امام حسین علیہ السلام مدینہ میں



عبداللہ بن مطیع نے کھا:خدا وندعالم آپ پر رحمت نازل کرے اور ھمیں آپ پر قربان کرے! آپ اگر مکہ جارھے ھیں تو دیکھئے کوفہ سے کبھی نزدیک نہ ھوئےے گا؛ یہ بڑی بری جگہ ھے، اسی جگہ آپ کے بابا کو قتل کیا گیا ، یھیں آپ کے بھائی کوزخمی کیا گیا اور ظلم و ستم کے مقابلہ میں وہ تنھا پڑگئے اوردھوکہ سے ان کی جان لے لی گئی۔ آپ حرم ھی میں رھےے ؛کیونکہ آپ سید و سردار عرب ھیں۔ خدا کی قسم اھل حجاز میں کوئی بھی آپ کا ھم نظیر نھیں ھے۔اگر آپ یھاں رہ گئے تو لوگ ھر چھار جانب سے آپ کی طرف آئیں گے لہٰذا آپ حرم نہ چھوڑئےے ۔ میرے چچا ،ماموںاور میرا سارا خاندان آپ پر قربان ھوجائے اے میر ے مولا! اگر آپ شھید کر دئےے گئے تو ھم سب کے سب غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کردئےے جائیں گے۔[46]

 

امام حسین علیہ السلام کامکہ میں ورود

اپنے سفر کو جاری رکھتے ھوئے امام علیہ السلام ۳/شعبان[47]شب جمعہ کو وارد مکہ ھوئے۔[48] اس کے بعد آپ نے شعبان المعظم، رمضان المباک ، شوال المکرم ، ذی قعدہ اور ۸/ذی الحجہ تک مکہ میں قیام فرمایا ۔[49]مکہ پھنچتے ھی ھر چھار جانب سے لوگوں کی رفت و آمد کا سلسلہ شروع ھوگیا۔عالم اسلام سے جتنے عمرہ کرنے والے آتے تھے موقع ملتے ھی آپ کی خدمت میں شرفیاب ھوتے تھے ۔

ابن زبیر جو خوف Ùˆ ھراس Ú©ÛŒ وجہ سے کعبہ Ú©Û’ اندر محصور تھے اور ان کا کام فقط نماز Ùˆ طواف رہ گیا تھا۔وہ بھی آنے والوں Ú©Û’ ھمراہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں شرفیاب ھوئے۔ کبھی تو وہ روزانہ آتے بلکہ ایک دن میںدو بار آتے تھے اور کبھی کبھی دودنوں میں ایک بار حاضر ھوتے تھے Û”Û”Û” ۔اس ملاقات میںوہ ھمیشہ امام علیہ السلام سے رائے اور مشورہ کیا کرتے تھے ØŒ لیکن اس Ú©Û’ باوجودمکہ میں امام علیہ السلام کا وجود ابن زبیر Ú©Û’ لئے سب سے زیادہ گراںتھا کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ امام حسین علیہ السلام  Ú©Û’ رھتے ھوئے کوئی بھی ان Ú©ÛŒ بیعت اور پیروی نھیں کرے گا ØŒ اس لئے کہ امام حسین علیہ السلام لوگوں Ú©ÛŒ نگاھوں میںصاحب شان Ùˆ شوکت تھے۔ آپ Ú©ÛŒ حکمرانی لوگوں Ú©Û’ دلوں پرتھی اورلوگ آپ Ú©Û’ فرمانبردار تھے۔[50]  

کوفیوں کے خطوط [51]

