امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



  قاصد بیعت

یہ سنتے ھی ولید نے عبداللہ بن عمرو بن عثمان کو جو ایک نو جوان تھا [25]امام حسین علیہ السلام اور عبداللہ بن زبیر کی طرف روانہ کیا ۔ اس نے تلاش کرنے کے بعد دونوں لوگوں کو مسجد میں بےٹھا ھواپایا۔ وہ ان دونوں کے پاس گیا اور ان کو ایسے وقت میں ولید کے دربار میں بلایا کہ نہ تو وہ و قت ولید کے عام جلسے کا تھا اورنہ ھی ولید کے پاس اس وقت جایاجاتاتھا۔ [26]

 Ù¾Ø³ قاصد Ù†Û’ کھا : ” آپ دونوں Ú©Ùˆ امیر Ù†Û’ بلا یا Ú¾Û’ “ اس پر ان دونوں Ù†Û’ جواب دیا تم جاوٴ Ú¾Ù… ابھی آتے ھیں۔[27]ولید Ú©Û’ قاصد Ú©Û’ جانے Ú©Û’ بعد دونوں Ù†Û’ ایک دوسرے Ú©Ùˆ دیکھااور ابن زبیر Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام سے کھا : اس بے وقت بلائے جانے Ú©Û’ سلسلے میں آپ کیا گمان کرتے ھیں ØŸ  امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا :” قد ظننت ان طاغیتھم قد Ú¾Ù„Ú© فبعث الینا لیا خذنابا لبیعة قبل ان یفشوا فی الناس الخبر “میں تو یہ سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ ان کا سرکش حاکم ھلاک ھوچکا Ú¾Û’ لہٰذا ولید Ù†Û’ قاصد Ú©Ùˆ بھیجاتاکہ لوگوں Ú©Û’ درمیان خبر پھیلنے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ Ú¾Ù… سے بیعت Ù„Û’ Ù„ÛŒ جا ئے Û”

 Ø§Ø³ پر ابن زبیر Ù†Û’ کھا:وما اظن غیرہ فما ترید ان تصنع ØŸ میرا گمان بھی یھی Ú¾Û’ تو آپ اب کیا کرنا چاھتے ھیں ØŸ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” اجمع فتیا Ù†ÛŒ الساعة ثم امشی الیہ فاذا ابلغت الباب احتبستھم علیہ ثم دخلت علیہ “ ØŒ میں ابھی ابھی اپنے جوانوں Ú©Ùˆ جمع کرکے ان Ú©Û’ ھمراہ دربار Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوجاوٴںگا اور وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر ان Ú©Ùˆ دروازہ پر روک دوں گا اور تنھا دربار میں چلاجاوٴں گا۔ابن زبیر : ”انی اخافہ علیک اذا دخلت“ جب آپ تنھا دربار میں جائیں Ú¯Û’ تو مجھے ڈر Ú¾Û’ کہ آپ Ú©Û’ ساتھ کوئی برا سلوک نہ کیا جائے Û”

  امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” لاآتیہ الا وانا علی الا متناع قادر“ تم فکر مت کرو میں ان Ú©Û’ ھر حربہ سے بے خوف ھوکر ان سے مقاومت Ú©ÛŒ قدرت رکھتا Ú¾ÙˆÚºÛ” اس گفتگو Ú©Û’ بعد امام علیہ السلام  اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اور اپنے چاھنے والوں اور گھر والوں Ú©Ùˆ اکھٹا کر Ú©Û’ روانہ ھوگئے۔ دربار ولید Ú©Û’ دروازہ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر اپنے اصحاب سے اس طرح گویا ھوئے :” انی داخل ØŒ فان دعوتکم او سمعتم صوتہ قد علا فاقتحموا علیّ باجمعکم والا فلاتبرحوا حتی اٴخرج الیکم “میں اندر جا رھا Ú¾ÙˆÚº اگرمیں بلاوٴں یا اس Ú©ÛŒ آواز بلند Ú¾Ùˆ تو تم سب Ú©Û’ سب ٹوٹ پڑنا ور نہ یھیں پر ٹھھرے رھنا یھاں تک کہ میں خود آجاوٴں۔[28]

 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام ولید Ú©Û’ پاس 

اس کے بعد امام علیہ السلام دربار میں داخل ھوئے ۔اس کو سلام کیا اور وھاں پر مروان کو بےٹھاھوا پایا جبکہ اس سے پھلے دونوں کے رابطہ میں دراڑپڑ گئی تھی ۔ امام حسین علیہ السلام نے معاویہ کی موت سے انجان بنتے ھوئے فرمایا : ”الصلة خیر من القطیعہ“ رابطہ برقرار رکھنا توڑنے سے بھتر ھے۔

