امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



خوا رزمی Ù†Û’ اپنے مقتل Ú©Û’ ص۱۸۰ پر ابن اعثم Ú©Û’ حوالے سے خط Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’ Û” یہ خط بعینہ طبری Ú©ÛŒ ھشام Ú©Û’ حوالے سے منقول روایت Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ فقط اس جملہ کا اضافہ کیاھے : ۔۔۔ومن ابی علیک منھم فاضرب عنقہ Ùˆ ابعث الیّ براسہ  ØŒ ان میں سے جو انکا ر کرے اس کا سر کاٹ کر فوراً میرے پاس روانہ کرو !یزید کا یہ خط ولید Ú©Ùˆ Û²Û¶ /جب شب جمعہ Ú©Ùˆ موصول ھوا تھا جیسا کہ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ مدینہ Ú©Ùˆ الوادع Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ تا ریخ سے یھی اندازہ ھوتا Ú¾Û’ Û”

[21] مورخین نے اس بات کی صراحت نھیں فرمائی ھے کہ یزید نے یہ خط کب لکھا اور کب قاصد کو مدینہ کے لئے روانہ کیا تا کہ اس بات کا اندازہ ھو سکے کہ شام سے مدینہ کی مسافت میں کتنا وقت لگا۔ ھاں طبری نے (ج۵، ص، ۴۸۲)پر ھشا م کے حوالے سے ابو مخنف سے جو روایت نقل کی اس سے ھم کچھ اندازہ لگا سکتے ھیں، کیو نکہ عبد الملک بن مروان نے یزید کو جو خط لکھا تھا کہ ھم لوگ مدینہ میں محصورھیںلہٰذ ا فوج بھیجو جس کے نتیجے میں واقعہ حرہ سامنے آیا اس میں یہ ملتا ھے کہ قاصد کو آمدورفت میں ۲۴/ دن لگے؛ بارہ دن جانے میں اور ۱۲ دن واپس لوٹنے میں۔ اس وقت یہ قاصد کھتا ھے کہ اتنے دنوں کے بعد میں فلاں وقت عبد الملک بن مروان کے پاس پھنچا، اس کے علاوہ طبری کے دوسرے بیان سے بھی کچھ اندازہ لگتا ھے کیو نکہ طبری نے ج ۵،ص ۴۹۸ پر واقدی کے حوالے سے نقل کیا ھے کہ یزید ۱۴ / ربیع الاول ۶۴ ھ کوواصل جھنم ھوا اور مدینہ میں اس کی خبر مرگ ربیع الآ خر کے شروع میں موصول ھوئی۔ اس کا مطلب ھوا کہ یزید کی ھلاکت کی خبر ۱۶/ دنوں بعد ملی ۔

