امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



[46] ص۲۴۳ پر سبط بن جوزی نے اس کی روایت کی ھے۔ راوی ھشام اور محمد بن اسحاق ھیں۔ خوارزمی نے ص۱۸۹ پر اعثم کوفی سے روایت کی ھے ۔

[47] طبری ،ج۵،ص۳۸۷،ابومخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ اس روایت Ú©Ùˆ Ú¾Ù… سے صقعب بن زھیر Ù†Û’ اوران سے عون بن ابی جحیفہ Ù†Û’ نقل کیا ھے۔گذشتہ سطروںسے یہ بات واضح Ú¾ÙˆÚ†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ امام علیہ السلام  Û²Û¸/ رجب Ú©Ùˆ مدینہ سے Ù†Ú©Ù„Û’ ،اس بنا پر۳/ شعبان کومکہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ فقط پانچ دنوں میںیہ مسافت Ø·Û’ ھوئی Ú¾Û’ اورمکہ سے مدینہ Ú©ÛŒ مسا فت ÛµÛ°Û°/کیلو مےٹر Ú¾Û’ØŒ اس کا مطلب یہ ھوا کہ امام علیہ السلام Ù†Û’ روزانہ Û±Û°Û°/کلیومےٹرکی مسافت Ú©Ùˆ Ø·Û’ کیا اور یہ عام کارواں Ú©ÛŒ سفری مسافت سے بھت زیادہ Ú¾Û’ کیونکہ عام طور سے قافلوںکی ایک روزہ مسافت Û¸/فرسخ ھواکرتی تھی جبکہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ ایک دن Ú©ÛŒ مسافت تقریبا Û±Û¸/فرسخ ھوتی Ú¾Û’ ØŒ اسکا مطلب یہ ھوا کہ امام علیہ السلام Ù†Û’ اگر چہ راستہ Ú©Ùˆ تبدیل نھیں فرمایاکیونکہ اس میں خوف فرار تھا اور امام علیہ ا لسلام Ú©ÛŒ توھین تھی لیکن آپ Ù†Û’ اپنی جان Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے کہ جس Ú©Û’ ھمراہ مقصد عجین تھا راستہ Ú©Ùˆ جلدی جلدی Ø·Û’ کیا Û”

[48] طبری ، ج ۵ ، ص ۳۵۱ ،عقبہ بن سمعان کی خبر۔

[49] طبری ، ج۵، ص ۳۸۱،عون بن جحیفہ کی خبر ، سبط بن جوزی نے ھشام سے بھی روایت نقل کی ھے۔ تذکرة الخواص ، ص۲۴۵۔