خدا تم دونوں Ú©Û’ درمیان صلح Ùˆ آشتی برقرار فرمائے۔ ان دونوں Ù†Û’ اس کا کوئی جواب نھیں دیا Û” امام علیہ السلام آکر اپنی جگہ پربےٹھ گئے۔ ولید Ù†Û’ معاویہ Ú©ÛŒ خبر مرگ دیتے Ú¾ÛŒ فوراًاس خط Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ دیا اور آپ سے بیعت طلب کرنے لگا تو آپ Ù†Û’ فرمایا :” انا للّہ وانّا الیہ راجعون Û”Û”Û” اٴمّا ما ساٴ لتنی من البیعة فان مثلی لا یعطی بیعتہ سرا“ تم Ù†Û’ جو بیعت Ú©Û’ سلسلے میں سوال کیا Ú¾Û’ تو میرے جیسا آدمی تو خاموشی سے بیعت نھیں کرسکتا ” ولا اٴراک  تجتزی بھا منی سرّاً دون ان تظھرھا علی روٴوس الناس علانےة“ ØŸ میں نھیں سمجھتا کہ تم لوگوں میں اعلان عام کئے بغیر مجھ سے خاموشی سے بیعت لینا چاھوگے۔ولید Ù†Û’ کھا : ھاں یہ صحیح Ú¾Û’Û” امام علیہ السلام  Ù†Û’ فرمایا :” فاذاخرجت الی الناس فدعوتھم الی البیعةدعوتنا مع الناس فکان امراً واحداً“[29]توٹھیک Ú¾Û’ جب باھر Ù†Ú©Ù„ کر لوگوں Ú©Ùˆ بیعت Ú©Û’ لئے بلاوٴگے تو ھمیں بھی دعوت دینا تاکہ کام ایک بار ھوجائے۔امام علیہ السلام Ú©Û’ سلسلے میں ولید عافیت Ú©Ùˆ پسند کررھاتھا لہٰذا Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا : ٹھیک Ú¾Û’ اللہ کا نام Ù„Û’ کر آپ Ú†Ù„Û’ جائےے جب Ú¾Ù… لوگوں Ú©Ùˆ بلائیں Ú¯Û’ تو آپ Ú©Ùˆ بھی دعوت دیں Ú¯Û’ ØŒ لیکن مروان ولید سے فوراً بول پڑا : ّواللّہ لئن فارقک الساعة ولم یبایع ؛لاقدرت منہ علی مثلھا اٴبداً  ØŒ حتی تکثر القتلی بینکم وبینہ !  احبس الرجل ولا یخرج من عندک حتی یبایع اٴو تضرب عنقہ!“[30]

خدا کی قسم اگر یہ ابھی چلے گئے اور بیعت نہ کی تو پھر ایسا موقع کبھی بھی نھیں ملے گا یھاں تک کہ دونوں گروہ کے درمیان زبر دست جنگ ھو تم اسی وقت اس مرد کو قید کرلو اور بیعت کئے بغیر جا نے نہ دو یا گردن اڑادو ،یہ سنتے ھی امام حسین علیہ السلام غضبناک ھو کراٹھے اور فرمایا :”یابن الزرقاء[31] انت تقتلنی ام ھو؟ کذبت واللہ واثمت“[32]اے زن نیلگوں چشم کے بیٹے تو مجھے قتل کرے گا یا وہ ؟ خدا کی قسم تو جھوٹا ھے اور بڑے دھوکے میں ھے۔ اس کے بعد امام علیہ السلام باھر نکل کر اپنے اصحاب کے پاس آئے اور ان کو لیکر گھر کی طرف روانہ ھوگئے۔ [33]

 

امام حسین علیہ السلام مسجد مدینہ میں

دوسرے دن سب Ú©Û’ سب عبداللہ بن زبیر Ú©ÛŒ تلاش میں Ù„Ú¯ گئے اور امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف کسی کا دھیان Ú¾ÛŒ نھیں گیا یھا Úº تک کہ شام Ú¾Ùˆ گئی۔ شام Ú©Û’ وقت ولید Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Ùˆ امام حسین (علیہ السلام)   Ú©Û’ پاس بھیجا ۔یہ۲۸/ رجب سنییجر کا دن تھا۔ امام حسین (علیہ السلام) Ù†Û’ ان سے فرما یا : صبح ھونے دو تم لوگ بھی Ú©Ú†Ú¾ سوچ لواور میں بھی سوچتا Ú¾ÙˆÚºÛ” یہ سن کر وہ لوگ اس شب یعنی شب Û²Û¹/ رجب امام حسین علیہ السلام سے دست بردار ھوگئے اور اصرار نھیں کیا Û”[34] 

ابو سعید مقبری کا بیا ن ھے کہ میں نے امام حسین علیہ السلام کو مسجد میں وارد ھوتے ھوئے دیکھا۔ آپ دولوگوں پر تکیہ کئے ھوئے چل رھے تھے، کبھی ایک شخص پر تکیہ کرتے تھے اور کبھی دوسرے پر؛اسی حال میں یزید بن مفرغ حمیری کے شعر کو پڑھ رھے تھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next