[22] رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اسے اس Ú©Û’ باپ Ø­Ú©Ù… بن عاص Ú©Û’ ھمراہ مدینہ سے باھر نکال دیاتھا ،کیو نکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مذاق اڑایاکرتا تھا ØŒ لیکن عثمان Ù†Û’ اسے اپنی حکومت میں جگہ دی اور اپنی بےٹی نائلہ Ú©ÛŒ اس سے شادی کردی اور افریقا سے مصالحت Ú©Û’ بعد جو ایک خطیر رقم آئی تھی جس کا ایک حصہ Û³Û°Û° / قنطار سو نا تھاوہ اسے دیدیا ( طبری، ج۴،ص Û²ÛµÛ¶) اور اسنے ان اموال Ú©ÛŒ مددسے نھر مروان Ú©ÛŒ خریداری Ú©ÛŒ جو تمام عراق میں پھیلی ھوئی تھی (طبری ،ج۴،ص۲۸۰) اس Ú©Û’ علا وہ مروان Ú©Ùˆ Û±Ûµ/ ہزار دینار Ú©ÛŒ ایک رقم اور دی (طبری، ج۴، ص Û³Û´Ûµ ) سب سے بری بات جو ھوئی وہ یہ کہ عثمان ØŒ مروان Ú©Û’ ھاتھوں Ú©ÛŒ Ú©Ù¹Ú¾ پتلی بن گئے۔ وہ جو چاھتا تھا یہ ÙˆÚ¾ÛŒ کرتے تھے۔ اسی مسئلہ میں امیر المو منین علی علیہ السلام Ù†Û’ عثمان کوخیر خواھی میں سمجھا یا تھا ۔جب عثمان کا محا صرہ ھوا تو عثمان Ú©ÛŒ طرف سے اس Ù†Û’ لڑنا شروع کیا جس Ú©Û’ نتیجے میں خود اس پر حملہ ھوا پھر لوگوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ قتل کا ارادہ کیالیکن ایک بوڑھی دایہ جس Ù†Û’ اسے دودھ پلا یا تھا مانع Ú¾Ùˆ گئی اور بولی : اگر تم اس آدمی Ú©Ùˆ مارنا چاھتے Ú¾Ùˆ تو یہ مر چکا Ú¾Û’ اور اگر تم اس Ú©Û’ گوشت سے کھیلنا چاھتے Ú¾Ùˆ تو بری بات Ú¾Û’ (طبری ،ج۴ ،ص Û³Û¶Û´) وھاں سے اس کا غلام ابو حفصہ یمانی اسے اٹھا کر اپنے گھر Ù„Û’ گیا۔       (طبری، ج۴،ص Û³Û¸Û°) اسی واقعہ Ú©Û’ بعد مروان Ú©ÛŒ گردن ٹیڑھی Ú¾Ùˆ گئی تھی اور آخر وقت تک ایسی Ú¾ÛŒ رھی۔ (طبری، ج۴،ص۳۹۴) یہ شخص جنگ جمل میں شریک تھا اور دونوں نمازوں Ú©Û’ وقت اذان دیا کر تاتھا۔ اسی Ù†Û’ طلحہ پر ایسا تیر چلا یا کہ وہ وھیں ڈھیر Ú¾Ùˆ گئے ۔خود بھی یہ جنگ میں زخمی ھوگیا تھا لہٰذا وھاںسے بھاگ کر مالک بن مسمع غزاری Ú©Û’ یھاں پھنچااور اس سے پناہ Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ اور اس Ù†Û’ درخواست کوقبول کر لیا Û”(طبری ،ج Û´ØŒ ص ÛµÛ³Û¶) جب وھاں سے پلٹا تو معاویہ سے جاملا۔ (طبری ،ج Û´ØŒ ص ÛµÛ´Û±) معاویہ Ù†Û’ بھی عام الجماعةکے بعد اسے مدینہ کا گورنر بنادیا Û” Û´Û´Ú¾   میں اس Ù†Û’ مسجد میں پیش نماز Ú©ÛŒ خاص جگہ بنانے Ú©ÛŒ بدعت رائج کی۔  ( طبری ،ج۵،ص۲۱۵) اس Ú©Û’ بعد معاویہ Ù†Û’ فدک اس Ú©Û’ سپرد کر دیالیکن پھر واپس Ù„Û’ لیا (ج ۵،ص ÛµÛ³Û±) ۴۹ھمیں معاویہ Ù†Û’ اسے معزول کر دیا Û”(طبری ،ج۵،ص Û²Û³Û²) ÛµÛ´Ú¾ میں ایک بار پھر مدینہ Ú©ÛŒ Ú¯Ùˆ رنری اس Ú©Û’ سپرد کردی۔ ÛµÛ¶Ú¾ میں معاویہ Ù†Û’ حج انجام دیا تو وھاں اس Ù†Û’ چاھا کہ مروان یزید Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ تو ثیق کردے (طبری، ج۵،ص۳۰۴) لیکن پھر معاویہ ÛµÛ¸ Ú¾ تک اپنے اس ارادے سے منصرف Ú¾Ùˆ گیا Û” ÛµÛ¶Ú¾ میں ولید بن عتبہ بن ابو سفیان Ú©Ùˆ مدینہ کا Ú¯Ùˆ رنر بنادیا۔یھی وجہ Ú¾Û’ کہ مروان اس سے ھمیشہ منہ پھلا ئے رکھتا تھا۔( طبری، ج ۵، ص Û³Û°Û¹ ) جب اھل حرم شام وارد Ú¾Ùˆ رھے تھے تو یہ ملعون دمشق میں موجود تھا Û”(طبری، ج۵ ،ص Û´Û¶Ûµ) Û¶Û²Ú¾ میں واقعہ حرہ Ú©Û’ موقع پر یہ مدینہ Ú¾ÛŒ میں تھا۔ یھی وہ ملعون Ú¾Û’ جس Ù†Û’ Ø­Ú©Ùˆ مت سے مدد مانگی تھی تو مدد Ú©Û’ طور پر یزید Ù†Û’ مسلم بن عقبہ المری Ú©Ùˆ روانہ کیا۔ (طبری، ج۵،ص Û´Û¸Û²) جب اھل مدینہ مسلم بن عقبہ Ú©Û’ سامنے Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو بنی امیہ Ù†Û’ انھیں مروان Ú©Û’ گھر میں قید کر دیا جبکہ وہ ہزار آدمی تھے پھر ان Ú©Ùˆ مدینہ سے باھرنکال دیا اور اس Ù†Û’ اپنے اھل وعیال Ú©Ùˆ Ú†Ùˆ تھے                    امام حضرت زین العابدین علیہ السلام Ú©Û’ پاس مقام ینبع میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا امام علیہ السلام Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ پر ورش Ùˆ حمایت Ú©ÛŒ ذمہ داری Ù„Û’ Ù„ÛŒ Û” امام علیہ السلام Ù†Û’ اس زمانے میں مدینہ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ ڑدیا تھا تا کہ ان Ú©Û’ کسی جرم Ú©Û’ گواہ نہ بن سکیں (طبری ،ج۵،ص Û´Û¸Ûµ) پھر جب ۶۴ھمیں عبید اللہ بن زبیر اپنے بھائی عبداللہ بن زبیر Ú©ÛŒ Ø­Ú©Ùˆ مت میں مدینہ کا گورنر بن گیا تو بنی امیہ مدینہ سے Ù†Ú©Ù„ بھاگے اور شام Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر مروان Ú©Û’ ھاتھوں پر بیعت کرلی۔ (طبری ،ج۵، ص ÛµÛ³Û°) Û¶ÛµÚ¾ میں اس Ú©Ùˆ موت آگئی۔

