امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



 ÛŒÛ دونوں ان نامہ رسانوں میں سے آخری نامہ رساںھیں جو اب تک میرے پاس آچکے ھیں میں Ù†Û’ تمام ان چیزوں Ú©Ùˆ اچھی طرح سمجھ لیا Ú¾Û’ جس کا قصہ تم لوگوںنے بیان کیا اور جن باتوں کا تم لوگوں Ù†Û’ ذکر کیا Ú¾Û’Û” تم میں اکثر Ùˆ بیشتر لوگوں Ú©ÛŒ گفتگوکا خلاصہ یہ Ú¾Û’ کہ ھمارے پاس کوئی امام نھیں Ú¾Û’ لہٰذا آجائےے، شاید خدا وند عالم آپ Ú©Û’ وسیلہ سے Ú¾Ù… لوگوں Ú©Ùˆ ھدایت Ùˆ حق پر جمع کردے۔

 Ù…یں تمھاری طرف اپنے بھائی ØŒ اپنے چچا Ú©Û’ بےٹے (مسلم بن عقیل ) اور اپنے خاندان Ú©ÛŒ اس فرد Ú©Ùˆ بھیج رھا Ú¾ÙˆÚº جس پر مجھے اعتماد Ú¾Û’ ۔میں Ù†Û’ ان سے کھا Ú¾Û’ کہ وہ وھاں جا کر تمھارے آراء Ùˆ خیالات سے مجھ Ú©Ùˆ مطلع کریں ØŒ اب اگر انھوں Ù†Û’ مجھکو مطلع کردیا کہ تمھارے خیالات ÙˆÚ¾ÛŒ ھیںجو تم Ù†Û’ اپنے خطوط میں تحریر کئے ھیں؛ جسے میں Ù†Û’ دقت سے پڑھا Ú¾Û’ اور صرف عوام نھیں بلکہ تم میں Ú©Û’ ذمہ دار اور صاحبان فضل Ùˆ شرف افرادبھی اس پر متفق ھیں تو انشاء اللہ بھت جلد میں تم لوگوں Ú©Û’ پاس آجا ÙˆÚº گا Û”

قسم Ú¾Û’ میری جان Ú©ÛŒ !امام تو بس ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جو کتاب خدا پر عمل کرنے والا Ú¾Ùˆ ØŒ عدل Ùˆ انصاف قائم کرنے والا ØŒ حق پر قائم، اس Ú©Ùˆ اجراء کرنے والا اور اللہ Ú©ÛŒ راہ میں خود کووقف کردینے والا Ú¾Ùˆ Û”  والسلام

 



[1] معاویہ بن صخربن حرب بن امیہ بن عبدالشمس،ھجرت سے Û²Ûµ/سال Ù¾Ú¾Ù„Û’ متولد ھوا۔(طبری، ج۵، ص Û³Û²Ûµ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ مختلف جنگوں میں اس Ú©Û’ باپ ابو سفیان سے جنگ Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” آخر کار   Û¸Ú¾ میں فتح مکہ Ú©Û’ موقع پراپنے باپ ابو سفیان Ú©Û’ ساتھ دامن اسلام میں پناہ Ù„ÛŒ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ معاویہ اور اس Ú©Û’ باپ Ú©Ùˆ مولفة القلوب میں شمار کیا۔ (طبری ،ج۳ ØŒ ص Û¹Û° ) عمر Ù†Û’ اپنے دور حکومت میں اس Ú©Ùˆ شا Ù… کا گورنر بنادیا Û”(طبری ،ج۳، ص Û¶Û°Û´)عثمان Ú©Û’ قتل تک اسی طرح یہ گورنری پر باقی رھا Û” عثمان Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد امیر المومنین علی علیہ السلام سے عثمان Ú©Û’ خون کا بدلہ لینے پر آمادہ ھوا اور جنگ صفین میں حضرت Ú©Û’ خلاف میدان جنگ میں آگیا۔ اس جنگ Ùˆ جدال اور مخالفت کا سلسلہ جاری رھایھاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام شھید ھوگئے تو اس Ù†Û’ امام حسن علیہ السلام سے جنگ شروع کردی ؛بالآخر جمادی الاولیٰ۴۱ Ú¾ میں صلح ھوگئی اور اس سال کانام”عام الجماعة“رکھا گیا۔اس Ú©Û’ بعد Û±Û¹/سال Û³/مھینہ یا۳/مھینہ سے Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù… امیر شام Ù†Û’ Ø­Ú©Ùˆ مت Ú©ÛŒ یھاں تک کہ Û¶Û°Ú¾ ماہ رجب میںاس Ú©ÛŒ موت ھوگئی۔ اس وقت معاویہ کا سن Û¸Ûµ/ سال تھا Û” اس واقعہ کوطبری Ù†Û’ کلبی Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ کلبی Ù†Û’ اپنے والد سے نقل کیا Ú¾Û’ (تاریخ طبری،ج۵، ص Û³Û²Ûµ)

