امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



[64] شیخ مفید Ù†Û’ ارشاد Ú©Û’ ص۲۰۳پر ان کا نام عبداللہ Ùˆ عبد الرحمن شدادی ارجی لکھا Ú¾Û’Û” سبط بن جوزی Ù†Û’ اپنی کتاب Ú©Û’  ص Û±Û¹Û´ پر عبداللہ بن عبدالرحمن لکھا Ú¾Û’ ۔یہ جناب مسلم Ú©Û’ ساتھ عراق آئے تھے۔(طبری ،ج۵،ص۳۵۴)

[65] خوارزمی نے اپنے مقتل کے ص ۱۹۵ پر ان کا نام عامر بن عبید لکھا ھے۔شیخ مفید نے ارشاد کے ص ۲۰۳،اور سبط ابن جوزی نے ص ۲۴۴ پر عمارہ بن عبداللہ سلولی لکھا ھے۔یہ بھی حضرت مسلم کے ھمراہ عراق آئے تھے۔ (طبری ،ج۵،ص ۳۵۴) یہ ھانی کے گھر میں بھی تھے (طبری ،ج۵،ص ۳۶۳) لیکن اس کے بعد ان کا کو ئی پتہ نھیں ملتا۔

[66] طبری نے ۵۳/ خطوط کا تذکرہ کیا ھے لیکن شیخ مفید نے ص ۲۰۳ پر ۱۵۰/ خطوط مرقوم فرمائے ھیں۔یھی تعداد سبط ابن جوزی نے ص ۲۴۴ پر ھشام اور محمد بن اسحاق کے حوالے سے ذکر کی ھے۔ اسی طرح خوارزمی نے بھی اپنے مقتل ص ۱۹۵، پر” اعثم کوفی“ کے حوالے سے اتنی ھی تعداد کا تذکرہ کیا ھے۔ ۔ایسا محسوس ھوتا ھے کہ طبری کے یھاں ” ثلا ثہ “ اور ”ماٴئة “ کے درمیان تصحیف ھو گئی ھے۔

[67] الارشاد ،ص۲۰۳، تذکرةالخوص ،ص۲۴۴

[68] یہ شخص قبیلہٴ ”تمیم “کے خاندان یر بوع سے تعلق رکھتا Ú¾Û’ لہٰذ یربوعی تمیمی کھا جا تا Ú¾Û’Û” (طبری ،ج ۵،ص Û³Û¶Û¹) یہ شخص Ù¾Ú¾Ù„Û’ جھوٹے مدعی نبوت سجاح کا موذن تھا ( طبری ،ج ۳،ص Û²Û·Û³) پھر بعد میں مسلمان Ú¾Ùˆ گیا اور عثمان کا معین ومددگار Ú¾Ùˆ گیا۔ بعدہ علی  علیہ السلام Ú©ÛŒ مصاحبت اختیار کرلی۔ یہ جنگ صفین میں حضرت Ú©Û’ لشکر میں تھا اور بنی عمروبن حنظلہ کا سر براہ تھا Û”( صفین ØŒ  ص Û²Û°Ûµ)  جنگ نھروان میں بھی حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ لشکر میں میسر ہ کا سر دار تھا ( طبری ،ج ۵،ص۸۵) ایک جماعت Ú©Û’ ھمراہ حضرت علی علیہ السلام اور معاویہ Ú©Û’ درمیان پیغام رسانی بھی کرتا رھا (صفین، ص Û¹Û·) لیکن بعد میں اس Ù†Û’ جناب حجر بن عدی اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ خلاف ابن زیاد Ú©Û’ سامنے گواھی دی (طبر،ی ج ۵،ص Û²Û¶Û¹) اور روز عاشورا اموی لشکر میں پیدلوں کا سردار تھا (طبری، ج ۵،ص Û´Û¶Û¶) اس Ú©Û’ بارے میں یہ کھا جاتا Ú¾Û’ یہ امام حسین علیہ السلام سے لڑنا پسند نھیں کرتا تھا اسی لئے جب اس سے عمر سعد Ù†Û’ کھا : کیا تم آگے بڑھ کر ان تیراندازوں Ú©Û’ ساتھ ھونا پسند نھیں کروگے جو حسین پر تیروںکی بارش کرنے والے ھیں ØŸ اس پر شبث Ù†Û’ کھا : سبحان اللہ تو خاندان مضر Ú©Û’ بزرگ اور کوفہ Ú©Û’ تیراندازوں Ú©Û’ گروہ میں مجھے بھیج رھا Ú¾Û’ØŒ کیا تجھے کوئی اور نہ ملا جسے میرے بدلے میں وھاں بھیج دے ØŸ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد یہ کھا کر تا تھا ØŸ خدا اس شھر (کوفہ)Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ کبھی بھی اچھائی عطا نھیں کرے گا اور کبھی بھی عقل ورشد Ú©ÛŒ راہ Ú©Ùˆ نھیں کھولے ØŒ کیا تم لوگوں Ú©Ùˆ اس پر تعجب نھیں Ú¾Ùˆ تا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ علی بن ابی طالب اور ان Ú©Û’ فرزند Ú©Û’ ھمراہ پانچ سال تک آل ابو سفیان Ú©Û’ خلا ف لڑائی Ù„Ú‘ÛŒ Ú¾Û’ لیکن اس Ú©Û’ بعد Ú¾Ù… ان Ú©Û’ فرزند Ú©Û’ دشمن Ú¾Ùˆ گئے جو زمین پر سب سے بھترتھے۔ Ú¾Ù… آل معاویہ اور زناکار سمیہ Ú©Û’ بےٹے Ú©Û’ ھمراہ ان سے مقابلہ پر آمادہ Ú¾Ùˆ گئے۔ ھا ئے رے گمراھی ؛وائے رے گمراھی !    ( طبری، ج Ûµ ،ص Û´Û³Û² Û” Û´Û³Û·) یھی وہ شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’ جناب مسلم بن عوسجہ Ú©ÛŒ شھادت پراھل کوفہ Ú©Û’ خوش ھونے پر ان Ú©ÛŒ ملا مت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Û”(طبری ،ج۵،ص Û´Û³Û¶)

