خلقت انسان کی گفتگو



اس ملعون نے وعدہ الٰھی دریافت کرنے اور اپنی مراد کو پھنچنے کے بعد بے جھجھک خدا کے مقابل اپنے موقف کا اظھار کر دیا اور کھا: جس کوتونے مجھ پر فوقیت اور برتری دی ھے میں اس سے انتقام لوں گا۔ اور اس کی نسل و ذریت کولگام لگاکر اپنے پیچھے گھماؤں گا اور سامنے، پیچھے، دائیں اور بائیںسے داخل ھوں گا اور ان کے برے اعمال اور رفتار کو ان کی نظرمیں خوبصورت بناؤں گا؛یھاں تک کہ تو ان میں اکثریت کو ناشکر گزار پائے گا۔ خداوندعالم نے فرمایا:

<اذھب فمن تبعک منھم فان جھنم جزاوٴکم جزاء موفوراً>[24]

جا! ان میں سے جو بھی تیری پیروی کرے، جھنم تم لوگوں کی سزا ھے جو بہت سنگین سزا ھے۔

ھاں ابلیس صرف اس راہ کے انتخاب سے معصوم فرشتوں کے منصب سے گرکر خدا کے نافرمان بندوں کی صف میں شامل ھوگیا ۔ اور اس منزل پر آنے کے باوجودنادم اورپشیمان ھوکر خدا کی بارگاہ میں توبہ اور انابت بھی نھیں کی، بلکہ اپنے اختیار سے ذلت، خواری کے پست درجہ میں پڑا رھا، یعنی ان لوگوں کی منزل میں جو گمراہ ھیں اور ھمیشہ گمراھی پر اصرار کرتے ھیں ۔

 

دوسرے: آدم (علیہ السلام)  Ùˆ حوا (علیہ السلام)

خداوندعالم Ù†Û’ آدم Ú©ÛŒ تخلیق Ú©Û’ بعد فرشتوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ سجدہ کا Ø­Ú©Ù… دیا اور حوا Ú©ÛŒ تخلیق Ú©ÛŒ اور دونوں Ú©Ùˆ اس بھشت میں جگہ دی یعنی وہ بھشت جسے اس روئے زمین پر ھونا چاہئے، اس لئے کہ خداوندعالم Ù†Û’ حضرت آدم Ú©Ùˆ اسی زمین Ú©ÛŒ مٹی سے خلق کیا Ú¾Û’ اور انھیں اسی زمین پر زندگی کرنے کےلئے آمادہ کیا ( اور کتاب Ùˆ سنت میں اس بات Ú©ÛŒ تصریح نھیں ملتی کہ خداوندعالم Ù†Û’ آدم (علیہ السلام)  Ú©Ùˆ خلقت Ú©Û’ بعد اس زمین سے اُس بھشت میں Ú©Ùˆ جو کسی دوسرے ستارے میں تھی منتقل کیا اور دوبارہ انھیں اس زمین Ú©ÛŒ طرف لوٹایا) لہٰذا ناچار اس بھشت Ú©Ùˆ جیسا کہ بیان کیا گیا Ú¾Û’ اسی زمین پرھونا چاہئے سوائے یہ کہ یہ بھشت جیسا کہ معلوم ھوتا Ú¾Û’ اپنی آپ مثا Ù„ اور بے نظیر تھی Ú¾Ùˆ اور آدم Ùˆ حوا Ú©ÛŒ خلقت Ú©Û’ مراحل میں سے ایک مرحلہ تھی اور ا س کا وجود خلقت Ú©Û’ اس مرحلہ Ú©Û’ تمام ھونے پر ختم  ھوگیاھے اور خدا بہتر جانتا Ú¾Û’ Û”

اس بھشت Ú©ÛŒ خصوصیات اور امتیازات میں خداوندعالم Ù†Û’ بعض Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا Ú¾Û’ منجملہ حضرت آدم (علیہ السلام)  سے فرمایا: تم اس بھشت میں نہ بھوکے رھوگے نہ پیاسے اور نہ برھنہ اور نہ Ú¾ÛŒ آفتاب Ú©ÛŒ گرمی سے کوئی تکلیف Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ نیز ان سے اور حوا سے فرمایا:

اس باغ سے جو چاھو کھاؤ، لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ ستمگروں میں سے ھو جاؤگے۔

اور آدم (علیہ السلام)  Ú©Û’ گوش گز ار کیا کہ شیطان تمھارا اور تمھاری بیوی کا دشمن Ú¾Û’ ھوشیار رھنا کھیں تمھیں وہ اس بھشت سے باھر نہ کر دے۔

حضرت آدم  (علیہ السلام) شیطان Ú©Û’ باربار خدا Ú©ÛŒ قسم کھانے اور اس Ú©Û’ یہ Ú©Ú¾Ù†Û’ سے کہ میں تمھارا خیر خواہ اور ھمدرد Ú¾ÙˆÚº اپنے اختیار سے حو اکے ساتھ شیطان Ú©Û’ وسوسے کا شکار Ú¾Ùˆ گئے اور خداوندعالم Ú©Û’ فرمان Ú©Û’ مطابق اپنی اطمیان بخش اور مضبوط حالت سے نیچے آگئے اور وسوسھسے متاثرھوگئے؛ اس Ú©ÛŒ سزا بھی اطمینان بخش بھشت رحمت سے دنیائے زحمت میں قدم رکھنا تھا، ایسی دنیا جو کہ رنج Ùˆ مشقت، درد Ùˆ تکلیف اور اس عالم جاوید کا پیش خیمہ ھے،کہ جس میں بھشتی نعمتیں ھیں یا جھنمی عذاب۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next