 Ø¬Ø¨ اھل کوفہ کومعاویہ Ú©ÛŒ ھلاکت Ú©ÛŒ خبر ملی تو وہ لوگ عراقیوں Ú©Ùˆ یزید Ú©Û’ خلاف شعلہ ور کرنے Ù„Ú¯Û’ اور Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ : اے لوگو!حسین علیہ السلام اور ابن زبیرنے یزید Ú©ÛŒ بیعت سے انکار کردیاھے اور یہ لوگ مکہ Ù¾Ú¾Ù†Ú† Ú†Ú©Û’ ھیں۔[52] محمدبن بشیر اسدی ھمدانی [53]کابیان Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… لوگ سلیمان بن صرد خزاعی[54] Ú©Û’ گھر جمع ھوئے Û” سلیمان تقریر Ú©Û’ لئے اٹھے اور بولے : معاویہ ھلاک ھوچکا Ú¾Û’ اور حسین علیہ السلام Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ بیعت سے ھاتھ کھینچ لیا Ú¾Û’Û” وہ مکہ Ú©ÛŒ طرف آچکے ھیں۔ تم ان Ú©Û’ اور ان Ú©Û’ بابا Ú©Û’ پیرو Ú¾ÙˆÛ” اب اگر تم یہ سمجھتے Ú¾Ùˆ کہ تم لوگ ان Ú©Û’ مدد گار اور ان Ú©Û’ دشمنوں سے جھاد کرنے والے Ú¾Ùˆ تو ان Ú©Ùˆ فوراًخط لکھولیکن اگرتم کوخوف Ùˆ ھراس یا سستی Ú¾Û’ تو دیکھو اس پیکر حق Ùˆ عدالت Ú©Ùˆ نصرت Ùˆ مدد کا وعدہ دے کردھوکہ نہ دو ! اس پر وہ سب Ú©Û’ سب بول Ù¾Ú‘Û’ : ”نھیں ایسا نھیں Ú¾Û’ بلکہ Ú¾Ù… ان Ú©Û’ دشمن سے جنگ کریں Ú¯Û’ اور ان Ú©ÛŒ راہ میں اپنی جان نچھاور کردیں Ú¯Û’ “اس پر سلیمان Ù†Û’ کھا کہ اگر تم لوگ سچے ھوتو بس فوراًخط Ù„Ú©Ú¾ کر انھیں بلاوٴ Û”[55]اس پر ان لوگوں Ù†Û’ فوراً خط لکھا :

   ” بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم، للحسین بن علی علیہ السلام ØŒ من سلیمان بن صرد ØŒ والمسیب بن نجبة[56]ورفاعہ بن شداد[57] وحبیب بن مظاھر[58]وشیعتہ من الموٴمنین والمسلمین من اھل الکوفة  سلام علیک ØŒ فانا نحمد الیک اللّہ الذی لاالہ الا Ú¾Ùˆ ØŒ امّا بعد : فالحمد للّہ الذی قصم عدوّک الجبّار العنید ØŒ الذی انتزی علی ھٰذہ الاٴ مة فابتزّھا ،و غصبھا فےئھا ØŒ وتاٴ مَّر علیھا بغیررضیٰ منھا ثم قتل خیار ھا، Ùˆ استبقی شرارھا ،و جعل مال اللہ دولة بین جبابر تھا Ùˆ اغنیائھا، فبعداًلہ کما بعدت ثمود۔

 Ø§Ù†Û لیس علینا امام؛لعل اللّٰہ اٴن یجمعنا بک علی الحق والنعمان بن بشیر فی( قصرالامارة)لسنا نجتمع معہ فی جمعة ولا نخرج معہ الی عید،ولو قد بلغنا انک قد اقبلت الینا اٴخر جناہ حتی  نلحقہ بالشام،ان شاء اللہ،والسلام علیک Ùˆ رحمةاللہ Ùˆ برکاتہ“ [59]

