شب عاشور کی روداد



جب معاویہ بن حرب مرجائے گاتو تجھے بشارت Ú¾Ùˆ کہ تیرا پیالہ ٹوٹ جائے گا Û” میں گواھی دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ پردہ ھٹا کر تیری ماں Ù†Û’  ابو سفیان سے مباشرت نھیں Ú©ÛŒ تھی ۔لیکن یہ امر ایسا تھا کہ جس میں زیادہ خوف اوردھشت سے بات مشتبہ ھوگئی Û”

اس Ù†Û’ پھر کھا 

اٴ لا اٴ بلغ معا Ùˆ Û’Ø©  بن  حرب

مغلغلة من ا لر جل ا لیما نی

اٴتغضب اٴن یقال:اٴبو ک عف

وترضٰی اٴن یقال: اٴبوک زاني

فا شھد اٴن رحمک من زیاد

کر حم ا لفیل من  Ùˆ  لد ا  لا تا Ù† 

( طبری، ج۵،ص Û³Û±Û· )کیا میں معاویہ بن حرب تک یمانی مرد کا قصیدہ مغلغلہ نہ پھنچا وٴں کیا تو اس سے غضبناک ھوتا Ú¾Û’ کہ کھا جائے : تیرا باپ پاک دامن تھا ØŸ اور اس سے راضی ھوتا Ú¾Û’ کہ کھا جائے : تیرا باپ زنا کار تھا ØŸ میں گواھی دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ تو زیاد کا بچہ اسی طرح Ú¾Û’ جس طرح گدھی کا بچہ ھاتھی Ú¾Ùˆ Û” 

خاندان زیادکی ایک فرد جسے صغدی بن سلم بن حرب کے نام سے یاد کیاجاتا تھا مھدی عباسی کے پاس حاضر ھوا جو اس وقت کے مظالم پر نگاہ رکھے ھوئے تھا ۔ اس شخص کو دیکھ کرمھدی عباسی نے پوچھا : تو کون ھے ؟ اس نے جواب دیا : میں آپ کا چچا زاد رشتہ دار ھوں ! مھدی عباسی نے پوچھا : تم ھمارے کس چچا کے خاندان سے ھو ؟ تو اس نے خود کو زیاد سے نسبت دی ۔ یہ سن کر مھدی نے کھا : اے زناکا ر سمیہ کے بچہ ! تو کب سے ھمارا ابن عم ھوگیا ؟ اس کے بعد اسے باھر نکالنے کا حکم دیا گیا۔ اس کی گردن پکڑ کر اسے باھر نکال دیا گیا۔ اس کے بعدمھدی عباسی حاضرین کی طرف ملتفت ھوا اور کھا : خاندان زیاد کے بارے میں کسی کو کچھ علم ھے ؟ تو ان میں سے کسی کوکچھ معلوم نہ تھا ۔ اسی اثناء میں ایک مرد جسے عیسیٰ بن موسیٰ یا موسیٰ بن عیسیٰ کھتے ھیں ابو علی سلیمان سے ملا تو ابو علی سلیمان نے اس سے درخواست کی کہ زیاد اورآل زیاد کے بارے میں جوکچھ کھاجاتا ھے اسے مکتوب کردو تاکہ میںاسے مھدی عباسی تک لے جاوٴں۔ اس نے ساری روداد لکھ دی اور اس نے اس مکتوب کو وھاں بھیج دیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next