[2] Û²Û¸Ú¾ میں یزید Ù†Û’ دنیا میں جنم لیا۔ اس Ú©ÛŒ ماں کا نام میسون بنت بجدل کلبی ھے۔معاویہ Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ اپنے بعدیزید Ú©ÛŒ ولی عھدی Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ سلسلہ میں بلایا ۔بیعت یزید Ú©ÛŒ دعوت کا سلسلہ  ÛµÛ¶Ú¾ میں شروع ھوا ۔اور ÛµÛ¹Ú¾ میں معاویہ Ù†Û’ وفد بھیج کر بیعت لینا شروع کیا Û” یزید Ú©ÛŒ ولی عھدی کا سلسلہ ماہ رجب Û¶Û°Ú¾ سے شروع ھوا ۔اس وقت وہ Û³Û²/سال Ú©Ú†Ú¾ مھینہ کا تھا اور ربیع الاول Ú©ÛŒ Û±Û´/تاریخ Ú©Ùˆ ۶۴ھمیں مقام حوارین میں فی النار ھوا Û”(طبری ،ج۵ ،ص Û´Û¹Û¹ ) اس طرح اس Ú©ÛŒ مدت حکومت Û³/سال Û¸/ مھینہ Û±Û´/ دن ھوئی اور Ú©Ù„ حیات Û³Û¶/سال ھوئی Û”

    آئندہ گفتگو میں یہ بات آ ئے Ú¯ÛŒ کہ باپ Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ وقت یزید وھاں موجود تھا۔ اس Ú©Û’ وجود Ú©ÛŒ موافقت سبط بن جوزی نے” تذکرة خواص الامة “،ص۲۳۵پر Ú©ÛŒ Ú¾Û’ لیکن شیخ صدوق Ù†Û’ اپنی” امالی“ میں امام  زین العابدین علیہ السلام Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ اور اسی Ú©Ùˆ خوارزمی Ù†Û’ اپنے مقتل Ú©Û’ ص۱۷۷پر ”اعثم کوفی“ متوفیٰ۳۱۴ھکے حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ موجود تھا لیکن پھر شکار Ú©Û’ لئے چلا گیا اورتین دنوں Ú©Û’ بعد واپس آیا تو محل میں داخل ھوگیا اور پھر Û³/دن Ú©Û’ بعد باھرنکلا Û” ممکن Ú¾Û’ کہ ایسا Ú¾ÛŒ Ú¾Ùˆ لیکن یہ بھی ممکن Ú¾Û’ کہ معاویہ Ù†Û’ دووصیتیں Ú©ÛŒ Ú¾Ùˆ Úº ØŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ یزید Ú©ÛŒ موجودگی میں اوردوسری یزید Ú©ÛŒ غیر موجودگی میںاور یہ وصیتیں دو لوگوں Ú©Û’ واسطے سے ھیں جن کا ذکر بعد میں آئے گا ،یھی وجہ Ú¾Û’ کہ دونوں وصیتوں میں اختلاف Ú¾Û’ Û”

