امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



[15] ۵۸ھ میں یہ معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم مقرر ھوا ۔(طبری، ج ۵ ،ص ۳۰۹ ) جب اس نے امام حسین علیہ السلام کے سلسلے میں سستی کا مظاھرہ کیا تو یزید نے اس سال اسے معزول کر کے عمر وبن سعید اشدق کو مدینہ کا حاکم بنا دیا۔(طبری، ج ۵،ص ۳۴۳) اس کا باپ عتبہ صفین میں معاویہ کے لشکر کے ساتھ تھا اور اس کے دادا کو حضر ت علی علیہ السلام نے فی النار کیا تھا ۔(وقعہ صفین، ص ۱۷ ) آخری موضوع جو تاریخ طبری میںاس شخص کے سلسلے میں نظر آتا ھے وہ یہ ھے کہ یزید کی ھلا کت کے بعد ضحاک نے لوگوں کو ابن زبیر کی بیعت کے لئے بلا یا تو ولید نے اسے گا لیاں دیں جس پر ضحاک نے اس کو قید کردیا۔ (طبری ،ج۵،ص۵۳۳) تتمتہ المنتھی کے ص۴۹ پر محدث قمی ۺ فرماتے ھیں کہ معاویہ بن یزید بن معاویہ کے جنازہ پر نماز پڑھتے وقت ولید پر حملہ کیا گیا اور اسی حملہ میں وہ مرگیا ۔

[16] ماہ رمضان ۶۰ھ میں یزید نے اسے مدینہ کا گورنر بنا یا پھر مو سم حج کی سر براھی بھی اسی کے سپرد کی۔ اس نے ۶۰ھ میں حج انجام دیا ۔یہ مطلب اس روایت کی تا یید کرتا ھے جس میں اس طرح بیان ھو اھے : ” ان یزید اوصاہ بالفتک بالحسین اینما وجد ولو کان متعلقا با ستا ر الکعبہ“ یزید نے اپنے اس پلید عنصر کو حکم دیا کہ حسین کو جھاں پاوٴ قتل کر دو چاھے وہ خانہ کعبہ کے پر دہ سے کیوں نہ لپٹے ھوں۔

    خالد بن معاویہ بن یزید (جو مروان بن Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ بعد حاکم بناتھا) Ú©Û’ بعد عمروبن سعید اموی۔ حکمرانی Ú©Û’ لئے نا مزد ھوا Û”Û” بیعت Ú©Û’ مراسم مقام ”جو لان“میں اداکئے گئے جو دمشق اوراردن Ú©Û’ درمیان ھے۔بیعت کا یہ جشن ۴یا Ûµ Ø°ÛŒ قعدہ  Û¶Û´ Ú¾ چھار شنبہ یا پنجشنبہ Ú©Û’ دن منایا گیا۔ یہ واقعہ معاویہ بن یزید Ú©ÛŒ ھلا کت Ú©Û’ بعد ھوا اور اسی دن سے دمشق Ú©ÛŒ Ø­Ú©Ùˆ مت عمروبن سعید Ú©Û’ ھا تھو Úº میں آگئی Û”

پھر جب ضحاک بن قیس فھری دمشق سے ان لوگوں Ú©ÛŒ طرف نکلا تا کہ لوگوں Ú©Ùˆ اپنی طرف یا ابن زبیر Ú©ÛŒ طرف دعوت دے اور مروان Ù†Û’ ارادہ کیا کہ اس سے نبرد آزمائی کرے تو عمروبن سعید میمنہ پر تھا (طبری، ج۵،ص Û²Û²Û·) پھر اس Ù†Û’ مروان Ú©Û’ لئے مصر Ú©Ùˆ فتح کیا اور مصعب بن زبیر سے فلسطین میں جنگ Ú©ÛŒ یھاں تک کہ اسے ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔(طبری ،ج۵،ص۵۴۰ ) وھاں سے لوٹ کر جب یہ مروان Ú©Û’ پاس آیا تو مروان Ú©Ùˆ معلوم ھوا کہ حسان بن بجدل کلبی جو یزید بن معاویہ کا ماموںاور قبیلہٴ بنی کلاب کا بزرگ تھا(یہ ÙˆÚ¾ÛŒ شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ مروان Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ لئے برا نگیختہ کیا تو لوگوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ ) اس Ù†Û’ خود جا کر لوگوں سے عمروبن سعید Ú©Û’ لئے بیعت Ù„ÛŒ ۔یہ خبر سنتے Ú¾ÛŒ مروان Ù†Û’ حسان Ú©Ùˆ بلا یا اور جو بایتں اس تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تھیں اس سے با خبر کرایا تو حسان Ù†Û’ انکار کر تے ھوئے کھا :” انا اکفیک عمرواً “میں عمرو Ú©Û’ لئے تنھا Ú¾ÛŒ کا فی Ú¾ÙˆÚº Û” پھر جب رات Ú©Û’ وقت لوگ جمع ھوئے تو وہ تقریر Ú©Û’ لئے اٹھا اور لوگوں Ú©Ùˆ مروان Ú©Û’ بعد عبد الملک Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ لئے دعوت دی۔ اس پر لوگوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بیعت کی۔ Û¶Û¹Ú¾ یا Û·Û° ھیا Û·Û±Ú¾ میں عبدالملک بن مروان زفر بن حارث کلابی سے جنگ Ú©Û’ ارادہ سے باھر نکلا یا دیرجا ثلیق Ú©ÛŒ طرف گیا تاکہ مصعب بن زبیر سے جنگ کرے اور دمشق میں اپنا جانشین عبد الرحمن ثقفی Ú©Ùˆ بنا یا تو اشدق Ù†Û’ عبدالملک سے کھا :” انک خارج الی العراق فاجعل Ù„ÛŒ ہذا الا مرمن بعدک “ آپ عراق جا رھے ھیں لہٰذا اپنی جگہ پر مجھے جا نشین بنادیجئے ۔اس Ú©Û’ بعد اشدق دمشق پھنچا تو ثقفی وھا Úº سے بھاگ گیا ،پھر جب عبدالملک دمشق پھنچا تو اس Ù†Û’ صلح کرائی اس Ú©Û’ بعد وہ دمشق میں داخل ھوا پھر اسی Ù†Û’ راتوں رات اپنے Ú¾ÛŒ محل میں اسے اپنے ھاتھوں سے قتل کردیا Û” (طبری ،ج۵،ص Û±Û´Û°Û” Û±Û´Û¸) اس کا باپ سعید بن عاص ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جو عثمان Ú©Û’ دور حکومت میں کوفہ کا گورنر تھا اور شراب پیتا تا ØŒ اھل کوفہ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ عثمان سے شکایت Ú©ÛŒ لیکن اسکے باوجودبھی وہ شراب نوشی Ú©ÛŒ عادت سے باز نھیں آیا لہٰذا  امیر المومنین علی علیہ السلام Ù†Û’ اس پر حد جاری Ú©ÛŒ Û”

