تاریخ انسان میں تحویل و تحول کی بنا پر ایک شبہ



اسلام آزادی کا نعرہ لگاتا ھے لیکن غیر خدا اور طاغوت کی عبادت و اطاعت سے آزادی و رھائی کا نعرہ لگاتا ھے، خداوند عالم کی اطاعت سے آزادی کا نعرہ نھیں لگاتا، اگرچہ انسان آزاد و مختار پیدا کیا گیا ھے، لیکن تشریعاً و قانوناً خدا کی اطاعت پر مکلف ھے یعنی ھم اپنے ارادہ و اختیار سے خدا کی اطاعت کریں، اور یہ طے ھے کہ خلقت کے اعتبار سے میں ھر مخلوق پر بندگی اور عبودیت کی مھر لگی ھوئی ھے، تکوینی طور پر کوئی بھی مخلوق خدا کی بندگی کے لیبل سے خالی نھیں ھے اور ھر موجود کی پستی اس کی عین بندگی ھے:

(تُسَبِّحُ لَہ السَّمَاوَاتِ السَّبْعُ وَالْاٴَرْضُ وَ مَنْ فِیْھِنَّ وَاِنْ مِنْ شَیْ ءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہ وَلٰ.کِنْ لَا تَفْقَھُوْنَ تَسْبِیْحَھُمْ)(10)

”ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں (سب ) اس کی تسبیح کرتے ھیں اور (سارے جھان) میں کوئی چیز ایسی نھیں جو اس کے (حمد وثنا) کی تسبیح نہ کرتی ھو مگر تم لوگ ان کی تسبیح نھیں سمجھتے“

اس طرح خداوند عالم دوسرے موجودات کی عبادت اور بندگی کے بارے میں فرماتاھے:

(اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللَّہ یُسَبِّحُ لَہ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ وَالطَّیْرُ صَافَّاتٍ کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہ وَ تَسْبِیْحَہ..)(11).

”(اے شخص ) کیا تو نے اتنابھی نھیں دیکھا کہ جتنی مخلوقات سارے آسمان اور زمین میں ھیں اور پرندے پر پھیلائے (غرض سب ) اسی کی طرح تسبیح کیا کرتے ھیں، سب کے سب اپنی نماز اور اپنی تسبیح کا طریقہ خوب جانتے ھیں“

لیکن چونکہ انسان صاحبِ عقل و خرد ھے، مختار و آزاد خلق کیا گیا ھے، اگرچہ خداوند عالم نے ھدایت و گمراھی کے راستے دکھا دئیے ھیں لیکن اپنے لئے راستہ کے انتخاب میں آزاد ھے جیسا کہ خداوند عالم ارشاد فرماتا ھے:

(اِنَّا ھَدَیْنَاہ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِراً وَ اِمَّا کَفُوراً..). (12)

”خواہ شکر گذار ھو خواہ ناشکر ا “

لھٰذا انسان کو اپنے ھدفِ خلقت کو مدنظر رکہ کر اور اس کو سوچ سمجہ کر خدا کی اطاعت و بندگی میں مشغول رھنا چاھئے، اور خداوند عالم کا تشریعی قانون بھی اس بات کی اجازت نھیں دیتا کہ شیطان اور غیر خدا کی اطاعت میں قدم بڑھائے، بلکہ انسان کو خدا کی اطاعت اور الٰھی تکالیف کو انجام دےنا چاھئے ، کیونکہ خداوند عالم نے اسی مقصد کے تحت اس کو پیدا کیا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next