کیادین سیاست سے جدا ھے؟)مذھبی و غیرمذھبی لوگوں کا نظریہ(



”نھیں ھے کوئی ایسی چیز کہ جو تمھیں جنت سے قریب کرے اور جھنم سے دور کرے مگر یہ کہ میں نے تم کو اس کے کرنے کا حکم دیا ھے او رنھیں ھے کوئی ایسی چیز کہ جو تمھیں جھنم سے قریب اور جنت سے دور کرے مگر یہ کہ میں نے تم کو اس سے منع کیا ھے“

اسلامی نظریہ کے مطابق سعادت کے معنی جنتی ھونے کے علاوہ اور کچھ نھیں ھیں اور بدبختی کے معنی جھنمی ھونے کے علاوہ کوئی دوسرا نھیں ھے:

(فَاٴَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوا فَفِی النَّارِ۔ وَاٴَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْجَنَّةِ۔)(6)

” تو جو لوگ بدبخت ھیں وہ دوزخ میں ھوں گے اور جو لوگ نیک بخت ھیں وہ تو بھشت میں ھوں گے “

 

8۔دین کی جامعیت

پیغمبر اکرم کے فرمان کے مطابق ایک دوسرا نظریہ بھی باطل ھوجاتا ھے ، وہ یہ ھے کہاگر کوئی یہ کھے: ٹھیک ھے کہ دین حلال وحرام کو بیان کرسکتا ھے لیکن زندگی کے بعض امور کو خود پیغمبر اکرم نے بیان کردیا ھے اور بعض دوسرے امور کو لوگوں پر چھوڑدیا ھے بعض وہ چیزیں جو آنحضرت کے زمانے سے متعلق تھیں وہ بیان کردیں اور باقی چیزوں کو ھم لوگوں پر چھوڑدیا تاکہ زمان ومکان کے لحاظ سے ھم خود طے کرلیں کہ کون چیزیں حلال ھیں اور کون چیزیں حرام۔

کیونکہ اس نظریہ کا نتیجہ یہ ھے کہ پیغمبر اکرم نے سعادت تک پھونچنے والی تمام چیزوں کو بیان نھیں فرمایا جبکہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ نھیں ھے کوئی ایسی چیز کہ جس کے ذریعہ تمھاری سعادت کی ضامن ھو مگر یہ کہ میں نے اس کو بیان کردیا، البتہ آنحضرت کے فرمان کے یہ معنی نھیں کہ آپ نے تمام چیزوں کی جزئیات بھی بیان کردیں ، بلکہ آپ نے کلّی چیزوں کو بیان کیا ھے تاکہ آئندہ زمانے میں ائمہ (ع) اور مجتھدین جو ایسی صلاحیت رکھتے ھیں کہ جزئی احکام ،اور حلال وحرام کو کلی عناوین پر منطبق او رمرتب کرکے ان کے احکام کو معلوم کرلیں، او ران کو عناوین اولیہ یا عناوین ثانویہ یا حکومتی احکام کے عنوان سے لوگوں کے سامنے پیش کریں، بے شک مصادیق کی تشخیص او رجزئی احکام، انھیں کلی احکام پر منطبق ھیں کہ جو قرآن ،سنت اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی احادیث میں ذکر ھوئے ھیں جن کو اصطلاحاً فتویٰ کھا جاتا ھے ۔

 

حوالہ

( (1)بحارالانوار ج 32ص 354

(2)بحارالانوار ج 70 ص 225

(3)سوہ نساء آیت 10

(4)سورہ مائدہ آیت ۹0،۹1-

(5)بحارالانوار ج 70ص۹6

(6)سورہ ھود آیت 106،108



back 1 2 3 4 5 6 7