 Ù„یکن اس Ú©Û’ بعد ابن زیادکے سخت موقف سے ھرا ساں Ú¾Ùˆ گیا اور امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قتل پر اپنی خوشی کا اظھار کرنے Ú©Û’ لئے ایک مسجد بنوادی (طبری ،ج۶، ص Û²Û²) پھر ابن زبیر Ú©ÛŒ طرف سے ابن مطیع Ú©Û’ تین ہزار Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ ساتھ اس Ù†Û’ جناب مختارسے پیکار Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Û”(طبری ،ج ۶، ص۲۳)

[69] یہ شخص قبیلہٴ عجل سے متعلق Ú¾Û’ لہٰذ العجلی کھا جا تا Ú¾Û’Û” (طبری، ج ۵،ص۳۶۹) اس کا باپ نصرانی تھا اور ان Ú©Û’ درمیان ایک خاص مقام Ùˆ منزلت کا حامل تھا۔(طبری ،ج۵،ص Û´Û²Ûµ) اس کا شمار ان لوگوں میں Ú¾Ùˆ تا جنھوں Ù†Û’ حجربن عدی Ú©Û’ خلاف ابن زیاد Ú©Û’ سامنے گواھی دی۔ (طبری ،ج۵ ،ص Û²Û·Û°) جس دن جناب مسلم Ù†Û’ خروج کیا اس دن یہ حجر بن عدی Ú©Û’ بےٹے Ú©Û’ لئے پر Ú†Ù… امان لھراتا ھوا آیا Û”(طبری ،ج۵ ،ص۳۶۹) اسی شخص Ù†Û’ کربلا میں روز عاشوراس سے انکار کر دیا کہ اس Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ خط لکھا تھا ( طبری ،ج Ûµ ،ص Û´Û²Ûµ) پھر اس Ù†Û’ مختار سے محاربہ کیا ( طبری ،ج ۶،ص Û²Û²) اس Ú©Û’ بعد مصعب Ú©Û’ لئے عبد اللہ بن حر سے جنگ Ú©ÛŒ اور وھاں سے بھا Ú¯ کھڑا ھوا ۔اس پر مصعب Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ سرزنش Ú©ÛŒ پھر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔( طبری، ج ۶، ص Û±Û³Û¶) یہ Ú©Ùˆ فہ Ú©Û’ ان لوگوں میں سے Ú¾Û’ جن Ú©Ùˆ عبد الملک بن مروان Ù†Û’ خط لکھا تو ان لوگوں Ù†Û’ اصفھان Ú©ÛŒ حکومت Ú©ÛŒ شرط لگائی اور اس Ù†Û’ انھیں وہ سب Ú©Ú†Ú¾ دیدیا (طبری، ج ۶،ص Û¹ÛµÛ¶) لیکن یہ شخص مصعب Ú©Û’ ھمراہ دکھا ÙˆÛ’ Ú©Û’ لئے عبد الملک سے جنگ Ú©Û’ لئے نکلا لیکن جب مصعب Ù†Û’ جنگ Ú©Û’ لئے بلا یا تو Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا میں اس سے معذرت چاھتا Ú¾ÙˆÚº Û”( طبری، ج ۶، ص Û±ÛµÛ¸) یہ  Û·Û± Ú¾ تک زندہ رھا اس Ú©Û’ بعد اس کاکو ئی پتہ نھیں Û”

