شب عاشور کی روداد



فناداہ رجل فقال لہ : انّ اٴبا عبداللّٰہ یقول Ù„Ú© : اٴقبل ØŒ فلعمري لئن کان مومن آل فرعون نصح لقومہ واٴبلغ فی الدعا Ø¡ ØŒ لقد نصحت لھٰوٴلاء واٴبلغت ØŒ لو نفع النصح والا بلاغ  “اے اھل کوفہ ! میں تم Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ عذاب سے ھوشیار کررھاھوں ! کیونکہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلما Ù† بھائی Ú©Ùˆ نصیحت کرناایک اسلامی حق Ú¾Û’ اور جب تک ھمارے اور تمھارے درمیان تلوار نھیں Ú†Ù„ÛŒ Ú¾Û’ Ú¾Ù… لوگ ایک دوسرے Ú©Û’ بھائی اور ایک دین Ùˆ ملت Ú©Û’ پیرو ھیں، لہذاھماری جانب سے تم لوگ نصیحت Ú©Û’ اھل اور حقدار Ú¾Ùˆ ؛ھاں جب تلوار اٹھ جائے Ú¯ÛŒ تو پھر یہ حق Ùˆ حرمت خود بخود منقطع ھوجائے گا اور Ú¾Ù… ایک امت Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ اور تم دوسری امت Ùˆ گروہ ھوجاوٴگے Û”

حقیقت تو یہ Ú¾Û’ کہ خدا Ù†Û’ ھمیں اور تم لوگوں Ú©Ùˆ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ ذریت Ú©Û’ سلسلے میں مورد آزمائش قرار دیا Ú¾Û’ تاکہ وہ دیکھے کہ Ú¾Ù… اور تم ان Ú©Û’ سلسلے میں کیا کرتے ھیں ØŒ لہذا Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ مدد Ùˆ نصرت اور سرکش عبیداللہ بن زیاد Ú©Ùˆ چھوڑدینے Ú©ÛŒ دعوت دیتے ھیں؛ کیونکہ تم لوگ ان دونوں باپ بےٹوں سے ان Ú©Û’ دوران حکومت میں برائی Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیںپاوٴ Ú¯Û’Û” یہ دونوں تمھاری آنکھیں پھوڑتے رھیں Ú¯Û’ ØŒ تمھارے ھاتھوں اور پیروں Ú©Ùˆ کاٹتے رھیں Ú¯Û’ اور تم Ú©Ùˆ مثلہ کرکے کھجور Ú©Û’ درخت پر لٹکاتے رھیں Ú¯Û’ اور تمھارے بزرگوں اور قاریان قرآن Ú©Ùˆ اسی طرح قتل کرتے رھیں Ú¯Û’ جس طرح     حجر بن عدی ØŒ[33] ان Ú©Û’ اصحاب ØŒ ھانی بن عروہ[34] اور ان جیسے دوسرے افرادکو قتل کیا۔

اس پر ان لوگوں نے زھیر بن قین کو گالیاں دیں اور عبیداللہ بن زیاد کی تعریف و تمجید کرتے رھے؛ اس کے لئے دعائیں کیں اور بولے : خدا کی قسم ھم اس وقت تک یھاں سے نھیںجائیں گے جب تک تمھارے سالار اور جو لوگ ان کے ھمراہ ھیںان کو قتل نہ کرلیں یا امیر عبیداللہ بن زیاد کی خدمت میں تسلیم محض کر کے نہ بھیج دیں۔اس پر زھیر بن قین نے ان لوگوں سے کھا : بندگان خدا ! فرزند فاطمہ رضوان اللہ علیھا ، ابن سمیہ[35]سے زیادہ مدد و نصرت کے سزاوار ھیں۔اگر تم ان کی مدد کرنا نھیں چاھتے ھو تو میں تم کو خدا کاواسطہ دیتا ھوں اور اس کی پناہ میں دیتا ھوں کہ تم انھیں قتل نہ کرو ، تم لوگ اس مرد بزرگوار اوران کے ابن عم یزید بن معاویہ کے درمیان سے ھٹ جاوٴ؛ قسم ھے میری جان کی کہ یزید قتل حسین (علیہ السلام) کے بغیر بھی تمھاری اطاعت سے راضی رھے گا ۔