[23] جب ولید گورنر Ú©Û’ عھدہ پر فائز ھونے Ú©Û’ بعد مدینہ پھنچا تو مروان ناراضگی Ú©Û’ اظھار Ú©Û’ ساتھ اس سے ملنے آیا۔جب ولید Ù†Û’ اسے اس حالت میں دیکھا تو اس Ù†Û’ اپنے افراد Ú©Û’ درمیان مروان Ú©ÛŒ بڑی ملامت کی؛ جب یہ خبر مروان تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو ان دونوں Ú©Û’ آپسی رشتے اور رابطے تیرو تار Ú¾Ùˆ گئے۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رھا یھاں تک کہ معاویہ Ú©ÛŒ موت  Ú©ÛŒ خبر Ù„Û’ کر نامہ بر آیا۔ چونکہ یہ موت ولید Ú©Û’ لئے بڑی صبرآزماتھی اور دوسری اھم مشکل جو اس Ú©Û’ سر پر تھی وہ یہ کہ اس خط میں Ø­Ú©Ù… دیا گیا تھا کہ امام حسین علیہ السلام اور دےگر لوگوں سے بیعت Ù„ÛŒ جائے لہذاایسی صورت میں اس Ù†Û’ مروان جیسے گھا Ú¯ آدمی کا سھارا لیا اور اسے بلوا بھیجا Û”(Û” طبری، ج۵،ص Û³Û²Ûµ)