[70] اس Ú©ÛŒ کنیت ابو حوشب شیبانی Ú¾Û’Û” اس شخص Ù†Û’ روز عاشورہ اس بات سے انکار کردیا کہ اس Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ خط لکھا تھا۔ ( طبری، ج ۵،ص Û´Û²Ûµ) جب یزید قتل Ú¾Ùˆ گیا اور عبید اللہ بن زیاد کوفہ کا حاکم ھوا تو عمر وبن حریث Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ ابن زیاد Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ لئے بلا یا Û” اس وقت یھی یزید بن حارث اٹھا اور بولا : خدا Ú©ÛŒ حمد وثنا کہ اس Ù†Û’ ھمیں ابن سمیہ سے نجات دی؛ جس میں کوئی کرامت Ú¾ÛŒ نھیں تھی ØŒ اس پر عمر وبن حریث Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘Ú©Û’ قید کر دیا جائے لیکن بنی بکر بن وائل Ù†Û’ بیچ بچاوٴ کرا Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ نجات دلائی Û”( طبری، ج ۵،ص ÛµÛ²Û´) اس Ú©Û’ بعد یہ عبد اللہ بن یزید خطمی انصاری Ú©Û’ ساتھیوں میں Ú¾Ùˆ گیا جو ابن زبیر Ú©ÛŒ جانب سے ابن مطیع سے قبل کوفہ کا والی تھا اور اس Ú©Ùˆ سلیمان بن صرد اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ خروج سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان سے جنگ کرنے پر اکسایا کرتا تھا۔ (طبری ،ج ۵،ص ÛµÛ¶Û± Û” ÛµÛ¶Û³) پھر یہ عبداللہ بن یزید Ú©Ùˆ مختار Ú©Û’ قید کرنے پر اکسایاکر تا تھا ( طبری، ج۵،ص۵۸)پھر ابن مطیع Ù†Û’ اسے مختار سے جنگ کرنے Ú©Û’ لئے ”جبانةمراد“کی طرف بھیجا (طبری ،ج ۶،ص Û±Û¸) لیکن مختار Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ کوفہ میں داخل ھونے سے روک دیا ( طبری ،ج۶،ص Û±Û²Û´) پھر مختار Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ زمانے میں بنی ربیعہ Ú©Û’ ساتھ اس Ù†Û’ مختار Ú©Û’ خلاف پرچم بغاوت بلند کردیا( طبری، ج ۶، ص Û´Ûµ) لیکن مقابلہ میں اپنے ساتھیوں Ú©Û’ ساتھ بھاگ کھڑاھوا (طبری ،ج۶،ص ÛµÛ²) پھر ابن ز بیرکی جانب سے مقرر والی کوفہ حارث بن ابی ربیعہ Ú©Û’ ھمراہ Û¶Û¸Ú¾  میں اس جنگ میں شرکت Ú©ÛŒ جو”ازارقہ“ Ú©Û’ خوارج سے ھوئی تھی (طبری،ج ۶،ص Û±Û²Û´) پھر مصعب Ù†Û’ اسے مدائن کا امیر بنا دیا۔ (طبری ،ج ۶،ص۱۲۴) بعدہ عبد الملک بن مروان Ú©ÛŒ جانب سے Û·Û° Ú¾ میں شھر ری کا والی مقرر ھوا Û”(طبری ،ج ۶،ص Û´ Û±Û¶) آخر کار خوارج Ù†Û’ اسے قتل کردیا۔ ( ابصار العین، ص Û±Ûµ) اس Ú©Û’ دادا یزید بن رویم شیبانی بزرگان کوفہ میں شمار ھوتے تھے جو جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ تھے Û”( صفین، ص Û²Û°Ûµ)