[3] یہ کام معاویہ Ù†Û’ Û±Û°/ سال میں کیا Ú¾Û’ØŒ جس Ú©ÛŒ ابتداء۵۰ ھسے ھوئی اور اس Ú©Û’ مرگ پر تمام ھوئی Ú¾Û’ ۔طبری Ù†Û’ اس Ú©Û’ سبب Ú©Ùˆ ج۵، ص Û³Û°Û± پر ذکر کیا Ú¾Û’ :مغیرہ بن شعبہ Û´Û¹ Ú¾ میں طاعون Ú©Û’ خوف سے بھاگ کر کوفہ سے معاویہ Ú©Û’ پاس پھنچا (Û´Û±/ھجری یعنی عام الجماعةھی Ú©Û’ زمانے سے مغیرہ کوفہ کا گورنر تھا )اور معاویہ سے اپنی ناتوانی کا تذکرہ کرتے ھوئے چاھا کہ اسے دوبارہ کوفہ جانے سے معاف رکھا جائے معاویہ Ù†Û’ اسکے عذر Ú©Ùˆ قبول کرلیااور سعیدبن عاص Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ جگہ پر کوفہ کاگورنر بنا کر بھیجنے کا ارادہ کرلیا Û” اس واقعہ Ù†Û’ مغیرہ Ú©ÛŒ حسد Ú©ÛŒ چنگاری Ú©Ùˆ آتش فشاں میں تبدیل کردیا لہٰذا وہ فوراً یزید Ú©Û’ پاس آیا اور ولی عھدی Ú©Û’ عنوان سے یزید Ú©ÛŒ بیعت کا سلسلہ چھیڑا ۔اس بات Ú©Ùˆ یزید Ù†Û’ اپنے باپ تک پھنچایا تو اس پر معاویہ Ù†Û’ مغیرہ Ú©Ùˆ کوفہ لوٹا دیااور Ø­Ú©Ù… دیا کہ لوگوں سے یزید Ú©Û’ لئے بیعت Ù„Û’Û” اس طرح مغیرہ کوفہ لوٹا اور یزید Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ سلسلہ میں کام کرنے لگا اور وفد Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں گروہ گروہ بنا کرلوگوں Ú©Ùˆ معاویہ Ú©Û’ پاس بھیجنے لگا Û” روانہ کیا اور اس تک یہ پیغام پھنچایا کہ زیاد یہ سمجھتا Ú¾Û’ کہ یزید Ú©Ú†Ú¾ دنوں Ú©Û’ لئے اپنی ایسی رنگینیوں سے دست بردارھوجائے جو لوگوں Ú©Ùˆ انتقام لینے پر مجبور کردیتی ھیں تاکہ گورنروں Ú©Ùˆ یزید Ú©ÛŒ ولی عھدی Ú©ÛŒ بیعت لینے میں آسانی Ú¾Ùˆ ۔۔۔پھر Û³ ۵ھماہ مبارک رمضان میں زیاد بن سمیہ فی النار ھوا۔اس وقت وہ کوفہ اور بصرہ دونوں کا گورنر تھا۔۵۶ھ ماہ رجب میں معاویہ Ù†Û’ عمرہ کا پروگرام بنایا اوروھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر اس Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ ولی عھدی کا اعلان کرتے ھوئے لوگوں Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ دعوت دینے لگا Û” اس پرسعید بن عثمان سامنے آیا اور اس Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بڑی مخالفت Ú©ÛŒ تو یزید Ú©ÛŒ سفارش پرمعاویہ Ù†Û’ اسے خراسان کا گورنر بنادیا۔ اس Ú©Û’ بعد  ÛµÛ´Ú¾ سے معاویہ کا نمک خوار مروان جو اس وقت سے لیکر آج تک مدینہ کا گورنرتھا معاویہ Ú©Û’ سامنے آیا اوربھت مخالفت Ú©ÛŒ تو معاویہ Ù†Û’ اسے خوب پھٹکارااور ÛµÛ·Ú¾ میں اسے گورنری سے معزول کردیا۔ طبری Ù†Û’ اس واقعہ Ú©Ùˆ اسی طرح لکھا Ú¾Û’Û” ملاحظہ Ú¾Ùˆ ج۵، ص۳۰۹ Û” مسعودی Ù†Û’ اپنی کتاب Ú©ÛŒ تیسری جلد کے۳۸ویں صفحہ پر مروان Ú©ÛŒ مخالفت کا مفصل تذکرہ کیا ھے۔عبیداللہ بن زیادجو ۵۵ھسے بصرہ کا گورنر تھا اس Ù†Û’ Û¶Û° Ú¾ میں ایک وفد شام Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا تاکہ وہ معاویہ Ú©Û’ سامنے یزید Ú©ÛŒ بیعت کرے۔ (طبری ،ج ۵، ص Û³Û²Û²)