مجمع الزواید، ج ۵، ص Û¶Û´Û° پر ابن حجر ھیثمی Ù†Û’ اور تطھیر الجنان میں لکھا Ú¾Û’ کہ ابو ھر یرہ Ù†Û’ کھا : میں Ù†Û’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ Ú©Ùˆ کھتے سنا Ú¾Û’ :” لیر فعن علی منبری جبارمن جبا برة بنی امیہ فیسیل رعافة“  بنی امیہ Ú©Û’ ظالم وجابر حکمرانوں میں سے ایک جبار Ú©ÛŒ نکسیر میرے منبر پر Ù¾Ú¾Ùˆ Ù¹Û’ Ú¯ÛŒ اور اس کا خون جاری ھوگا Û”Û” پیغمبر اسلام Ú©ÛŒ یہ پیشین گوئی عمروبن سعید Ú©Û’ سلسلے میں سچی ثابت ھوئی کیو نکہ اس Ú©ÛŒ نکسیر اس وقت Ù¾Ú¾Ùˆ Ù¹ÛŒ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ Ú©Û’ منبر پر بےٹھا تھا یھاں تک کہ اس کا خون جاری ھونے لگا Û”

[17] ”جلو لا ء“ میں مسلمانوں Ú©Ùˆ کا میابی ملنے Ú©Û’ بعد سپہ سالا ر لشکر سعد بن ابی وقاص Ù†Û’ عمر Ú©Ùˆ خط لکھا جس کا۔ عمر Ù†Û’ اس طرح جواب دیا : ” ابھی وھیں رھو اور لوگوں Ú©ÛŒ بات نہ سنو اوراسے مسلمانوں Ú©Û’ لئے دار ھجرت اور منزل جھاد قرار دو! “ توسعد Ù†Û’ مقام ”انبار“ پر پڑاؤ ڈالا لیکن وھاں فوج شدید بخار میں گر فتارھو گئی تو سعد Ù†Û’ خط Ù„Ú©Ú¾ کر عمر Ú©Ùˆ با خبر کیا؛عمر Ù†Û’ سعد Ú©Ùˆ یہ جواب دیا : عرب Ú©Û’ لئے ÙˆÚ¾ÛŒ زمین مناسب Ú¾Û’ جھاں اونٹ اور بکریاں آرام سے رہ سکیںلہٰذا ایسی جگہ دیکھو جو دریا Ú©Û’ کنا رے Ú¾Ùˆ اور وھیں پڑاؤڈال دو ۔سعد وھاں سے Ú†Ù„ کر کوفہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ØŒ (طبری ،ج۳،ص ÛµÛ·Û¹ ) کوفہ Ú©Û’ معنی ریتیلی اور پتھر یلی زمین Ú¾Û’ ( طبری ،ج۳،ص Û¶Û±Û¹) جھاں فقط سرخ ریت ھوتی Ú¾Û’ اسے ”سھلہ “ کھتے ھیں اور جھاں یہ دونوں چیز یں ملی Ú¾ÙˆÚº اسے ”کوفہ “ کھتے ھیں۔ (طبری، ج ۴،ص Û´Û± ) کوفہ میں Û³/ دیر تھے : دیر حرقہ ØŒ دیر ام عمرو اور دیر سلسلہ۔(طبری ،ج۴،ص Û´Û±)ان مسلمانوں Ù†Û’ محرم Û±Û· Ú¾ میں نرکل اور بانس سے مکان تیار کیا لیکن Ú©Ú†Ú¾ دنوں Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ مھینہ میں ایک بھیانک آگ Ù†Û’ سارے کوفہ Ú©Ùˆ اپنی لپےٹ میں Ù„Û’ لیا جسکی وجہ سے Û¸Û° / سائبان نذر آتش Ú¾Ùˆ گئے اور تمام نرکل اور بانس Ú©Û’ بنے ھوئے مکان جل گئے۔ اس حالت Ú©Ùˆ دیکھ کر سعد Ù†Û’ ایک آدمی Ú©Ùˆ عمر Ú©Û’ پاس بھیجا تا کہ وہ اس بات Ú©ÛŒ اجازت Ù„Û’ کر آئے کہ یھاں اینٹ Ú©Û’ مکانات تعمیر Ú¾Ùˆ سکیں Û” عمر Ù†Û’ کھا : اسے انجام دو لیکن خیال رھے کہ ھر گھر میں Û³/ کمروں سے زیادہ نہ Ú¾ÙˆÚº اور اس سلسلے میں Ú©Ùˆ ئی زیادہ روی نہ Ú¾Ùˆ ۔