امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



[56] Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ اپنے رجال Ú©Û’ ص۶۹، حدیث ۱۲۴میں اس عنوان Ú©Û’ تحت اس طرح ذکر کیا Ú¾Û’ : آپ کا شمار تابعین Ú©Û’ بزرگ سربراہ اور زاھدوں میں ھوتا Ú¾Û’Û” شیخ طوسی Ù†Û’ اپنے رجال میںان Ú©Ùˆ اصحاب امیر المومنین (علیہ السلام) میں ذکر کیا Ú¾Û’Û” ص ۵۸، رقم ۸،اور ص۷۰، رقم Û´ØŒ میں ان Ú©Ùˆ اصحاب امام حسن(علیہ السلام)  میں ذکر کیا Ú¾Û’Û” وھاں اس بات کا اضافہ کیا Ú¾Û’ کہ یہ وہ ذات Ú¾Û’ جس Ù†Û’  امیر المومنین (علیہ السلام) Ú©ÛŒ مددکے لئے جلداز جلد خود Ú©Ùˆ کوفہ سے بصرہ پھنچایا، جیسا کہ طبری Ù†Û’ جلد ۴،ص Û´Û´Û¸ پر لکھا Ú¾Û’Û” آپ Ú©ÛŒ فدا کاری کا دوسرا رخ یہ Ú¾Û’ کہ عبداللہ بن مسعدہ فزاری Ú©Ùˆ قتل Ùˆ غارت سے روکنے اور اس سے مقاومت Ú©Û’ لئے حضرت Ù†Û’ ا Ù† Ú©Ùˆ خود ان Ú©ÛŒ قوم Ú©Û’ جوانوں Ú©Û’ ھمراہ روانہ کیا Û”( طبری ØŒ ج۵، ص۱۳۵)وہ سلیمان بن صرد Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد توابین Ú©Û’ دوسرے قائد تھے  Û¶ÛµÚ¾ میں توابین Ú©Û’ ھمراہ جنگ میں ان Ú©Ùˆ قتل کردیاگیا۔ (طبری، ج۵، ص ÛµÛ¹Û¹) Û”

[57] Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ اپنے رجال Ú©Û’ ص۶۵، حدیث ۱۱۸میں لکھا Ú¾Û’ : ان کا شمار ان صالحین میں ھوتا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ ابوذر Ú©Ùˆ دفن کیا Ú¾Û’Û”   شیخ  ÛºÙ†Û’ اپنے رجال Ú©Û’ ص Û´Û± پرانھیں اصحاب امیر المومنین(علیہ السلام)  اور ص Û¶Û¸ پر اصحاب امام حسن علیہ السلام میں ذکر کیا Ú¾Û’ ،البتہ وھاں ”البجلی“ کا اضافہ Ú¾Û’Û” جنگ صفین میں قبیلہ بجیلہ یا بجلہ Ú©ÛŒ سر براھی آپ Ú©Û’ ھاتھوںمیں تھی۔ (صفین، ص Û²Û°Ûµ) حجر بن عدی اور  عمر Ùˆ بن حمق Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ ھمراہ انھوں Ù†Û’ اموی ظلم وستم Ú©Û’ خلاف اپنے مبارزہ کوجاری رکھا  اور ان دونوںبزرگوار Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد زیاد بن ابیہ Ú©Û’ ھاتھوں سے Ù†Ú©Ù„ بھاگے۔( طبری ،ج۵، ص Û²Û¶Ûµ)آپ وہ دوسری شخصیت ھیں جنھوں Ù†Û’ توابین Ú©Û’ لئے تقریر Ú©ÛŒ( طبری ،ج ۵، ص ÛµÛµÛ³) توابین Ú©ÛŒ فوجی تنظیم Ú©ÛŒ ذمہ داری آپ Ú¾ÛŒ Ú©Û’ سرتھی۔ (طبری، ج Ûµ ،ص ÛµÛ¸Û· ) توابین Ú©Û’ آخری امیر آپ Ú¾ÛŒ تھے۔( طبری، ج۵،ص ÛµÛ¹Û¶) آپ میمنہ والوں Ú©Û’ درمیان تقریر کرکے جنگ Ú©Û’ لئے ان Ú©Û’ حوصلوں Ú©Ùˆ بلند کیا کرتے تھے( طبری ،ج ۵،ص ÛµÛ¹Û¸) آپ مسلسل اسی طرح مصروف جنگ رھے( طبری ،ج ۵،ص Û¶Û°Û± ) لیکن رات Ú©Û’ وقت لوٹ کر کوفہ آگئے( طبری ،ج ۵،ص Û¶Û°Ûµ) پھر مختار Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ پیغا Ù… بھیج کر بلوایا (طبری ØŒ ج Û¶ ØŒ ص Û¸ )اور اپنے لئے بیعت Ù„ÛŒ لیکن انھوں Ù†Û’ اھل یمن Ú©Û’ ھمراہ کوفہ میں مختار Ú©Û’ خلاف خروج کیا اور انھی Ú©Û’ ھمراہ نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û”( طبری، ج۶ ،ص Û´Û· )پھر جب انھوں Ù†Û’ سنا کہ ھمدان کا ایک شخص مختار Ú©Û’ نعرہ ” یا لثارات الحسین علیہ السلام “کے جواب میں ”یا لثارات عثمان“ کا نعرہ لگا رھاھے تو رفاعہ Ù†Û’ کھا : Ú¾Ù… Ú©Ùˆ عثمان سے کیا مطلب ØŒ Ú¾Ù… ان لوگوں Ú©Û’ ھمراہ نھیں لڑیں Ú¯Û’ جو عثمان Ú©Û’ خون کا بدلہ چاھتے ھیں ے،ہ کہہ کر ان لوگوں سے جدا ھوگئے اور یہ شعر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’:”اناابن شدّاد اعلی دین علی لست لعثمان بن اروی بولی “میں شدّاد کا فرزند علی Ú©Û’ دین پر Ú¾ÙˆÚº عثمان بن ارویٰ میرا سر پر ست نھیں Ú¾Û’ Û”