[4] امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ ماہ شعبان  Û´Ú¾ میں اس دار فانی میں آنکھیں کھولیں۔(طبری، ج۳ ØŒ ص۵۵۵) اس طرح آپ Ù†Û’ Û¶/سال اپنے جد رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ساتھ زندگی بسر کی۔ اس Ú©Û’ بعد Û³Û°/ سال اپنے والد امیر المومنین علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ زندگی گزاری Û” Û³Û°/ سال Ú©Û’ سن میں عثمان Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ زمانے میں اپنے بھائی امام حسن علیہ السلام، حذیفہ بن یمانی ØŒ عبداللہ بن عباس اور اصحاب Ú©Û’ ایک گروہ Ú©Û’ ھمراہ سعید بن عاص Ú©ÛŒ سربراھی میں خراسان Ú©ÛŒ جنگ میں شرکت فرمائی۔ ( طبری ،جلد۴ ،ص Û²Û¶Û¹ )امام علی علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد Û±Û°/ سال اپنے بھائی امام حسن (علیہ السلام)  Ú©Û’ ھمراہ ان Ú©ÛŒ خوشی Ùˆ غم میں شریک رھے ۔یھی Û±Û°/سال امام حسن علیہ السلا Ù… Ú©ÛŒ امامت Ú©ÛŒ مدت Ú¾Û’ جو معاویہ کا بھی زمانہ Ú¾Û’ØŒ یھاں تک کہ وہ ھلاک ھوگیا اور آپ۱۰/ محرم Û¶Û±Ú¾ بروزجمعہ شھید کردئے گئے۔ اس وقت آپ Ú©ÛŒ عمر ÛµÛ¶/سال Û¶/مھینے تھی۔

[5] عثمان Ú©Û’ بعد حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ بیعت نہ کرنے والوں میں سے ایک یہ بھی ھیں۔ بیعت نہ کرنے پرحضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ ابن عمر سے کھا :”انک لَسَیی Ø¡ الخلق صغیراً Ùˆ کبیراً“(طبری ،ج Û´ ،ص Û´Û²Û¸ ) تمھاری خلقت Ú¾ÛŒ خراب Ú¾Û’ چھوٹے رھو یا بڑے ھوجاؤ ۔دوسری جگہ ملتا Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا :” لولامااعرف من سوء خلقک صغیراً Ùˆ کبیراً لاٴنکرتنی“    ( طبری ،ج Û´ØŒ ص۴۳۶ ) اگر مجھے تمھار ÛŒ بری خلقت Ú©ÛŒ معرفت نہ ھوتی تو بھی تم میری مخالفت کرتے ؛لیکن حفصہ Ù†Û’ اپنے بھائی عبداللہ کوعائشہ Ú©ÛŒ ھمراھی سے روک دیا Û”( طبری، ج Û´ØŒ ص Û´ÛµÛ±) اسی طرح حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ خلاف طلحہ Ùˆ زبیر Ú©Û’ قیام Ú©ÛŒ درخواست کا جواب دینے سے بھی حفصہ Ù†Û’ عبداللہ بن عمر Ú©Ùˆ روک دیا۔ ( طبری، ج Û´ ،ص Û´Û¶Û° )عبد اللہ بن عمر ابو موسی اشعری کا داماد تھا ØŒ جب جنگ صفین میں ابو موسی Ú©Ùˆ Ø­ÙŽÚ©ÙŽÙ… Ú©Û’ لئے منتخب کیا گیا تو ابو موسی Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ (عبد اللہ بن عمر) بلایا اور اس Ú©Û’ ساتھ ایک جماعت Ú©Ùˆ دعوت دی Û” عمروعاص Ù†Û’ اسے خلافت Ú©ÛŒ دعوت دی لیکن اس Ù†Û’ قبول نھیں کیا۔جب مرحلہ معاویہ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیاتو یہ معاویہ Ú©Û’ پاس چلا گیا ( طبری ،ج۵، ص ÛµÛ¸ ) اس Ù†Û’ اگر چہ یزید Ú©ÛŒ بیعت نھیں Ú©ÛŒ تھی لیکن امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعدا س Ù†Û’ اپنے داماد مختارکی آزادی Ú©Û’ لئے یزید Ú©Ùˆ ایک خط لکھا اور یزید Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ درخواست Ú©Ùˆ رد نھیں کیا۔ شاید اس Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” ( طبری، ج۵،ص ÛµÛ·Û±) مسعودی کا بیان Ú¾Û’ کہ اس Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ ولید Ú©Û’ ھاتھوں پر یزید Ú©Û’ لئے اور حجاج Ú©Û’ ھاتھوں پر مروان Ú©Û’ لئے بیعت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” (مروج الذھب، ج ۲،ص۳۱۶)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next