اس وقت گھروں Ú©ÛŒ تعمیر کا ذمہ دار ابوالھیاج تھا، لہٰذا سعد Ù†Û’ عمر Ú©Û’ بتائے ھوئے نقشہ Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ سامنے پیش کیا اور درخواست Ú©ÛŒ کہ اس روش Ú©Û’ مکا نات تعمیر کرائے۔ اس طرح اس شھر Ú©ÛŒ تعمیر نو کا آغاز ھوا جس کا نام Ú©Ùˆ فہ Ú¾Û’ Û” عمر Ù†Û’ اپنے نقشہ میں لکھا تھا کہ اصلی شاھراہ Û´Û° ذراع Ú¾Ùˆ اور اس Ú©Û’ اطراف Ú©ÛŒ سڑ کیں اھمیت Ú©Û’ اعتبار سے Û²Û° /اور Û³Û° /ذراع Ú¾ÙˆÚºÛ” اسی طرح گلیاں Û·/ مےٹر Ú¾ÙˆÚº ØŒ لہٰذ ا انجینیر ÙˆÚº Ú©ÛŒ ایک Ú©Ù…Û’Ù¹ÛŒ Ù†Û’ بےٹھ کر مشورہ کر Ù†Û’ Ú©Û’ بعد کام شروع کیا Û” ابو الھیاج Ù†Û’ سب Ú©Û’ ذمہ کا Ù… تقسم کر دیا سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ جو چیز Ú©Ùˆ فہ میں بنائی گئی وہ مسجد ھے۔مسجد Ú©Û’ اطراف میں بازار بنایا گیا جس میں کھجور اور صابون بیچنے والے رھنے Ù„Ú¯Û’ اس Ú©Û’ بعد ایک بھترین تیر انداز درمیان سے اٹھا اور اس Ù†Û’ داھنی طرف ØŒ آگے اور پیچھے تیر پھینکا اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ جو چاھے تیر Ú©Û’ گرنے Ú©ÛŒ جگہ Ú©Û’ آگے سے اپنے اپنے گھر بنالے اور مسجد Ú©Û’ آگے ایک سائبان بنایا گیا جو سنگ مرمر کا تھا اور کسریٰ سے لایا گیا تھا۔ اس Ú©ÛŒ چھت رومیوں Ú©Û’ کنیسہ جیسی تھی۔ بیچ میں ایک خندق کھودی گئی تا کہ مکان بنانے میں آگے پیچھے نہ کر سکیں Û” سعد Ú©Û’ لئے ایک ایسا گھر بنایا گیا جس کا ایک راستہ دوسوذراع کا بنایا گیا جو نقیبوں Ú©Û’ لئے تھا جس میں بیت المال بنائے گئے۔ یھی قصر کوفہ کھا جا تا Ú¾Û’ جسے  ”روز بہ “نے مقام ”حیرة“ سے اینٹیں لا کر کسری جیسی عمارت بنائی تھی۔ (طبری، ج۴ ،ص Û´Û´Û”Û´Ûµ ) سعد Ù†Û’ اس محل میں سکونت اختیار کی؛ جو محراب مسجد سے متصل تھا اور اسی میں بیت المال رکھا اور اس پر ایک نقیب (نگراں) Ú©Ùˆ معین کیا جو لوگوں سے اموال لیتا تھا۔ ان تمام مطالب Ú©ÛŒ روداد سعد Ù†Û’ عمر تک پھنچائی ۔اس Ú©Û’ بعد مسجد Ú©Ùˆ منتقل کیا گیا اور اس Ú©ÛŒ عمارت Ú©Ùˆ قصر Ú©ÛŒ اینٹوں Ú©Ùˆ توڑ کر بنایا گیا جو مقام ”حیرة “میں کسری Ú©ÛŒ طرح تھا اور قصر Ú©Û’ آخر میں قبلہ Ú©ÛŒ طرف بیت المال قرار دیا گیا۔ اس طرح مسجد کا قبلہ قصر Ú©Û’ داھنی طرف تھا اور اسکی عمارت مرمری تھی جس Ú©Û’ پتھر کسری سے لائے گئے تھے۔( طبری ،ج۴ ØŒ ص۶۴)مسجد Ú©Û’ قبلہ Ú©ÛŒ طرف Û´/راستے بنائے گئے اور اس Ú©Û’ Ù¾Ú†Ú¾Ù… ØŒ پورب۳/Û³/سڑکیں بنائی گئیں۔