شب عاشور کی روداد



 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :”من ھٰذا کاٴنہ شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن؟“ یہ کون Ú¾Û’ ØŸ گویا یہ شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن Ú¾Û’ ØŸ جواب ملا :  خدا آپ Ú©Ùˆ سلامت رکھے !ھاں یہ ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’Û”

امام حسین علیہ السلام نے یہ سن کر جواب دیا :” یا بن راعےة المعزیٰ اٴنت اٴولی بھا صلیا! “اے بیابان زادہ، بے ثقافت اوربد چلن! آگ میں جلنے کا حق دار تو ھے نہ کہ میں ۔

امام حسین علیہ السلام کے جواب کے بعد مسلم بن عوسجہ نے آپ سے عرض کیا : ”یابن رسول اللّٰہ جعلت فداک اٴلااٴرمیہ بسھم فانہ قد اٴمکننی ولیس یسقط سھم منی فالفاسق من اٴعظم الجبارین“ میری جان آپ پر نثار ھو، کیا اجازت ھے کہ ایک تیر چلادوں، اس وقت یہ بالکل میری زد پر آگیا ھے میراتیر خطا نھیں کرے گا اوریہ آدمی بھت فاسق و فاجر ھے۔

امام حسین علیہ السلام نے مسلم بن عوسجہ کو جواب دیا :” لا ترمہ ، فانی اٴکرہ اٴن اٴبد اٴھم“[18]نھیں ایسا نھیں کر نا؛ میں جنگ میں ابتدا ء کر نا نھیں چاھتا ۔

 

روز عاشورا امام حسین علیہ السلام کا پھلا خطبہ

جب فوج آپ سے نزدیک ھونے لگی تو آپ نے اپنا ناقہ منگوا یا اور اس پر سوار ھو کرلشکر میں آئے اور با آواز بلند اس طرح تقریر شروع کی جسے اکثر وبیشتر لوگ سن رھے تھے :

”اٴیھا الناس ! اسمعو ا قولي ولاتعجلو ني حتی اٴعظکم بما یحق Ù„Ú©Ù… عليّ وحتی اٴعتذر Ù„Ú©Ù… من مقدمي الیکم ØŒ فان قبلتم  عذري وصدقتم قولي واٴعطتیتمو ني النصف ØŒ کنتم بذالک اٴسعد ولم یکن Ù„Ú©Ù… عليّ سبیل ØŒ وان لم تقبلوا منّي العذرولم تعطوا النصف من اٴنفسکم فَاَجْمَعْوْا اٴمْرَ کْمْ وَشْرَکَا Ø¡ÙŽ کْمْ ثْمَّ لَا ےْکْنْ اَمْرَکْمْ عَلَےْکْمْ غْمَّة ثْمَّ اقْضْوْا اِلَيَّ وَلَا تُنْظِرُوْنَ[19] اِنَّ وَلِيَّ اللّہُ الَّذِیْ نَزّلَ الْکِتَابَ وَھْوْ یتوَلََّی الصَّا لِحِین“[20]

ایھا الناس ! میری بات، سنو جلدی نہ کرو !یھاں تک کہ میں تم Ú©Ùˆ اس حد تک نصیحت کردوں جو مجھ پر تمھارا حق Ú¾Û’ØŒ یعنی تمھیں بے خبر نہ رھنے دوں اور حقیقت حال سے مطلع کر دوں تاکہ حجت تمام ھوجائے۔میں چاھتا Ú¾ÙˆÚº کہ تمارے سامنے اپنا عذر پیش کردوںکہ میںکیوں آیا Ú¾ÙˆÚº اور تمھارے شھر کا رخ کیوں کیا Û” اگر تم Ù†Û’ میرے عذر Ú©Ùˆ قبول کرلیا اور میرے Ú©Ú¾Û’ Ú©ÛŒ تصدیق کر Ú©Û’ میری بات مان Ù„ÛŒ اور میرے ساتھ انصاف کیاتو یہ تمھارے لئے خوش قسمتی Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور اگر تم Ù†Û’ میرے عذرکو نہ مانااور انصاف کرنانہ چاھا تو مجھ Ú©Ùˆ کوئی پروا نھیں ھے۔تم اور جس جس Ú©Ùˆ چاھو تمام جماعت Ú©Ùˆ اپنے ساتھ متفق کرلو اور میری مخالفت پر    Ú¾Ù… آھنگ ھوجاوٴ پھر دیکھو کوئی حسرت تمھارے دل میں نہ رہ جائے اور پوری طاقت سے میرا خاتمہ کردو، مجھے ایک لحظہ Ú©Û’ لئے بھی مھلت نہ دو۔میرا بھروسہ تو بس خدا پر Ú¾Û’ جس Ù†Û’ کتاب نازل فرمائی Ú¾Û’ اور ÙˆÚ¾ÛŒ صالحین کا مددگار Ú¾Û’ Û”

یہ وہ دلسوز تقریر تھی جسے سن کر مخدرات کا دامن صبر لبریز ھوگیا اور آپ کی بھنیں نالہ و شیون کرنے لگیں ؛اسی طرح آپ کی صاحبزادیاں بھی آنسوبھانے لگیں۔جب رونے کی آواز آئی تو آپ نے اپنے بھائی عباس بن علی علیھما السلام اور اپنے فرزند جناب علی اکبر کو ان لوگوںکے پاس روانہ کیا اور ان دونوں سے فرمایا : جاوٴ ان لوگوں کو چپ کراوٴ!قسم ھے میری جان کی انھیں ابھی بھت زیادہ آنسوبھاناھے ۔

جب وہ مخدرات خاموش ھوگئیں تو آپ Ù†Û’ حمد Ùˆ ثنائے الٰھی اور خدا کا تذکرہ اسطرح کیا جس کا وہ اھل تھا پھر محمد صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم پر درود Ùˆ سلام بھیجا ØŒ خدا Ú©Û’ ملائکہ اور اس Ú©Û’ پیغمبر ÙˆÚº پر بھی درود Ùˆ سلام بھیجا۔ ( اس Ú©Û’ بعد بحر ذخار فصاحت Ùˆ بلاغت میں ایسا تموج آیا کہ راوی کھتا Ú¾Û’ ) خدا Ú©ÛŒ قسم !اس دن سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اور اس دن Ú©Û’ بعد میں Ù†Û’ حضرت Ú©Û’ مانند فصیح البیان مقرر نھیں دیکھا Û”        



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next