تاریخ انسان میں تحویل و تحول کی بنا پر ایک شبہ



لھٰذا جو لوگ قانون، تکالیف اور مسئولیت کا انکار کرتے ھیں وہ لوگ مدیریت اور وحشیگری کے قدیم زمانے کی طرف پلٹنا چاھتے ھیں اور یہ طے ھے کہ کوئی شخص اس نظریہ کے تحت، مقدس اور خلیفہ اللہ نھیں ھوسکتا، جس سے وہ ھمارے لئے نمونہ عمل قرار پاسکے، (اس نکتہ کی طرف اشارہ کرنا ضروری ھے کہ مدنیت اور قانون کی طرف مائل ھونا جیسا کہ ھمارے سماج میں رواج پیدا کر چکا ھے، اس کا مطلب مدنیت اور قانون مندی کے کمال پر پھونچتاھے تاکہ کسی بھی جگہ قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے،اور نہ ھی یہ کوئی نیا حادثہ ھوا ھے اورنہ ھی ھمارا سماج انقلاب کے بعد 19 سال تک وحشیگری کا شکار تھا اور آج مدنیت کی طرف مائل ھواھے، بلکہ ھمارا یہ انقلاب مدنیت اور اسلامی تمدن پر استوار ھے، اور انقلاب کے اصل اھداف میں سے ھے کہ تمام مقامات پر الٰھی قوانین کی رعایت کی جائے.)

6.خدا کی اطاعت اور آزادی

انبیاء علیھم السلام لوگوں کو خداپرستی کی دعوت دیتے تھے اور طاغوت کی پیروی سے روکتے تھے اس سلسلے میں خداوند عالم فرماتا ھے:

(وَلَقَدْ بَعَثْنَافِی کُلِّ اُمَّةٍ رَسُولًا اٴَنِ اعْبُدُوا اللَّہ وَاجْتَنِبُو الطَّاغُوتَ)( 8)

”اور ھم نے تو ھر امت میں ایک (نہ ایک) رسول اس بات کے لئے ضرور بھیجا کہ لوگو خدا کی عبادت کرواور بتوں (کی عبادت) سے بچے رھو“

اس چیز کے پیش نظر یہ بات قبول نھیں کی ھے کہ اسلام نے انسان کو اپنے علاوہ یھاں تک کہ خدا کی اطاعت سے بھی منع کردیاھے، اور یہ طے ھے کہ جو مذھب ھم کو خدا کی اطاعت کی دعوت نہ دے وہ باطل ھے اور جیسا کہ ھم نے اشارہ کیا کہ انبیاٴ علیھم السلام کا مقصد خدا کی مطلق طورپر اطاعت کرنے کی دعوت دیتا ھے، ھماری موت و حیات اسی سے وابستہ ھے

(اِنَّا لِلَّہ وَ اِنَّا اِلَیْہ رَاجِعُوْنَ.)(ٌٌ9)

”ھم تو خدا ھی کے ھیں او رھم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ھیں“

ھم خدا کی طرف سے ھیں اور خدا کی طرف پلٹ کر جانا ھے. اب جبکہ ھم نے خداوند عالم کو اپنا مالک حقیقی مان لیاتو پھر کس طرح یہ بات قبول کی جا سکتی ھے کہ خدا کو ھمیں حکم دینے اور فرمان صادر کرنے کا کوئی حق نھیں ھے، کیا مالکیت اس کے علاوہ ھے کہ مالک جس طرح بھی چاھے اپنی چیز میں تعریف کرے؟ لھٰذا یہ بات قابل قبول نھیں ھے کہ کوئی یہ کھے کہ ھم نے اسلام تو قبول کر لیا ھے لیکن ھم خدا کی بندگی کے قید و بند سے آزاد ھیں، کیونکہ اس طرح کی مطلق آزادی نہ صرف یہ کہ اسلام قبول نھیں کرتا، بلکہ اس کو تو عقل بھی قبول نھیں کرتی.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next