امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



    نتیجہ ۔ان تمام باتوں سے یہ نتیجہ نکلتا Ú¾Û’ کہ ابن زبیر حاکم وقت Ú©ÛŒ طرف سے بلائے جانے Ú©Û’ بعددن بھر Ú¾ÛŒ مدینہ میں رھے اور راتوں رات Ù†Ú©Ù„ بھاگے اور امام علیہ السلام دو دن رھے اور تیسرے دن تڑکے Ù†Ú©Ù„ گئے Û” چونکہ امام علیہ السلام Ù†Û’ شب یکشنبہ مدینہ سے Ú©ÙˆÚ† کیا،اس کا مطلب یہ Ú¾Ùˆ ا کہ روز جمعہ اور شب شنبہ اور روز شنبہ آپ(علیہ السلام)  مدینہ میں رھے اور یہ بلاوا جمعہ Ú©Û’ دن بالکل سویرے سویرے تھا۔ اس بنیاد پر روایت یہ کا جملہ کہ” ساعة لم یکن الولید یجلس فیھا للناس“ ( ایسے وقت میں بلا یا تھا جس وقت وہ عوام سے نھیں ملاکرتا تھا ) قابل تفھیم ھوگا۔ ابن زبیر اور امام علیہ السلام جمعہ Ú©Û’ دن صبح صبح مسجد میں موجود تھے؛ شاید یہ نماز صبح Ú©Û’ بعد کاوقت تھا ۔مقبری Ú©Û’ حوالے سے ابو مخنف Ú©ÛŒ روایت Ú©Û’ مطابق امام حسین علیہ السلام ولید Ú©Û’ دربار سے لوٹنے Ú©Û’ بعد اپنے ان دو بھروسہ مند ساتھیوں Ú©Û’ ساتھ مسجد میں داخل ھوئے جن Ú©Û’ ھمراہ آپ ولید Ú©Û’ دربار میں گئے تھے ۔اس کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ جمعہ Ú©Û’ دن صبح Ú¾ÛŒ میں ولید کا قاصد آیا تھا اور وہ رجب Ú©ÛŒ ۲۶ویں تاریخ تھی، اسی لئے ولید اس دن عوام Ú©Û’ لئے نھیں بےٹھتاتھا کیونکہ وہ جمعہ کا دن تھا اور جمعہ Ú©Û’ دن دربار نھیں لگتا تھا Û”

[27] طبری ج ، ۴ص ۳۳۹ ھشام بن محمد نے ابو مخنف سے نقل کیا ھے۔ سبط ابن جوزی نے بھی ص ۲۰۳ /پر اور خوارزمی نے ص ۱۸۱ /پراس مطلب کو ذکر کیا ھے لیکن یہ سمجھ میں نھیں آتا کہ یھاں دو ھی افراد کا ذکر ھے جب کہ خط میں تین لوگوں کا تذکرہ تھا۔ روایت کے آخری ٹکڑے سے یہ ظاھر ھوتا ھے کہ فقط امام علیہ السلام اور عبداللہ بن زبیر کا ذکرکرنا اور عبد الر حمن بن ابو بکراور عبداللہ بن عمر کا ذکر نہ آنا شاید اس لئے ھے کہ پھلا یعنی پسر ابو بکر تو واقعہ سے پھلے ھی مر چکا تھااور دوسرا یعنی عبداللہ بن عمر مدینہ ھی میںنھیں تھا، جیسا کہ طبری نے واقدی سے روایت کی ھے۔( طبری ،ج۵، ص۳۴۳)

    مقتل خوارزمی میں اعثم کوفی Ú©Û’ حوالے سے ص Û±Û¸Û± پراوراسی طرح سبط بن جوزی Ù†Û’ ص Û²Û³Ûµ پر اس قاصد کا نام جو اُن دونوں Ú©Û’ پاس آیا تھا عمرو بن عثمان ذکر کیا Ú¾Û’ اور تاریخ ا بن عساکر،ج۴، ص۳۲پر اس کا نام عبدالرحمن بن عمروبن عثمان بن عفان Ú¾Û’Û”

[28] شیخ مفید نے اس واقعہ کو اختصار کے ساتھ ذکر کیا ھے، ص ۲۰۰؛سبط بن جوزی ،ص ۲۳۶، خوارزمی ، ص ۱۸۳۔

[29] خوارزمی نے اس مطلب کو دوسرے لفظوں میں ذکر کیا ھے ،ص۱۸۳۔

[30] خوارزمی نے اس مطلب کو ص۱۸۴پر ذکر کیا ھے۔

[31] یہ زرقاء بنت موھب ھے۔ تاریخ کامل ،ج۴،ص ۷۵ کے مطابق یہ عورت برے کاموں کی پرچمدار تھی ۔یہ امام علیہ السلام کی طرف سے قذف اور تھمت نھیں ھے کہ اسے برے لقب سے یاد کرنا کھاجائے بلکہ قرآن مجید کی تاسی ھے قرآن ولید بن مغیرہ مخزومی کی شان میں کھتا ھے:” عتل بعد ذالک زنیم“ زنیم کے معنی لغت میں غیر مشروع اولاد کے ھیں جس کو کوئی اپنے نسب میں شامل کرلے۔