جب زھیر بن قین Ú©ÛŒ تقریر یھاں تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ طرف ایک تیر پھینکااور بولا خاموش ھوجا ! خدا تیری آواز Ú©Ùˆ خاموش کردے، اپنی زیادہ گوئی سے تو Ù†Û’ ھمارے دل Ú©Ùˆ برمادیا ھے۔اس جسارت پر زھیر بن قین Ù†Û’ شمر سے کھا : اے بے حیااور بد چلن ماں Ú©Û’ بیٹے جو اپنے پیروںکے پیچھے پیشاب کرتی رھتی تھی!میں تجھ سے مخاطب نھیں ھوں، تو توجانور ھے۔میں نھیں سمجھتا کہ تو کتاب خدا Ú©ÛŒ دو آیتوں سے بھی واقف ھوگا Ø› قیامت Ú©Û’ دن ذلت Ùˆ خواری اور درد ناک عذاب Ú©ÛŒ تجھے بشارت ھو۔یہ سن کر شمر Ù†Û’ کھا : خدا تجھے اور تیرے سالار Ú©Ùˆ ابھی موت دیدے !        

زھیر بن قین نے کھا کہ تو مجھے موت سے ڈراتا ھے۔ خد اکی قسم ان کے ساتھ موت میرے لئے تم لوگوں کے ساتھ ھمیشہ زندہ رھنے سے بھتر ھے،پھر اپنا رخ لشکر کی طرف کر کے بلند آواز میں کھا:

 Ø¨Ù†Ø¯Ú¯Ø§Ù† خدا ! یہ اجڈ ØŒ اکھڑ، خشک مغز اور اس جیسے افراد تم Ú©Ùˆ تمھارے دین سے دھوکہ میں نہ رکھیں۔ خدا Ú©ÛŒ قسم وہ قوم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ شفاعت نھیں حاصل کرپائے Ú¯ÛŒ جس Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ ذریت اور اھل بیت کا خون بھایا Ú¾Û’ اور انھیں قتل کیا Ú¾Û’ جو ان Ú©ÛŒ مدد Ùˆ نصرت اور ان Ú©Û’ حریم Ú©ÛŒ پاسبانی کررھے تھے Û”

یہ وہ موقع تھا جب حسینی سپاہ کے ایک شخص نے زھیر کو آواز دے کر کھا :ابو عبداللہ فرمارھے ھیں کہ آجاوٴ خدا کی قسم! اگر مومن آل فرعون[36] نے اپنی قوم کو نصیحت کی تھی اور اپنی آخری کو شش ان کو بلانے میں صرف کر دی تھی تو تم نے بھی اس قوم کو نصیحت کردی اور پیغام پھنچادیاھے۔ اگرنصیحت و تبلیغ ان کے لئے نفع بخش ھوتی تو یہ نصیحت ان کے لئے کافی ھے۔ [37]

 

 Ø­Ø± ریاحی Ú©ÛŒ بازگشت

جب عمر بن سعد اپنے لشکر کے ھمراہ امام حسین علیہ السلام پر ھجو م آو رھو رھاتھا تو حر بن یزید نے عمر بن سعد سے کھا: اللہ تمھارا بھلا کرے !کیاتم اس مرد سے ضرور جنگ کرو گے ؟

عمر بن سعدنے جواب دیا: ”اٴی واللّہ قتالاً اٴیسرہ اٴن تسقط الرووٴس تطیح الایدی!“ھاں !خد ا کی قسم ایسی جنگ ھوگی جس کاآسان ترین مرحلہ یہ ھوگا کہ(درختوں کے پتوں کی طرح) سر تن سے جداھوںگے اورھاتھ کٹ کٹ کر گریںگے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next