شب عاشور کی روداد



تو حر نے عمر بن سعد سے بھی وھی بات کی جو اس سے پھلے کی تھی اور جو باتیںابھی لشکر سے کی تھیں۔عمر بن سعد نے جواب دیا :میں اس کا بڑا حریص تھا کہ اگر میں کوئی بھی راستہ پاتا تو ضرور یہ کام انجام دیتا ۔

یہ سن کر حر Ù†Û’ لشکر Ú©Ùˆ مخاطب کر Ú©Û’ کھا :اے اھل کوفہ! تمھاری مائیںتمھارے غم میں روئیں؛کیونکہ تم Ú¾ÛŒ لوگوں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ یھاں آنے Ú©ÛŒ دعوت دی تھی اور جب وہ Ú†Ù„Û’ آئے تو تم لوگ انھیں اس ظالم Ú©Û’ سپرد کرناچاھتے Ú¾ÙˆÛ” Ù¾Ú¾Ù„Û’ تم اس Ú©Û’ مدعی تھے کہ ان پر اپنی جان نثار کردوگے پھر اپنی بات سے پلٹ کر انھیں قتل کرنا چاھتے Ú¾ÙˆÛ” تم لوگوں Ù†Û’ یھاں ان Ú©Ùˆ روک رکھا اور ان Ú©ÛŒ بزرگواری اور کظم غیظ Ú©Û’ مقابلہ میں ان پر پھرہ ڈال دیا اور انھیں چاروں طرف سے گھیر لیا Ú¾Û’ اور اللہ Ú©ÛŒ اس وسیع Ùˆ عریض زمین میں ان Ú©Ùˆ کھیں جانے بھی نھیں دیتے کہ وہ اور ان Ú©Û’ اھل بیت امن Ùˆ امان Ú©ÛŒ زندگی گزار سکیں۔یہ تمھارے ھاتھوں میںاسیروں Ú©ÛŒ طرح ھوگئے ھیں جو نہ تو خود Ú©Ùˆ کوئی نفع پھنچاسکتے ھیں اورنہ Ú¾ÛŒ خود سے ضرر Ùˆ نقصان Ú©Ùˆ دور کر سکتے ھیں۔ تم لوگوں Ù†Û’ ان پر، ان Ú©ÛŒ عورتوںپر ØŒ ان Ú©Û’ بچے اوران Ú©Û’ اصحاب پر اس فرات Ú©Û’ بھتے پانی Ú©Ùˆ روک دیا Ú¾Û’ جس سے یھود Ùˆ مجوسی اور نصرانی سیراب ھورھے ھیں ØŒ جس میں کالے سور اور کتے لوٹ رھے ھیں؛ لیکن یھی پانی Ú¾Û’ جو ان پر بند Ú¾Û’ اور پیاس سے یہ لوگ جاں بلب ھیں۔ حقیقت میں تم لوگوں Ù†Û’ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ بعدان Ú©ÛŒ ذریت Ú©Û’ ساتھ بڑا برا سلوک کیا Ú¾Û’Û” خدا قیامت Ú©Û’ دن ،جس دن شدت Ú©ÛŒ پیاس Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تم لوگوںکو سیراب نہ کرے۔اگر تم اپنے افعال سے آج اسی وقت توبہ نہ کرلو۔[41]

جب حر Ú©ÛŒ تقریر یھاں تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ تو پیدلوں Ú©ÛŒ فوج میں سے ایک Ù†Û’ آپ پر حملہ کردیا اور تیر بارانی شروع کردی[42]  لیکن حر پلٹ کر امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس آکر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوگئے Û”

حر Ú©ÛŒ اس دلسوز تقریر کا بعض دلوں پریہ اثرھوا کہ وہ حسین بن علی علیھما السلام Ú©ÛŒ طر ف Ú†Ù„Û’ آئے ان میں سے ایک یزید بن یزید مھاصر ھیں جو عمر بن سعد Ú©Û’ ھمراہ حسین (علیہ السلام)  سے جنگ Ú©Û’ لئے آئے تھے۔ جب امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ تما Ù… شرطوں Ú©Ùˆ رد کردیا گیا اور جنگ کا بازار گرم ھوگیا تو آپ حسینی لشکر Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„Û’ آئے[43]آپ کا شمار ان لوگوں میں ھوتا Ú¾Û’ جو حر Ú©ÛŒ تقریر سے راہ حسین Ú©Û’ سالک ھوئے ھیں۔

 

 



[1] ابو مخنف کھتے ھیں کہ مجھ سے حارث بن حصیرہ نے عبداللہ بن شریک عامری سے اور اس نے علی بن حسین علیہ السلام سے یہ روایت بیان کی ھے۔ (طبری ،ج۵،ص ۴۱۸ ) ابو الفرج نے ص ۷۴ پر اور شیخ مفید نے ص ۲۳۱ پر علی بن حسین کے بجائے امام سجاد علیہ السلام لکھا ھے جو ایک ھی شخصیت کے نام اور لقب ھیں ۔

[2] مقاتل الطالبیین، ابو الفرج،ص۷۴ ،ارشاد،ص۲۳۱، خواص۔ ص ۲۴۹

[3] جو اشراف کوفہ جناب مسلم بن عقیل کے ساتھ تھے۔ ان کے ھمراہ آپ کے احوال گزر چکے ھیں ۔واقعہ کربلا میں یہ آپ کا پھلا تذکرہ ھے آپ کربلا کیسے پھنچے اس کا کوئی ذکر نھیں ھے۔

[4] ابو مخنف نے بیان کیا ھے کہ مجھ سے عبداللہ بن عاصم فایشی نے ضحاک بن عبداللہ مشرقی ھمدانی کے حوالے سے اس روایت کو نقل کیاھے۔ (طبری، ج۵ ،ص ۴۱۸؛ابوالفرج ،ص ۷۴ ، ط نجف ؛ تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۲۳۱ ، ارشاد، ص ۲۳۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next