[50] طبری ، ج۵ ،ص۳۵۱، یہ عقبہ بن سمعان کی روایت ھے ۔ ارشاد ، شیخ مفید ،ص ۲۰۲ ۔

[51] کوفہ میں Û³Û°/ہزار افراد تھے جو جنگ قادسیہ میں موجود تھے، (طبری، ج Û´ØŒ ص Û·Ûµ) Û±Û¸Ú¾ میں عمر Ù†Û’ شریح بن حارث کندی Ú©Ùˆ کوفہ کا قاضی بنایا۔(طبری ،ج Û´ØŒ ص۱۰۱)  Û²Û°Ú¾ میں عمرنے سعد بن ابی وقاص Ú©Ùˆ لوگوں Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ بنیادپر کوفہ Ú©ÛŒ گورنری سے معزول کردیا۔ ان لوگوں کا کھنا تھا کہ سعد Ú©Ùˆ اچھی طرح نماز پڑھانا نھیں آتی ØŒ پھر عمر Ù†Û’ نجران Ú©Û’ یھودی Ú©Ùˆ کوفہ Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا۔ ( ج ۴،ص۱۱۲)   Û²Û±Ú¾ میں عمار یاسر Ú©Ùˆ کوفہ کا گورنر ØŒ ابن مسعود Ú©Ùˆ بیت المال کا حاکم اور عثمان بن حنیف Ú©Ùˆ زمین Ú©ÛŒ مساحت اور ٹیکس کا عھدیدار بنایا۔ اھل کوفہ Ù†Û’ عمار Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ توعمار Ù†Û’ استعفیٰ دے دیا Û”(ج۴،ص۱۴۴)عمار Ú©Û’ بعد عمر Ù†Û’ ابو موسی اشعری Ú©Ùˆ کوفہ کا امیر     بنا دیا۔ ایک سال تک وہ وھاں قیام پذیر رھالیکن کوفیوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بھی شکایت Ú©ÛŒ تو اس Ú©Ùˆ بھی عزل کرکے مغیرہ بن شعبہ Ú©Ùˆ وھاں کا حاکم   بنا دیا گیا۔کوفہ میں ایک لاکھ جنگجو موجود تھے ( طبری ،ج Û´ØŒ ص Û±Û¶Ûµ)اور اس وقت وھاں پر چالیس ہزار جنگجو تھے جن میں سے ھر سال Û±Û°/ ہزار سپاھی سرحدوں Ú©ÛŒ حفاظت پر مامور ھوتے تھے۔ اس کا مطلب یہ ھوا کہ ھر چار سال پر ایک سپاھی کوسرحدی علاقوں میں جنگ پر جانا ھوتا تھا۔(طبری، ج Û´ ØŒ ص Û¶Û´Û¶)  Û³Û·Ú¾ میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ ھر قبیلہ کا رئیس اپنے قبیلے Ú©Û’ جنگجو افراداور ان Ú©Û’ فرزند جو قتال میںشرکت کر Ú†Ú©Û’ ھیں ØŒ نیزاپنے قبیلے Ú©Û’ غلاموں کا نام Ù„Ú©Ú¾ کر امام علیہ السلام تک پھونچا ئے ۔انھوں Ù†Û’ نام Ù„Ú©Ú¾ کر دیا تو ان میں چالیس ہزار جنگجو Û±Û·/ہزاروہ افراد جو جنگجووٴں Ú©Û’ فرزند تھے، نیز۸/ہزار موالی اور غلام تھے Û” اس طرح Ú©Ù„ Û¶Ûµ/ ہزار جنگجو ھوئے (طبری، ج ۵، ص۷۹) ان میںسے آٹھ سو مدینہ Ú©Û’ رھنے والے تھے ( طبری ،ج۴، ص Û¸Ûµ) سعد Ù†Û’ ان افراد Ú©Ùˆ سات سات قبیلوں Ú©Û’ گروہ میں تقسیم کردیا ،اس طرح کنانہ اور ان Ú©Û’ Ú¾Ù… پیمان جو احابیش سے متعلق تھے اور” جدیلہ “کا گروہ سات قبیلوں پر مشتمل ھوگیا۔” قضاعہ“،” بجیلہ“،”خثعم“،” کندہ،“”حضر موت“ اور” ازد“بھی ساتھ ھوگئے۔” مذحج“ ØŒ حمیر“ ،”ھمدان“ اور ان Ú©Û’ Ú¾Ù… پیمان بھی سات Ú©Û’ ایک گروہ میںچلے گئے۔” تمیم“ ،” ھوازن “اور” رباب“ سات Ú©ÛŒ ایک Ù¹Ú©Ú‘ÛŒ میں منتقل ھوگئے ۔”اسد“،” غطفان“ ،” محارب“ ،” نمر“،” ضبیعہ “، اور”تغلب“ سات ایک گروہ میں آگئے اسی طرح ”اھل حجر“ اور”حمراء “اور”دیلم“ بھی سات Ú©ÛŒ ایک Ù¹Ú©Ú‘ÛŒ میں Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئے۔ یہ سلسلہ عمر ØŒ عثمان اور علی علیہ السلام Ú©Û’ زمانے تک بر قرار رھا لیکن زیادنے آکر ان Ú©Ùˆ چار چار میں تقسیم کردیا ( طبری، ج Û´ØŒ ص Û´Û¸) اس طرح عمر بن حریث مدینہ Ú©Û’ چار گروہ کا سربراہ قرار پایا خالد بن عرفطہ ØŒ تمیم اور ھمدان Ú©Û’ چار گروہ کا حاکم بنا، قیس بن ولید بن عبد الشمس ØŒ ربیعہ اور کندہ پر حاکم ھوااور ابو بردہ بن  ابو موسیٰ اشعری ،مذحج اور اسد پر حاکم ھوا Û” یہ سب Ú©Û’ سب حجر اور ان Ú©Û’ ساتھیوں پر ظلم Ú©Û’ گواہ ھیں۔( طبری ،ج ۵، ص۲۶۸ )