بسم اللہ الرحمن الرحیم :  سلیمان بن صرد ØŒ مسیب بن نجبہ ØŒ رفاعہ بن شداد ØŒ حبیب بن مظاھر اور کوفہ Ú©Û’ مومنین Ùˆ مسلمین Ú©ÛŒ جانب سے حسین (علیہ السلام) بن علی (علیہ السلام) Ú©Û’ نام۔ آپ پر سلام Ú¾Ùˆ !Ú¾Ù… آپ Ú©ÛŒ خدمت میں اس خدا Ú©ÛŒ حمد Ùˆ ستائش کرتے ھیں جس Ú©Û’ علاوہ کوئی معبود نھیں Û” اما بعد : حمد اس خدا Ú©ÛŒ جس Ù†Û’ آپ Ú©Û’  بدترین اور کینہ توز دشمن Ú©Ùˆ درھم Ùˆ برھم کردیا، وہ دشمن جس Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ ذرہ برابر پرواہ کئے بغیر اس امت پر حملہ کردیا، ظلم Ùˆ ستم Ú©Û’ ساتھ اس امت Ú©ÛŒ حکومت Ú©ÛŒ باگ ڈور اپنے ھاتھوں میں سنبھال Ù„ÛŒ اور قوم Ú©ÛŒ ساری ثروت Ú©Ùˆ غصب کرلیا Û” ظلم وستم Ú©ÛŒ بنیادوں پر حکمرانی کی، نیک خو اور شائستہ سرپرست افراد Ú©Ùˆ نابود کردیا، شر پسند عناصر اور تباھی مچانے والوں Ú©Ùˆ محفوظ رکھا، قومی سرمایہ اور خدا ئی اموال Ú©Ùˆ ظالموں اور دولت Ú©Û’ پجاریوں Ú©Û’ ھاتھوں میں تقسیم کردیا۔ خدا ان لوگوں پر اسی طرح لعنت Ùˆ نفرین کرے جس طرح قوم ثمود Ú©Ùˆ اپنی رحمتوں سے دور کیا !

Ú¾Ù… لوگ ان حالات میں خط Ù„Ú©Ú¾ رھے ھیں کہ اموی حاکم نعمان بن بشیر قصر دار الامارہ میں موجود Ú¾Û’ لیکن Ú¾Ù… نہ تو نماز جمعہ میںجاتے ھیں اورنہ Ú¾ÛŒ نماز عید اس Ú©Û’ ھمراہ انجام دیتے ھیں ØŒ Ú¾Ù… اگر آگاہ ھوگئے کہ آپ کا گرانمایہ وجود ھمارے شھر اور دیار Ú©ÛŒ طرف روانہ Ú¾Û’ تو اسے اپنے شھر سے نکال کر شام Ú©ÛŒ طرف روانہ کردیں Ú¯Û’Û” آپ پرخدا کا درود Ùˆ سلام Ú¾ÙˆÛ” 

پھر Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ عبد اللہ سبع ھمدانی[60] اور عبداللہ بن وال تمیمی [61]Ú©Û’ ھاتھوں اس خط Ú©Ùˆ روانہ کیا۔ یہ دونوں افراد تیزی Ú©Û’ ساتھ Ù†Ú©Ù„Û’ اور Û±Û°/ رمضان المبارک تک امام علیہ السلام  Ú©ÛŒ خدمت میں Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئے[62]پھر دو دن صبر کر Ú©Û’ Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ قیس بن مسھر صید اوی [63]عبد الر حمن بن عبداللہ بن الکدن ارجی [64]اور عمارہ بن عبید سلولی[65] Ú©Ùˆ پھر روانہ کیا یہ افراد Û±ÛµÛ° / خطوط لیکر روانہ ھوئے Û”[66]قابل ذکر Ú¾Û’ کہ ان میں سے ھر ایک خط دو یا تین یا چند افراد Ú©ÛŒ طرف سے لکھا گیاتھا ۔محمدبن بشر ھمدانی کھتا Ú¾Û’ کہ دودن گذرنے Ú©Û’ بعد Ú¾Ù… Ù†Û’ پھر ھانی بن ھانی سبیعی اور سعید بن عبداللہ حنفی Ú©Û’ ھاتھوں اس طرح خط Ù„Ú©Ú¾ کر روانہ کیا: 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next