آپ مقام ”سبخہ“ پر” مھبذان“ کے حمام کے پاس عبادت کی حالت میں قتل کئے گئے ۔(طبری ،ج۶، ص ۴۰۰ )

[58] آپ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ لشکرمیں میسرہ Ú©Û’ سردار تھے۔ (طبری، ج ۵،ص Û´Û²Û²)اموی لشکر Ú©Û’ ایک حصّے کا سربراہ    حصین بن تمیم آپ Ú©Ùˆ قتل کر Ú©Û’ بھت بالیدہ تھا Û” قتل کرنے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ آپ Ú©Û’ سر Ú©Ùˆ اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ گردن میں لٹکا دیا Û” آپ Ú©Û’ بےٹے قاسم بن حبیب Ù†Û’ اپنے باپ Ú©Û’ خون کا بدلہ لینے Ú©Û’ لئے بدیل بن صریم تمیمی Ú©Ùˆ قتل کر دیا۔ باجمیرا Ú©ÛŒ جنگ میں یہ دونو Úº    مصعب بن زبیر Ú©ÛŒ فوج میں تھے۔( طبری، ج۵،ص Û´Û´Û°)

[59] مقتل خوارزمی ،ص ۱۹۴

[60] شیخ مفید نے اس شخص کا نام عبداللہ مسمع ذکر کیا ھے ۔ (الا رشاد، ص ۲۰۳) خوارزمی نے عبداللہ بن سبیع ذکر کیا۔(ص ۱۹۴) آپ امام حسین علیہ السلام کے ھمراہ شھید ھوئے ۔

[61] سبط بن جوزی نے عبداللہ بن مسمع البکری لکھا ھے۔( ص۱۹۴) شیخ طوسی ۺنے فقط دونوں کے ناموں پر اکتفا کیا ھے۔ایک کا نام عبداللہ اور دوسر ے کا نام عبیداللہ لکھ کر کھا کہ یہ دونوں معروف ھیں۔ (رجال شیخ، ص۷۷) عبد اللہ بن وال تمیمی توابین کے تیسرے سردار تھے اور وھیں قتل کردئے گئے۔( طبری ،ج۵،ص ۶۰۲)

[62] الارشاد،ص ۲۰۳، تذکرة خواص ،ص ۲۴۴

[63] یہ قبیلہ اسد سے تعلق رکھتے تھے۔یہ مسلم بن عقیل Ú©Û’ ھمراہ عراق Ú©ÛŒ طرف لوٹے لیکن جب راستہ میں مشکل پیش آئی تو جناب مسلم Ù†Û’ خط Ù„Ú©Ú¾ کر ان Ú©Û’ ھاتھوں انھیں امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس روانہ کیا۔ (طبری ،ج ۵، ص Û³ÛµÛ´) اس Ú©Û’ بعد یہ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ ھمراہ آرھے تھے لیکن جب یہ قافلہ مقام ” بطن الحاجر“ تک پھنچا تو ایک خط Ù„Ú©Ú¾ کر امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ کوفہ روانہ کیا۔ جب یہ خط لیکر مقام قادسیہ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو حصین بن تمیم تمیمی Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ لیا اور ابن زیاد Ú©Û’ پاس بھیج دیا۔ ابن زیاد Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ ان Ú©Ùˆ چھت سے نیچے پھینک دیا جا ئے۔ Ø­Ú©Ù… پر عمل کیا گیا اور قیس بن مسھر صیداوی Ú©Ùˆ قصر سے نیچے پھینک دیا گیا ØŒ جسم Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ú¾Ùˆ گیا اور یہ شھید Ú¾Ùˆ گئے Û”(طبری ،ج،۵،ص Û³Û¹Ûµ) جب امام حسین علیہ السلام مقام ” عذیب الھجانات “ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو آپ Ú©Ùˆ جناب قیس Ú©ÛŒ شھادت Ú©ÛŒ خبر موصول ھوئی۔ یہ خبر ایسی روح فرساتھی کہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ آنکھیں پْر نم Ú¾Ùˆ گئیں؛ آپ Ú©Û’ آنسو تھم نہ سکے اور بے ساختہ بول اٹھے:  ”منھم من قضی نحبہ Û”Û”Û” اللھم اجعل لنا ولھم الجنة نزلا واجمع بینناوبینھم فی مستقرّرحمتک ورغائب مذ خورثوابک“ ( ج ۵، ص Û´Û°Ûµ)

 Ø§Ù† میں سے Ú©Ú†Ú¾ وہ ھیں جنھوں Ù†Û’ اپنا عھد وفا کیا اور Ú©Ú†Ú¾ منتظر ھیں۔۔۔ خدا یا اپنی جنت کوھمارے اور ان Ú©Û’ لئے منزل گاہ قرار دے اور اپنی رحمت Ú©ÛŒ قرار گاہ اور اپنے گنجینہء ثواب میں Ú¾Ù… Ú©Ùˆ اور ان لوگوںکو آپس میں جمع کردے!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next