[52] طبری، ج۵ ، ص ۳۵۱ ، یہ بھی عقبہ کی خبر ھے ۔

[53] طبری ،ج ۵،ص۳۵۲،ابومخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے حجاج بن علی نے محمد بن بشیر ھمدانی کے حوالے سے نقل کیا ھے ۔

[54] Ú©Ø´ÛŒ ÛºÙ†Û’ اپنے رجال Ú©Û’ ص ۶۹، حدیث ۱۲۴پر فضل بن شاذان Ú©Û’ حوالے سے اس عنوان Ú©Û’ تحت نقل کیا Ú¾Û’ کہ آپ کا شمار تابعین Ú©ÛŒ ایک بزرگ اور زاھد شخصیت میں ھوتا ھے۔شیخ طوسی Ûº Ù†Û’ رجال Ú©Û’ ص ۴۳پرآپ Ú©Ùˆ  پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المومنین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں ذکر کیا ھے۔آپ Ú©ÛŒ شخصیت کامنفی رخ یہ Ú¾Û’ کہ جنگ جمل سے منہ موڑ لیا اور بے جا عذر پیش کیا ۔اس تخلف اور عذر Ú©Ùˆ نصربن مزاحم Ù†Û’ اپنی کتاب Ú©Û’ ص Û¶ پر ذکر کیا Ú¾Û’Û” سلیمان بن صرد Ú©ÛŒ یہ حالت دیکھ کر امیر المومنین (علیہ السلام)  Ù†Û’ فرمایا: جب کہ میں تم پر سب سے زیادہ اعتماد رکھتا تھا اوریہ امید رکھتا تھا کہ سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ تم میری مدد Ú©Û’ لئے آگے بڑھوگے لیکن تم Ú¾ÛŒ Ø´Ú© Ùˆ تردید میں مبتلا Ú¾Ùˆ کر جنگ Ú©Û’ خاتمہ کا انتظار کرنے Ù„Ú¯Û’ ؟اس پر سلیمان بن صرد Ù†Û’ جواب دیا : میرے مولا آپ لطف Ùˆ محبت میں اسی طرح پیش گام رھیں اور اسی طرح میری خیر خواھی اور محبت Ú©Ùˆ خالص سمجھیں!ابھی بھت مراحل باقی ھیں جھاں آپ Ú©Û’ دوست آپ Ú©Û’ دشمنوں Ú©Û’ سامنے پھچان لئے جائیں Ú¯Û’Û” اس پر حضرت Ù†Û’ کوئی جواب نھیں دیا لیکن جنگ صفین میں میمنہ Ú©ÛŒ سربراھی ان Ú©Û’ سپرد کردی۔( صفین، ص Û²Û°Ûµ) سلیمان Ù†Û’ حوشب سید الیمن شامی سے مبارزہ کیا اور اسے قتل کردیا۔اس وقت سلیمان اس شعر Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ رھے تھے:امسی علي عند نامحبباً ۔نفدیہ بالام ولا نبغی اباً    (صفین، ص Û´Û°Û±) جنگ صفین میں کسی Ù†Û’ ان Ú©Û’ چھرے پر تلوار سے زخم لگایا تھا ( صفین، ص۵۱۹)ابومخنف Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ صحابہ اوربزرگان شیعہ میں شمار کیا Ú¾Û’Û” (طبری، ج۵، ص ÛµÛµÛ²) Û¶Û´Ú¾ میں تو ابین Ú©Û’ قائد یھی سلیمان بن صرد تھے۔( طبری، ج ۵، ص۵۵۵ )ان کا عذر یہ تھا کہ Ú¾Ù… لوگ خود Ú©Ùˆ آمادہ کررھے تھے اور انتظا رکررھے تھے کہ دیکھیں کیا ھوتا Ú¾Û’ کہ اسی دوران حسین علیہ السلام شھیدکردےئے گئے۔ (طبری ØŒ ج۵،ص۵۵۴)

[55] خوارزمی نے اسے تفصیل سے بیان کیا ھے، ملاحظہ ھو ص ۱۹۷



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next