مسجد اور بازار سے ملی ھوئی جگہ پر Ûµ/سڑکیں بنائی گئیں۔ قبلہ Ú©ÛŒ سڑک Ú©ÛŒ طرف بنی اسد Ù†Û’ مکان بنانے Ú©Û’ لئے انتخاب کیا۔ اسد اور نخع Ú©Û’ درمیا Ù† ایک راستہ تھا ØŒ نخع اور کندہ Ú©Û’ درمیان ایک راستہ تھا ۔کندہ اور ازد Ú©Û’ درمیان ایک راستہ تھا۔صحن Ú©Û’ شرقی حصہ میں انصار اور مزینہ ر Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ØŒ اس طرح تمیم اور محارب Ú©Û’ درمیان ایک راستہ تھا Û” اسد اور عامر Ú©Û’ درمیان ایک راستہ تھا Û” صحن Ú©Û’ غر بی حصہ میں بجلہ اور بجیلہ Ù†Û’ منزل Ú©Û’ لئے انتخاب کیا۔ اسی طرح جد یلہ اور اخلا Ø· Ú©Û’ درمیان ایک راستہ اور سلیمان Ùˆ ثقیف Ú©Û’ درمیان دو راستے تھے جو مسجد سے ملے ھوئے تھے۔ھمدان ایک راستہ پر اور بجیلہ ایک راستہ پر تھے ØŒ اسی طرح تمیم اور تغلب کا ایک راستہ تھا۔یہ وہ سڑکیں تھیں جو بڑی سڑکیں Ú©Ú¾ÛŒ جاتی تھیں۔ ان سڑ Ú©ÙˆÚºÚ©Û’ برابر Ú©Ú†Ú¾ اور سڑکیں بنائی گئیں پھر ان Ú©Ùˆ ان شاھراھوںسے ملا دیا گیا۔ یہ دوسری سڑکیں ایک ذراع سے Ú©Ù… Ú©Û’ فا صلہ پر تھیں۔اسی طرح اس Ú©Û’ اطراف میں مسافرین Ú©Û’ ٹھھرنے Ú©Û’ لئے مکانات بنائے گئے تھے ۔وھاں Ú©Û’ بازارمسجدوں Ú©ÛŒ روش پر تھے جو Ù¾Ú¾Ù„Û’ آ کر بےٹھ جاتاتھا وہ جگہ اسی Ú©ÛŒ ھوجاتی تھی یھاں تک کہ وھاں سے اٹھ جائے یا چیزوں Ú©Û’ بیچنے سے فارغ ھوجائے( طبری ،ج۴، ص Û´Ûµ Û” Û´Û¶ ) اور تمام دفاعی نظام بھی بر قرار کئے گئے، منجملہ Û´/ ہزار تیز رفتار Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ بھی رکھے گئے۔ اس طرح شھر Ú©Ùˆ فہ مسلمانوں Ú©Û’ ھا تھو Úº تعمیر Ú¾Ùˆ ا۔

[18] نعمان مدینہ میں قبیلہ Ø¡ خزرج Ú©ÛŒ ایک فرد تھا ۔شیخ طوسی ۺنے” رجال“ میں ص۳۰ پر اسے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ اصحاب میں شمار کیا Ú¾Û’ اور طبری Ù†Û’ ج ۴،ص Û´Û³Û° پر اسے ان لوگوں میں شمار کیا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ عثمان Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ بیعت سے سر پیچی Ú©ÛŒ ھے۔اس Ú©Û’ بعد یہ معاویہ سے ملحق Ú¾Ùˆ گیا اور جنگ صفین میں اسی Ú©Û’ ھمراہ تھا۔ اس Ú©Û’ بعد معاویہ Ù†Û’ ایک فوج Ú©Û’ ساتھ اسے” عین التمر“شب خون Ú©Û’ لئے بھیجا۔ اس مطلب Ú©Ùˆ طبری Ù†Û’ Û³Û¹ Ú¾Ú©Û’ واقعات ج ۵، ص Û±Û³Û³ پر لکھا Ú¾Û’ پھر ÛµÛ¸Ú¾ میں معاویہ Ù†Û’ اسے کوفہ کا والی بنادیا Û” یہ اس عھدہ پر باقی رھا یھاں تک کہ معاویہ کیفر کر دار تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیا اور یزید Ù†Û’ مسند سنبھالی Û” آخر کا ر اس Ú©ÛŒ جگہ پر یزید Ú©ÛŒ جانب سے Û¶Û° ھمیں عبید اللہ بن زیاد Ù†Û’ گورنر ÛŒ Ú©ÛŒ با Ú¯ ڈور سنبھا لی۔اب نعما Ù† Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ راہ Ù„ÛŒ اور       امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قتل Ú¾Ùˆ Ù†Û’ تک اسی Ú©Û’ پاس رھا Û” پھر یزیدکے Ø­Ú©Ù… پر اھل حرم Ú©Û’ ھمراہ مدینہ گیا ( طبری ،ج۵،ص۴۱۲)      وھا ںسے شام لو Ù¹ کر یزید Ú©Û’ پاس رھنے لگا یھاں تک کہ یزید Ù†Û’ اسے پھر مدینہ بھیجاتاکہ وہ انصار Ú©Ùˆ عبداللہ بن حنظلہ سے دور رھنے کا مشورہ دے اور یزیدکی مخالفت سے ا نھیں ڈرائے دھمکائے لیکن انصار Ù†Û’ ایک نہ سنی۔ (طبری ،ج۵،ص۴۸۱ا)

[19] Û²Û°Ú¾ میں عبیداللہ بن زیاد پیدا ھوا Û”(طبری، ج۵، ص Û²Û¹Û· ) Û´Û±Ú¾ میں بسربن ارطاة Ù†Û’ بصرہ میں اسے اس Ú©Û’ دو بھائیوں عباد اور عبدالرحمن Ú©Û’ ھمراہ قید کرلیا اور زیاد Ú©Û’ نام ایک خط لکھاکہ یا تم فورا Ù‹ تم معاویہ Ú©Û’ پاس جاؤیا میں تمھارے بےٹوں Ú©Ùˆ قتل کردوں گا۔(طبری ،ج۵ ،ص Û±Û¶Û¸)ÛµÛ³Ú¾ میں زیاد مر گیا Û”( طبری، ج۵،ص۲۸) اس Ú©Û’ بعد اس کا بےٹا عبید اللہ معاویہ Ú©Û’ پاس گیا Û” معاویہ Ù†Û’ ÛµÛ´Ú¾ میں اسے خراسان کا گورنر بنادیا۔ (طبری ،ج ۵،ص۲۹۷) اس Ú©Û’ بعد ÛµÛµÚ¾ میں بصرہ کا والی مقررکردیا Û” خراسان سے Ù†Ú©Ù„ کر بصرہ جاتے وقت اس Ù†Û’ اسلم بن زرعہ کلابی کواپنا جا نشین بنا یا۔( طبری ،ج۵ ،ص۳۰۶ ) جس زمانے میں خراسان میں اس Ù†Û’ کوہ نجاری پر حملہ کیا اور اس Ú©Û’ دو شھر رامیشتہ اوربیر جند Ú©Ùˆ فتح کرلیا اسی وقت اپنے سپاھیو Úº میں سے دوہزارتیر اندازوں Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ لیا اور ان Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ بعد انھیں اپنے ساتھ لیکر بصرہ روانہ ھوگیا۔ (طبری، ج ۵،ص Û²Û¹Û¸) اس کا ایک بھائی عباد بن زیاد، سجستان کا گورنر تھا اوردوسرابھائی عبدالرحمن بن زیاد اپنے بھائی عبیداللہ Ú¾ÛŒ Ú©Û’ ھمراہ خراسان Ú©ÛŒ حکمرانی میںتھا ،وہ اس عھدہ پر دو سال تک رھا (طبری ،ج۵ ،ص۲۹۸) پھر کرمان Ú©ÛŒ حکومت Ú©Ùˆ بھی عبیداللہ بن زیاد Ù†Û’ Ú¾ÛŒ سنبھال لیا اور وھاں اس Ù†Û’ شریک بن اعورحارثی ھمدانی Ú©Ùˆ بھیج دیا۔ (طبری، ج۵ ،ص۳۲۱) یزید Ù†Û’ عباد Ú©Ùˆ سجستان سے اور عبدالرحمن Ú©Ùˆ خراسان سے معزول کرکے ان Ú©Û’ بھائی سلم بن زیاد Ú©Ùˆ گورنربنادیااورسجستان اس Ú©Û’ بھائی یزید بن زیاد Ú©Ùˆ بھیج دیا (طبری، ج۵ ،ص۴۷۱)پھر اسے Ú©Ùˆ فہ Ú©ÛŒ گورنری بھی Û¶Û°Ú¾ میں دیدی او بصرہ میں اس Ú©Û’ بھائی عثمان بن زیاد Ú©Ùˆ حاکم بنادیا۔ (طبری ،ج۵،ص۳۵۸ ) جب امام حسین (علیہ السلام) Ú©ÛŒ شھادت ھوئی تو یہ ملعون Û´Û°/سال کا تھا اور اس عظیم واقعہ Ú©Û’ بعد یہ  Û± ۶ھمیں پھر کوفہ سے بصرہ لوٹ گیا۔ جب یزید اوراس کا بےٹا معاویہ ھلاک ھوگیا تو بصرہ والوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بیعت کرلی اور اسکو خلیفہ Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ لیکن پھر اس Ú©ÛŒ مخالفت کرنے Ù„Ú¯Û’ تویہ شام چلاگیا     ( طبری ،ج ۵،ص۵۰۳) اس سفر میں اس Ú©Û’ ساتھ اس کا بھائی عبداللہ بھی تھا۔ یہ  ۶۴ھکا واقعہ Ú¾Û’Û” ( طبری ،ج ۵،ص ÛµÛ±Û³ ) وھاں اس Ù†Û’ مروان Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ ور اس Ú©Ùˆ اھل عراق Ú©Û’ خلاف جنگ Ú©Û’ لئے اکسایا تو مروان Ù†Û’ اسے ایک فوج Ú©Û’ ساتھ عراقیوں Ú©Û’ خلاف جنگ Ú©Û’ لئے بھیجا۔ ( طبری ،ج۵،ص۵۳) وھاں اس Ù†Û’ تو ابین سے جنگ Ú©ÛŒ اور ان Ú©Ùˆ ھرادیا یہ واقعہ  Û¶ÛµÚ¾ کا Ú¾Û’Û”  (طبری، ج۵،ص ÛµÛ¹Û¸)پھر  Û¶Û¶Ú¾ میں جناب مختار سے نبرد آزما ھوا ( طبری ،ج۶، ص۸۱ ) اور اسی میں اپنے شامی ھمراھیوں Ú©Û’ ساتھ Û¶Û· ھمیں قتل کردیا گیا۔ ( طبری، ج ۶، ص Û¸Û·)

[20] طبری، ج۵،ص ۳۳۸ ، اس خبر کو طبری نے ھشام کے حوالے سے اور ھشام نے ابو مخنف کی زبانی نقل کیا ھے۔یہ ان متعدد روایتوں میں سے پھلی روایت ھے جنھیں طبری نے آپس میں ملادیا ھے اور ھر روایت کے شروع میں ”قال “ کھا ھے۔ یہ تمام روایتیںابو مخنف کی طرف مستند ھیں ۔

جیسے ھی تم کو میرا خط ملے ویسے ھی حسین بن علی اور عبداللہ بن زبیر کو حاضر کرو اور ان دونوں سے بیعت حاصل کر! اگر انکار کریں تو ان کی گر دن اڑادواور ان کے سر ھمارے پاس بھیج دو! لوگوں سے بھی بیعت لو اور انکا ر کرنے پر ان کے ساتھ بتائے ھوئے حکم پر عمل کرو! وھی جو حسین بن علی اور عبداللہ بن زبیر کے بارے میں بتایا ھے ۔ والسلام



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next