امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



  فاوجس القلب من قرطاسہ فزعا

قلنا لک الویل ما ذافی کتابکم؟

کاٴنّ اغبرمن ا ر کانھا  ا  نقطعا

 Ù…Ù† لا تزل نفسہ توفی علی شرف

 ØªÙˆØ´Ú© مقالید تلک النفس ان تقعا

 Ù„ماانتھیناوباب الدارمنصفق

  وصوت رملہ ریع القلب فانصدعا [14]

نامہ بر شتاباں خط لے کر آیا، جس کی وجہ سے دل بیتاب اور ھراساں ھوگیا ،میں نے اس سے کھا وائے ھو تجھ پر تیرے اس خط میں کیا پیغام ھے، گویا زمین اپنے ارکان سے جدا ھو گئی ھے ،اس نے کھا حقیقت یہ ھے کہ خلیفہ بستر علالت پر ھیں، یہ سن کر میں نے کھا:جس کی حیات شرافت و درستی سے عجین ھے قریب ھے کہ اس کی زندگی کا خاتمہ ھوجائے، جب پھنچاتو گھر کا دروازہ بند تھا اور دل رملہ کے نالہ و شیوان سے پھٹنے لگا ۔

 

یزید کا خط ولید کے نام

یزید Ù†Û’ ماہ رجب میںحکومت Ú©ÛŒ باگ ڈور سنبھالی۔ اس وقت مدینہ کا حاکم ولید بن عتبہ بن  ابو سفیان،[15]مکہ کا حاکم عمر بن سعید بن عاص ØŒ[16]کوفہ[17] کا حاکم نعمان بن بشیر انصاری ØŒ[18]اور بصرہ کا گورنر عبید اللہ بن زیاد [19]تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next