[32] مقتل خوارزمی، ص۱۸۴ میں ان جملوں کا اضافہ Ú¾Û’ : ”انا اھل بیت النبوہ ومعدن الرسالة Ùˆ مختلف الملائکةومھبط الرحمة، بنا فتح اللّہ وبنا یختم، ویزید رجل فاسق ØŒ شارب الخمر ØŒ قاتل النفس، معلن بالفسق، فمثلی        لا یبایع مثلہ ،ولکن نصبح Ùˆ تصبحون وننظر Ùˆ تنظرون اٴینااٴحق بالخلافةو البیعة“ ھاں اے ولید !تو خوب جانتا Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… اھل بیت نبوت ØŒ معدن رسالت ØŒ ملائکہ Ú©ÛŒ آمد ورفت Ú©ÛŒ جگہ اور رحمت خدائی Ú©Û’ نزول Ùˆ ھبوط کا مرکز ھیں، اللہ Ù†Û’ ھمارے Ú¾ÛŒ وسیلہ سے تمام چیزوں کا آغاز کیااور ھمارے Ú¾ÛŒ ذریعہ انجام ھوگا ØŒ جبکہ یزیدایک فاسق ØŒ شراب خوار ØŒ لوگوں کا قاتل اور کھلم کھلا فسق انجام دینے والا ھے،پس میرے جیسا اس جیسے Ú©ÛŒ بیعت نھیں کرسکتا ؛لیکن صبح ھونے دو پھر تم بھی دیکھنا اور Ú¾Ù… بھی دیکھیں Ú¯Û’ کہ Ú¾Ù… میں سے کون خلافت Ùˆ بیعت کا زیادہ حقدار Ú¾Û’Û” جیسے Ú¾ÛŒ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ آواز بلند ھوئی تو جوانان بنی ھاشم برھنہ تلواروں Ú©Û’ ساتھ ٹوٹ Ù¾Ú‘Û’Ø› لیکن امام علیہ السلام Ù†Û’ ان لوگو Úº Ú©Ùˆ روکا اور گھر Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ کر روانہ ھوگئے۔ مثیرالاحزان میں ابن نما(متوفیٰ۶۴۵ھ )Ù†Û’ اور لھوف میں سید ابن طاؤوس (متوفیٰ Û¶Û±Û³Ú¾ ) Ù†Û’ روایت کا تذکرہ کیاھے Û”

[33] طبری Ù†Û’ اس روایت Ú©Ùˆ ھشام بن محمد Ú©Û’ حوالے سے ابی مخنف سے نقل کیا Ú¾Û’Û” خوارزمی Ù†Û’ ص۱۸۴پر خبر کا تتمہ بھی لکھا Ú¾Û’ کہ ولید سے مروان بولا : ”عصیتنی لاواللہ لا  یمکنک من مثلھا من نفسہ ابداً“ تم Ù†Û’ میری مخالفت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ تو خدا Ú©ÛŒ قسم تم اب کبھی بھی ان پر اس طرح قدرت نھیں پاوٴگے ۔ولیدنے کھا:” ویح غیرک یا مروان ۔۔“اے مروان! یہ سرزنش کسی اور Ú©Ùˆ کر تو Ù†Û’ تو میرے لئے ایسا راستہ چنا Ú¾Û’ کہ جس سے میرا دین برباد ھوجائے گا ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم اگر میرے پاس مال دنیا میں سے ھرو ہ چیز Ú¾Ùˆ جس پر خورشید Ú©ÛŒ روشنی پڑتی Ú¾Û’ اور دوسری طرف حسین کا قتل ھوتوحسین کا قتل  مجھے محبوب نھیں Ú¾Û’Û”( سبط بن جوزی، ص۲۲۶)سبحان اللہ ! کیا میں حسین Ú©Ùˆ فقط اس بات پر قتل کردوں کہ انھوں Ù†Û’ یہ کھا Ú¾Û’ کہ میں بیعت نھیں کروں گا ØŸ خدا Ú©ÛŒ قسم میں گمان کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ جو قتل حسین کا مرتکب Ú¾Ùˆ گا وہ قیامت Ú©Û’ دن اللہ Ú©Û’ نزدیک خفیف المیزان ھوگا۔ (ارشاد ،ص Û²Û°Û±)مروان Ù†Û’ اس سے کھا : اگر تمھاری رائے یھی Ú¾Û’ تو پھر تم Ù†Û’ جو کیا وہ پالیا۔

 Ø§Ø¨Ù† زبیر کا موقف



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next