حضرت علی( ع ) کی حديثيں



۶ ۔ جہادجنت کے دروازوں میںسے ایک ایسادروازہ ہے جس کوخدانے اپنے مخصوص اولیاء کے لئے کھولاہے اوریہ(جہاد)تقوی کالباس ہے اورخداکی مضبوط زرہ ہے اوربھروسہ والی سپرہے جواس کواعراض کی وجہ سے چھوڑدے خدااس کوذلت کالباس پہنائے گا۔

(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،خطبہ ۲۷ ،ص ۶۹) ۔

۷ ۔ فتنوں کی پیدایش کاآغازخواہشات نفس کی پیروی اورایسے اختراعی احکام ہوتے ہیں جنمیں قران کی مخالفت ہوتی ہے اورکچھ لوگ آئین حق کے خلاف لوگوں کی حمایت پرآمادہ ہوجاتے ہیں اگرباطل مکمل طورسے حق سے جداہوجائے تومتلاشی حق پرکبھی حق مخفی نہیں رہ سکتا اوراگرحق باطل کے التباس سے خالص ہوجائے تودشمنوں کی زبانیں بندہوجائیں گی مگرہوتایہ ہے کہ تھوڑاساحق اورتھوڑساباطل لے کرمخلوط کرلیتے ہیں اوریہیں سے شیطان اپنے دوستوں پرغالب آجاتاہے۔ اورصرف وہی لوگ نجات پاتے ہیں جن پرخداکی رحمت شامل حال ہوجائے۔

(نہج البلاغہ ،صبحی صالحی ،خطبہ ۵۰ ،ص ۸۸) ۔

Û¸ Û” دین خداکولوگوں سے نہیں پہچانناچاہئے،بلکہ حق Ú©ÛŒ علامتوں سے پہچانناچاہئے۔ بنابراین (پہلے) حق کوپہچانو،اس Ú©Û’ بعدصاحب حق کوپہچان ہی لوگے۔  (بحارج Û¶Û¸ ص، Û±Û²Û°)

۹ ۔ (خبردار) دوسروں کے غلام نہ بنوجب کہ خدانے تم کوآزادبنایاہے۔

(غررالحکم ،فصل ۸۵ ،حدیث ۲۱۹) ۔

۱۰ ۔ امربمعروف اورنہی ازمنکر(یہ دونوں) موت کوجلدی قریب نہیں آنے دیتے اورروزی میں کمی نہیں ہونے دیتے بلکہ ثواب کودوگناکرتے ہیں اوراجر کوعظیم کرتے ہیں اوران دونوں میں (امربمعروف ونہی ازمنکرمیں) افضل حاکم ظالم کے سامنے انصاف کی بات کہتاہے۔

(غررالحکم ،فصل ۸ ،حدیث ۲۷۲) ۔



back 1 2