[24] طبری، ج ۵،ص ۳۹۹ ، اسی روایت کو ھشام نے ابو مخنف سے نقل کیا ھے۔ خوارزمی نے بھی ص۱۸۱ پر اس کی روایت کی ھے۔

[25] یہ شخص۹۱ھ تک زندہ رھا ØŒ کیونکہ ولید بن عبد الملک Ù†Û’ جب مدینہ میں بعض قریشیوں کا استقبال کیا تو یہ موجود تھا (طبری ،ج۶ ØŒ ص۵۶۵) ”القمقام “کے بیان Ú©Û’ مطابق اس Ú©ÛŒ وفات Û¹Û¶Ú¾  میں ھوئی اور اس کالقب مطرف تھا Û”( القمقام، ص Û²Û·Û°)عبدا للہ کا باپ عمرو جوخلیفہ سوم عثمان کا بےٹا Ú¾Û’ یعنی یہ قاصد عثمان کا پوتا تھا ۔اس Ú©ÛŒ ماں کا نام ام عمرو بنت جندب ازدی تھا۔ ( طبری ،ج۴،ص۴۲۰) طبری Ù†Û’ جلد ۵، ص Û´Û¹Û´ پر لکھا Ú¾Û’ کہ اس Ú©ÛŒ ماںقبیلہٴ”دو س“ سے تھی ۔مسلم بن عقبہ Ù†Û’ واقعہ حرہ میں اسے بنی امیہ سے بے وفائی میں متھم کیا۔ جب اسے مسلم بن عقبہ Ú©Û’ پاس لایاگیاتو اس Ù†Û’ عبداللہ بن عمرو Ú©ÛŒ بڑی مذمت Ú©ÛŒ اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس Ú©ÛŒ داڑھی Ú©Ùˆ نوچ ڈالا جائے Û”

[26] وقت کے سلسلے میں ابو مخنف کی خبر اس حد تک ھے کہ ”لم یکن الولید یجلس فیھا للناس“ ایسے وقت میں بلایا کہ جب کوئی عمومی جلسے کا وقت نہ تھا ، لیکن یہ رات کا وقت تھا یا دن کا اس کی کوئی تصریح نھیں ھے؛ لیکن اس روایت میں کچھ ایسے قرائن موجود ھیں جس سے وقت کا بخوبی اندازہ ھوجاتا ھے کہ یہ ۲۶/ رجب جمعہ کے دن صبح کا واقعہ ھے۔