[71] اسے احمسی کھتے ھیں ا سکا شمار بھی انھی لوگوں میں ھوتا ھے جنھوں نے جناب حجر بن عدی کے خلاف گواھی دی تھی۔( طبری، ج۵،ص ۲۷۰) اسی لئے اس نے امام علیہ السلام کو خط لکھا تاکہ اپنی جنایتوں کو اس تحریر کے ذریعے چھپاسکے۔ یھی وجہ ھے کہ جب پسر سعد نے امام حسین علیہ السلام کے پاس جاکر یہ پوچھنے کو کھا کہ آپ کو یھاں کون لایا ھے ؟تو شرم سے یہ مولاکے پاس نہ گیا اور یھی وجہ تھی کہ جب نویں محرم کی شب کو یہ شخص جناب زھیر سے روبرو ھوا تو جناب زھیر قین نے اس کی بے حیائی پر کہہ دیا کہ خدا کی قسم کیا تو ھی نہ تھا کہ جس نے خط لکھاتھا ؟ کیا تو نے پیغام رساںکو نھیں بھیجاتھا اور کیا تو نے ھماری مدد و نصرت کا وعدہ نھیں کیا تھا ؟ یہ چونکہ عثمانی مذھب تھا لہٰذا جناب زھیر سے کھنے لگا : تیرا تعلق بھی تو اس گھرانے سے نہ تھا، توبھی تو عثمانی مذھب تھا ۔( طبری، ج۵،ص ۴۱۷) عمر سعد نے اسے سواروںکی نگھداری پر مقرر کیا تھا ۔اوریہ رات میں ان سب کی نگھداشت کرتا تھا (طبری ،ج ۵،ص ۵۲۲ ) لیکن اصحاب امام حسین علیہ السلام اسے گھوڑوںکو چھپانے نھیں دیتے تھے بلکہ اسے آشکار کردیتے تھے۔ اس پر اس نے پسر سعد سے شکایت کی اور درخواست کی کہ ا سے اس امر سے باز رکھا جائے اور پیدلوں کی سر براھی دیدی جائے اور پسر سعد نے ایسا ھی کیا۔ (طبری ،ج ۵ ،ص ۴۳۶) اس ملعون کا شمار انھی لوگوں میں ھوتاھے جنھوں نے امام علیہ السلام اوران کے اصحاب کے مقدس سروںکو ابن زیاد کے سامنے پیش کیا تھا۔( طبری ،ج ۵،ص ۴۵۶ ) اس کے بعد اس کی کوئی خبر نھیں ملتی

[72] اس کا شمار بھی ان Ú¾ÛŒ لوگوں میں ھوتا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ جنا ب حجر بن عدی Ú©Û’ خلاف گواھی دی تھی۔ ( طبری ØŒ ج ۵،ص Û²Û·Û°) اس Ú©ÛŒ بھن روعہ بنت حجاج، ھانی بن عروہ Ú©ÛŒ بیوی اور یحيٰ بن ھانی Ú©ÛŒ ماں تھی۔ ( طبری، ج۵،ص Û³Û¶Û´) جب ھانی شھید ھوگئے تو یہ قبیلہ” مذحج “کے جم غفیر Ú©Ùˆ لیکر ابن زیاد Ú©Û’ محل Ú©Û’ پاس پھنچا۔ جب دربار میں خبر Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو ابن زیاد Ù†Û’ قاضی شریح Ú©Ùˆ بھیج کر یہ کھلوادیا کہ وہ زندہ ھیں ؛اس پر سارا مجمع متفرق ھوگیا۔ ( طبری، ج۵ ،ص Û³Û¶Û·) پھر یہ شخص کربلا پھنچاتوپسر سعد Ù†Û’ اسے ÛµÛ°Û°/ سواروں Ú©Û’ ھمراہ روانہ کیا۔ یہ سب Ú©Û’ سب فرات Ú©Û’ کنارے گھاٹ پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوگئے کہ امام علیہ السلام اور ان Ú©Û’ اصحاب تک پانی نہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ پائے۔ یہ واقعہ شھادت سے تین دن Ù¾Ú¾Ù„Û’ کا Ú¾Û’ ( طبری ،ج۵،ص Û´Û±Û²) Û¹/ محرم Ú©Ùˆ جب امام علیہ السلام Ù†Û’ ایک شب Ú©ÛŒ مھلت مانگی اور پسر سعد لوگو Úº سے مشورت کرنے لگا تو اس شخص Ù†Û’ پسر سعد سے مھلت نہ دینے Ú©Û’ سلسلہ میں ملامت کی۔ (طبری، ج۵،ص Û´Û±Û·) روز عاشورہ یہ شخص فرات Ú©ÛŒ طرف پسر سعد Ú©Û’ لشکر میں میمنہ کا سردار تھا Û”( طبری، ج۵،ص Û´Û²Û²) اسی فرات Ú©ÛŒ طرف سے امام حسین علیہ السلام اور ان Ú©Û’ اصحاب پر یہ حملہ آور ھوتا اور سپاھیوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ قتل پر اکساتاتھا۔ ( طبری، ج۵،ص Û´Û³Ûµ ) یہ انھیں لوگوں میں Ú¾Û’ جو شھداء Ú©Û’ سر Ú©Ùˆ کوفہ Ù„Û’ گئے تھے۔ ( طبری، ج۵ ،ص Û´ÛµÛ¶) بعدہ ابن مطیع Ú©Û’ ھمراہ مختار Ú©Û’ خلاف جنگ پرآمادہ ھوگیا        (طبری ØŒ ج۶،ص Û²Û¸) اور ”سکہّ الثوریین“سے Û²/ ہزار لوگوں Ú©Û’ ھمراہ جنگ Ú©Û’ لئے نکلا( طبری ،ج۶ ،ص Û±Û¹Û°) پھر ”جبانہ مراد“ میں قبیلہ مذحج Ú©Û’ پیر ÙˆÚº میں ھوگیا۔( طبری ،ج۶، ص Û´Ûµ) جب مختار فتح یاب ھوگئے تو اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار ھوکر یہ” شراف اور واقصہ“  Ú©Û’ راستہ پر Ù†Ú©Ù„ گیا ۔اس Ú©Û’ بعد یہ شخص کھیں نھیں دیکھاگیا Û”(طبری، ج۶، ص ÛµÛ²)

