امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



اس Ú©Û’ بعد معاویہ Ù†Û’ ایک خط زیاد بن سمیہ Ú©Ùˆ اس عنوان سے لکھا ( اس زمانے میں زیاد معاویہ Ú©ÛŒ طرف سے بصرہ کا گورنر تھا جس Ú©ÛŒ ابتدا Ø¡ Û´ÛµÚ¾ سے ھوئی ) کہ وہ اس امر میں مشورہ چاھتاھے۔ زیاد Ù†Û’ عبید بن کعب نمیری ازدی Ú©Ùˆ معاویہ Ú©Û’ پاس مجھ Ú©Ùˆ اس حکومت  Ú©Û’ سلسلے میں جو میں Ù†Û’ تیرے لئے استوار Ú©ÛŒ Ú¾Û’ قریش Ú©Û’ چار افرادسے خوف Ú¾Û’ :

 Û±Û”حسین بن علی [4]Û²Û” عبد اللہ بن عمر[5]

۳۔ عبداللہ بن زبیر[6]۴۔عبد الرحمن بن ابی بکر[7]

ان میں سے عبد اللہ بن عمر وہ ھے جسے عبادت نے تھکا دیا ھے؛ اگر وہ تنھا رہ جا ئے گا تو بیعت کر لے گا ،لیکن حسین بن علی وہ ھیں کہ اگر اھل عراق ان کو دعوت دیں گے تو وہ قیام کر یں گے؛ [8]اگر وہ خروج کریں تو ان سے جنگ کر کے ان پر فتح حاصل کر نا لیکن ان کے قتل سے درگذر کرنا اور گزشتہ سیاست پر عمل کرنا [9]کیونکہ ان سے رشتہ داری بھی ھے اور ان کا حق بھی بزرگ ھے ۔اور جھاں تک ابوبکر کے بیٹے کی بات ھے تو اس کی رائے وھی ھو گی جو اس کے حاشیہ نشینوں کا مطمح نظر ھو گا۔ اس کا ھم وغم فقط عورتیں اور لھوو لعب ھے؛ لیکن جوشیر کی طرح تمھاری گھات میں لگا ھے اور لو مڑی کی طرح تجھ کو موقع ملتے ھی فریب دینا چاھتاھے اور اگر فر صت مل جائے تو تجھ پر حملہ کردے وہ ابن زبیر ھے ؛ اگر اس نے تیرے ساتھ ایسا کیا تو اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا ۔[10]

 

 Ù…عاویہ Ú©ÛŒ ھلا کت

 Û¶Û° Ú¾ میں معاویہ واصل جھنم ھوا [11]معاویہ Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ بعد ضحاک بن قیس فھری [12]اپنے ھاتھوں میں معاویہ کا کفن لپےٹے باھر نکلا اور منبر پر گیا۔ خدا Ú©ÛŒ حمد Ùˆ ثنا Ú©ÛŒ اور اس طرح Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا : بیشک معاویہ قوم عرب Ú©ÛŒ تکیہ گا ہ تھے۔ ان Ú©ÛŒ شمشیر براں  Ú©Û’ ذریعہ خدا Ù†Û’ فتنوں Ú©Ùˆ ٹالا،بندوں پر حکومت عطا Ú©ÛŒ اور ملکوں پر فتح Ùˆ ظفر عنایت فرمائی۔ اب وہ مر Ú†Ú©Û’ ھیں اور یہ ان کا کفن Ú¾Û’ Ú¾Ù… اس میں ان Ú©Ùˆ  لپےٹ کر قبر میں لٹادیں Ú¯Û’ اوران Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ عمل Ú©Û’ ساتھ وھاں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں Ú¯Û’Û” تم میں سے جو ان Ú©ÛŒ تشییع جنازہ میںشرکت کرناچاھتا Ú¾Û’ وہ ظھر Ú©Û’ وقت آجائے ØŒ اس Ú©Û’ بعداس Ù†Û’ نامہ برکے ذریعہ یزید Ú©Û’ پاس معاویہ Ú©ÛŒ بیماری Ú©ÛŒ خبر بھجوائی۔[13]

    وصیت Ú©ÛŒ یہ روایت ابومخنف Ú©ÛŒ روایت سے Ú©Ú†Ú¾ مختلف Ú¾Û’Û” بطور نمونہ ( الف ) ابو مخنف Ú©ÛŒ روایت میں چار افراد کا تذکرہ Ú¾Û’ جن سے معاویہ Ú©Ùˆ خوف تھا کہ وہ یزید Ú©ÛŒ مخالفت کریں Ú¯Û’ جن میں سے ایک عبدالرحمن بن ابی بکر Ú¾Û’ لیکن اس روایت میں مذکورہ شخص کا Ú©Ùˆ ئی تذکرہ نھیں Ú¾Û’Û” (ب)ابومخنف Ú©ÛŒ روایت میں Ú¾Û’ کہ معاویہ Ù†Û’ کھا کہ امام حسین علیہ السلام سے عفو وگذشت سے کام لینا لیکن اس روایت میں Ú¾Û’ کہ امید Ú¾Û’ کہ خدا ان Ú©Ùˆ کوفیوںکے لشکر سے بچائے جنھوں Ù†Û’ ان Ú©Û’ باپ Ú©Ùˆ قتل کیا اور بھائی کوتنھا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ (ج) ابومخنف Ú©ÛŒ روایت میں Ú¾Û’ کہ ابن زبیر Ú©Ùˆ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ کردینا لیکن اس روایت میں صلح Ú©ÛŒ وصیت Ú¾Û’ اور قریش Ú©Û’ خون سے آ  غشتہ نہ ھونے کا تذکرہ ھے۔یزید کا ولید Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾ کر لوگوں کا نام پیش کرنا اور اس میں ابن ابی بکر کا تذ کرہ نہ کرنا اس روایت Ú©ÛŒ تائید کرتاھے۔ اسی طرح سر جون رومی Ú©Û’ پاس محفوظ خط میں معاویہ کا ابن زیاد Ú©Ùˆ عراق Ú©Û’ حاکم بنانے Ú©ÛŒ وصیت کرنا بھی اس روایت Ú©ÛŒ تائید کرتی Ú¾Û’ Û”

     اب رھا سوال کہ یزید کھاںغائب تھا تو طبری Ù†Û’ علی بن محمد سے (ج۵،ص۱۰ )پر روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ یزید مقام ”حوارین“پر تھا Û” خوارزمی Ù†Û’( ص۱۷۷)پر ابن اعثم Ú©Û’ حوالے سے ذکر کیا Ú¾Û’ کہ یزید اس دن وصیت Ú©Û’ بعد شکار Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„ گیا تھا۔ اس طرح وصیت Ú©Û’ وقت حاضر ھونے اور موت Ú©Û’ وقت غائب رھنے کا فلسفہ سمجھ میں آتاھے Û”   

خط کو پڑھ کر یزید نے یہ کھا :

جاء البرید بقرطاس یخب بہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next