   (الف)Û” روایت کا جملہ یہ ھے” فارسل ۔۔الیھما یدعو ھما فآتاھما فوجد ھما فی المسجد فقال : اجیبا      ا لاٴ میر یدعوکما فقالا لہ : انصرف ØŒ الاٴن ناتیہ“ Û” ولید Ù†Û’ اسے ان دونوں Ú©ÛŒ طرف بلانے Ú©Û’ لئے بھیجا۔ قاصد Ù†Û’ تلاش کرتے ھوئے ان دونوں Ú©Ùˆ مسجدمیں پایا تو Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا:امیر Ù†Û’ تم دونوں Ú©Ùˆ بلا یا Ú¾Û’Û” اس پر ان دونوں Ù†Û’ کھاکہ تم چلوھم ابھی آتے ھیں۔ اس کا مطلب یہ ھوا کہ دونوںکو ایک Ú¾ÛŒ وقت میں بلایا گیا تھا Û” ابن زبیر سے ایک دوسری خبر میں یہ Ú¾Û’ کہ اس Ù†Û’ کھا : Ú¾Ù… ابھی آتے ھیں لیکن وہ وھاں سے اٹھ کر اپنے گھر آیا اور Ú†Ú¾Ù¾ گیا۔ ولید Ù†Û’ پھر دوبارہ قاصد Ú©Ùˆ بھیجا تو اسے اپنے ساتھیوں Ú©Û’ درمیان پایا۔ اس Ù†Û’ مسلسل تین یا چار با قاصدوں Ú©Ùˆ بھیج کر بے حد اصرار کیا تو اس پر ابن زبیر Ù†Û’ کھا : ”لاتعجلونی ØŒ امھلونی فانی آتیکم“   ا تنی جلدی نہ کرو تھوڑی سی مھلت دو ،میں بس آھی رھا Ú¾ÙˆÚº Û” اس پر ولید Ù†Û’ پانچویں مرتبہ اپنے گرگوں Ú©Ùˆ بھیج کر اسے بلوایا ۔وہ سب آکر ابن زبیر Ú©Ùˆ برا بھلا Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ اور چیخ کر بولے :” یا بن الکاھلیہ! واللّہ لتاتینّ  الامیر او لیقتلنّک“اے کاھلہ Ú©Û’ بیٹے تو فورا امیر Ú©Û’ پاس آجا ورنہ وہ تیرا سر کاٹ دے گا۔ اس Ú©Û’ بعد ابن زبیر Ù†Û’ وہ پورا دن اور رات Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصے تک وھاں جانے سے گریز کیا اور وہ ھر وقت یھی Ú©Ú¾Û’ جاتا تھا کہ ابھی آتا Ú¾Ùˆ ں؛ لیکن جب لوگوں Ù†Û’ اسے برانگیختہ کیا تو وہ بولا : خدا Ú©ÛŒ قسم میں اتنے قاصدوں Ú©ÛŒ آمد سے پریشان ھوگیا Ú¾ÙˆÚº اور اس طرح Ù¾Û’ در Ù¾Û’ لوگوں Ù†Û’ میرا جینا حرام کردیا Ú¾Û’ لہٰذاتم لوگ اتنی جلدی نہ کرو تاکہ میں امیر Ú©Û’ پاس ایک ایسے شخص کوبھیجوں جو ان کا منشاء اور Ø­Ú©Ù… معلوم کر آئے۔ اس کا Ù… Ú©Û’ لئے اس Ù†Û’ اپنے بھائی جعفر بن زبیر Ú©Ùˆ روانہ کیا۔ جعفر بن زبیر Ù†Û’ وھاں جا کر کھا : رحمک اللہ : اللہ آپ پر رحم کرے آپ عبداللہ سے دست بردار ھوجائےے Û” آپ Ù†Û’ قاصدوں Ú©Ùˆ بھیج بھیج کر ان کا کھانا پانی حرام کر دیا ھے،ان کا کلیجہ منہ Ú©Ùˆ آرھاھے، انشاء اللہ وہ Ú©Ù„ خود آجائیں Ú¯Û’Û” آپ اپنے قاصد Ú©Ùˆ لوٹالیجئے اور اس سے Ú©Ú¾Û’Û’ کہ Ú¾Ù… سے منصرف ھوجائے۔ اس پر حاکم Ù†Û’ شام Ú©Û’ وقت وھاں سے لوگوں Ú©Ùˆ ھٹالیا اور ابن زبیر راتوں رات مدینے سے Ù†Ú©Ù„ گیا۔ گذشتہ سطروں سے یہ ظاھر ھوتا Ú¾Û’ کہ ولید کا قاصد صبح میں آیا تھا ØŒ بلکہ واضح طور پر ذکر Ú¾Û’ کہ یہ سارے امور صبح میں انجام پائے کیونکہ عبارت کا جملہ یہ Ú¾Û’ : ”فلبث بذالک نھارہ Ùˆ اول لیلہ “ اس Ú©Û’ بعد ابن زبیر دن بھر اور رات Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصے تک تھما رھا چونکہ امام علیہ السلام اور ابن زبیر Ú©Ùˆ ایک Ú¾ÛŒ ساتھ بلایا گیا تھا لہٰذا امام علیہ السلام Ú©Ùˆ بلائے جانے کا وقت بھی وقت صبح Ú¾ÛŒ ھوگا Û”  