[73]اس Ú©Ùˆ ابن عطارد بھی کھتے ھیں اور یہ بھی جناب حجربن عدی Ú©Û’ خلاف گواھی دینے والوں میں شمار ھوتا Ú¾Û’Û” (طبری، ج۶،ص Û²Û·Û°) مختار سے جنگ Ú©Û’ وقت یہ مضر کا Ú¾Ù… پیمان تھا۔( طبری ØŒ ج۶،ص Û´Û·) اس Ú©Û’ بعداس Ù†Û’ مختار Ú©ÛŒ بیعت کر Ù„ÛŒ تو مختار Ù†Û’ اسے آذر بایجان کا گورنر بنا کر بھیج دیا۔ (طبری ØŒ ج۶، ص Û³Û³Û´) خوارج ازارقہ سے جنگ Ú©Û’ موقع پر یہ شخص حارث بن ابی ربیعہ Ú©Û’ ھمراہ تھا جو کوفہ میں ابن زبیر Ú©ÛŒ طرف سے حاکم مقرر ھواتھا Û”(طبری، ج۶ ØŒ ص Û±Û²Û´) اس کا شمار ان لوگوں میں ھوتا جس کابنی مروان Ú©Û’ حاکم عبدالملک بن مروان سے مکاتبہ ھواکرتاتھا۔ (طبری ØŒ ج۶، ص Û±ÛµÛ¶) اس Ú©Û’ بعد عبدالملک Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ ھمدان کا گورنر بنادیا۔ (طبری ،ج۶، ص۱۶۴) جب یہ دوبارہ لوٹا تو اس وقت Û·ÛµÚ¾  میں حجاج بن یوسف Ú©ÛŒ حکمرانی کا زمانہ تھا۔( طبری ØŒ ج۶، ص Û²Û°Û´) اس Ú©Û’ بعد اس کا سراغ نھیں ملتا Û”

اس کا باپ عمیر بن عطار د کوفہ کے قبیلہ تمیم کا ھم پیمان تھا جو صفین میں حضرت علی علیہ السلام کے ھمراہ تھا۔ (صفین، ص ۲۰۵) یھی وہ شخص ھے جس نے زیاد کے سامنے عمرو بن حمق خزاعی کے خون کے سلسلے میں سفارش کی حتی کہ عمرو بن حریث اور زیاد نے اس کی ملامت کی ۔ (طبری ، ج۵، ص ۲۳۶)

[74] الارشاد، شیخ مفید، ص Û²Û°Û³ وتذکرة الخواص ØŒ سبط بن جوزی، ص Û²Û´Û´ ØŒ ذرا غور تو کیجئے کہ دنیا Ú©Û’ متوالے یہ سمجھ رھے تھے کہ     امام علیہ السلام Ú©Ùˆ اپنی طرف بلانے کا طریقہ یہ Ú¾Û’ کہ ان Ú©Ùˆ دنیاوی چیزوں سے لبھایا جائے ØŒ ھائے رے عقل کا دیوالیہ پن Û”

[75] طبری ج ۵، ص۳۵۳، ابومخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے حجاج بن علی نے محمد بن بشر ھمدانی کے حوالے سے روایت نقل کی ھے ، شیخ مفید نے بھی اس روایت کو ذکر کیا ”الارشاد“ ،ص۲۰۴، تذکرةالخواص ، ص ۱۹۶



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20