھوتی ھے اس راہ میں جو چیز ھمارے لئے مفید ھے وہ یہ ھے کہ ھم خدا کی طرف متوجہ ھوں اور انسانی معنویت کی بلندی کا زمینہ ھموار کریں، درجات کے اعتبار سے چاھے وہ احکام واجب ھوںیا مستحب یا اس کے بعد مباح ، اور جو راھیں انسان کو تنزل او رپستی کی طرف لے جانے والی ھیں اور انسان کو راہ کمال اور خداوندعالم سے دور کرتی ھیں ”حرام“ ھیں اس کے بعد مکروھات ھیں۔

نتیجہ یہ نکلا کہ دین یہ نھیں کھتا کہ کون سا کھانا کھائیں کس طرح کھانا بنائیںکس طرح مکان بنائیں بلکہ دین اس بات کی تاکید کرتا ھے کہ مکان غصبی جگہ پر نہ بنایا جائے یا مکان کو اس طرح نہ بنائیں کہ جس سے دوسروں کے گھروں کی بے پردگی ھوتی ھو، دین یہ کھتا ھے کہ حلال پیسہ سے مکان بنائیں سود کے پیسہ سے مکان نہ بنائیں، درحقیت مکان کی اھمیت او راس کی کیفیت کو بیان کرتا ھے اسی طرح دین یہ کھتا ھے کہ ھمارا کھانا ایسا ھو جس سے ھماری ظاھری اور معنوی رُشد وترقی ھو او روہ غذا ئیں جو حرام ھیں یا ”الکحل“ نشہ آور چیزوں سے پرھیز کریں جو خود ھمارے لئے ضرررساں اورنقصان دہ ھیں۔

قرآن مجید میں ارشاد ھوتا ھے :

(یَا اٴَیُّھا الَّذِیْنَ ءَ امَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالاٴَنْصَابُ وَ الاٴَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اٴَنْ یُوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِیْ الخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدُّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہ…) (4)

”اے ایمان دارو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے تو بس ناپاک (برے) شیطانی کام ھیں تو تم لوگ اس سے بچے رھں تاکہ تم فلاح پاؤ، شیطان کی تو بس یھی تمنا ھے کہ شراب او رجوے کے بدولت تم میں باھم عداوت ودشمنی ڈلوادے اور خدا کی یاد سے باز رکھے“

نتیجہ یہ نکلا کہ دین کی حلال اور حرام کردہ چیزیں انسانی کردار کو بیان کرنے والی ھیں،یعنی ان کے ذریعہ معلوم ھوجاتا ھے کہ انسانی کردار مثبت پھلو رکھتا ھے یا منفی، اور کیا یہ چیز ھماری سعادت او رکامیابی میں موثر ھیں؟ اور کیا یہ چیزیں خدا تک پھونچنے کے لئے راہ ھموار کرتی ھیں؟ یا یہ چیزیں انسان کو بدبختی اور ھلاکت کی وادی میں پھونچادیتی ھیں؟ خلاصہ یہ کہ دین، دنیاوی کردار کے ماورای اس کردار پر توجہ کرتا ھے کہ جس کے ذریعہ انسان جنتی یا جھنمی ھوتا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next