  (ب)روایت میں یہ جملہ موجود Ú¾Û’ ”فالحوا علیھما عشیتھما تلک Ùˆ اول لیلھما “ ان لوگو Úº Ú©Ùˆ شام Ú©Û’ وقت اور شب Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصے میں پھر بلوایا گیا۔اس جملہ سے بعض لوگوں Ù†Û’ یہ سمجھا کہ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ عصر Ú©Û’ وقت بلایا گیا تھا؛ لیکن یہ ایک ÙˆÚ¾Ù… Ú¾Û’ حقیقت تو یہ Ú¾Û’ کہ اس جملہ میں جو ایک کلمہ موجود Ú¾Û’ وہ اس Ú©ÛŒ نفی کرتا Ú¾Û’ کیونکہ ØŒ فاٴلحواعلیھما“میںالحاح اصرار Ú©Û’ معنی میں استعمال ھواھے۔ اس کا مطلب یہ ھوا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ صبح Ú©Û’ وقت بلا یا گیا پھر اصرار اور تکرار دعوت میں شام سے رات ھوگئی۔ خود یہ عبارت اس بات کوبیا Ù† کرتی Ú¾Û’ کہ یہ دعوت دن میں تھی، رات میں نھیں۔

     (ج) ابومخنف Ù†Û’ عبدالملک بن نوفل بن مساحق بن مخرمہ سے اور انھوں Ù†Û’ ابو سعید مقبری سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ مسجد النبی میں داخل ھوتے ھوئے دیکھا۔ ابھی دو دن بھی نہ گذرے تھے کہ معلوم ھوا کہ آپ مکہ روانہ ھوگئے(طبری ،ج۵،ص Û³Û´Û²) اس مطلب Ú©ÛŒ تائید ایک دوسری روایت بھی کرتی Ú¾Û’ کیونکہ اس روایت سے یہ استفادہ ھوتا Ú¾Û’ کہ ابن زبیر اپنے گھر میں Ú†Ú¾Ù¾ کر اپنے چاھنے والوں Ú©Û’ درمیان پناہ گزیں ھوگیا تھا۔اس Ú©Û’ بعد پورے دن اور رات Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصہ تک ٹھھرا رھا لیکن Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ پھر وہ مدینہ سے باھرنکل گیا ۔جب صبح ھوئی اور ولید Ù†Û’ پھر آدمی Ú©Ùˆ بھیجا تو معلوم ھوا کہ وہ Ù†Ú©Ù„ چکا ھے۔اس پر ولید Ù†Û’ Û¸Û°/Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ سواروں Ú©Ùˆ ابن زبیر Ú©Û’ پیچھے دوڑایا لیکن کوئی بھی اس Ú©ÛŒ گرد پا نہ پا سکا۔ سب Ú©Û’ سب لوٹ آئے اور ایک دوسرے Ú©Ùˆ سست Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ یھاں تک کہ شام Ú¾Ùˆ گئی (یہ دوسرا دن تھا ) پھر ان لوگوں Ù†Û’ شام Ú©Û’ وقت قاصد Ú©Ùˆ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس بھیجا توامام علیہ ا لسلام Ù†Û’ فرمایا :”اصبحواثم ترو Ù† Ùˆ نری“ ذرا صبح تو ھولینے دو پھر تم بھی دیکھ لینا Ú¾Ù… بھی دیکھ لیں Ú¯Û’Û” اس پر ان لوگوں Ù†Û’ اس شب امام علیہ السلام سے Ú©Ú†Ú¾ نہ کھا اور اپنی بات پر اصرار نہ کیا پھر امام علیہ السلام اسی شب تڑکے Ù†Ú©Ù„ گئے ۔یہ یکشنبہ Ú©ÛŒ شب تھی اور رجب Ú©Û’ دو دن باقی تھے۔ (طبری، ج۵،ص Û³Û´Û±)      



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next