شب عاشور کی روداد



حرنے جواب دیا : میں حر بن یزید ھوں۔[40] امام حسین علیہ السلام نے فرمایا :” اٴنت الحر کما سمتک اٴمّک اٴنت الحر ان شاء اللّٰہ فی الدنیا والآ خرة انزل “ تو حر ھے جیسا کہ تیری ماں نے تیرا نام رکھاھے،ان شاء اللہ تو دنیا و آخرت دونوںمیں حر اور آزاد ھے، نیچے اتر آ ۔

حرنے عرض کیا:” اٴنالک فارساً خیر منی لک راجلاً ، اٴقاتلھم علی فرسي ساعة والی النزول ما یصیر آ خر اٴمري “میںآپ کی بارگاہ میں سوار رھوں یہ میرے لئے نیچے آنے سے بھتر ھے تاکہ کچھ دیر اپنے گھوڑے پر ان سے جنگ کرسکوں اور جب میں نیچے اتروں تو یہ میری زندگی کے آخری لمحات ھوں ۔

امام حسین علیہ السلام نے فرمایا :” فاصنع ما بدا لک“ تم جس فکر میں ھو اسے انجام دو ۔ اس گفتگو کے بعدحر اپنے لشکر کے سامنے آئے اور اس سے مخاطب ھوکر کھا :

حر بن یزید ریاحی کا خطبہ

”ایھا القوم ! اٴلا تقبلون من حسین علیہ السلام خصلة من ھذہ الخصال التی عرض علیکم فیعافیکم اللّٰہ من حربہ و قتالہ ؟

قالوا: ھذا الامیر عمر بن سعد فکلّمہ ۔

فکلّمہ بمثل ما کلّمہ بہ قبل ، و بمثل ما کلّم بہ اٴصحابہ۔

قال عمر (بن سعد) قد حرصتُ ، لو وجدت الی ذالک سبیلاً فعلتُ۔

فقال Ø› یا اھل الکوفة ! لاُمکم الھبل والعبر اذا دعوتموہ حتی اذا اٴتاکم اٴسلمتموہ ! وزعمتم اٴنکم قاتلوا اٴنفسکم دونہ ØŒ ثم عدوتم علیہ لتقتلوہ ! اٴمسکتم بنفسہ Ùˆ اٴخذتم بکظمہ ØŒ واٴحطتم بہ من Ú©Ù„ جانب ØŒ فمنعتموہ التوجّہ فی بلاد اللّہ العریضة حتی یاٴمن Ùˆ یاٴمن اٴھل بیتہ ØŒ Ùˆ اٴصبح فی اٴیدیکم کالاسیر ØŒ لا یملک لنفسہ نفعاً Ùˆ لا یدفع ضراً ØŒ وحلا تموہ Ùˆ نساء ہ Ùˆ صبیتہ Ùˆ اٴصحابہ عن ماء الفرات الجاری ØŒ الذي یشربہ الیھودي والمجوسي والنصراني ØŒ وتمرغ فیہ خنازیر السواد Ùˆ کلابہ ØŒ ھاھم اٴولاء  قد صرعھم العطش ØŒ بئسما خلفتم محمداً فی ذریتہ ! لاسقاکم اللّہ یوم الظماء ان لم تتوبوا Ùˆ تنزعوا عما اٴنتم علیہ من یومکم ھذا فی ساعتکم ھذہ“ 

اے قوم ! حسین کی بتائی ھوئی راھوں میں سے کسی ایک راہ کو کیوں نھیںقبول کرلیتے تاکہ خدا تمھیں ان سے جنگ اور ان کے قتل سے معاف فرمادے ۔

لشکر نے کھا : یہ امیر عمر بن سعد ھیں انھیں سے بات کرو ۔۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next