شب عاشور کی روداد



ھماری پھوپھی نے بھی وھی سنا جو میں نے سنا تھا لیکن چونکہ وہ خاتون تھیں اور خواتین کے دل نرم و نازک ھوا کرتے ھیں لہٰذا آپ خود پر قابو نہ پاسکیں اور اٹھ کھڑی ھوئیں اور سر برھنہ دوڑتی ھوئی اس حال میں بھائی کے خیمہ تک پھنچیں کہ آپ کا لباس زمین پر خط دے رھا تھا،وھاں پھنچ کر آپ نے فرمایا : ”واثکلاہ ! لیت الموت اٴعد مني الحیاة ! الیوم ماتت فاطمة اٴمّي و علی اٴبي ، وحسن اٴخي یا خلیفةالماضي وثمال الباقي“[6]آہ یہ جانسوز مصیبت ! اے کاش موت نے میری حیات کو عدم میں تبدیل کردیا ھوتا! آج ھی میری ماں فاطمہ ، میرے بابا علی اور میرے بھائی حسن دنیا سے گزر گئے۔ اے گذشتگان کے جانشین اور اے پسماندگان کی پناہ ، یہ میں کیا سن رھی ھوں ؟

یہ سن کر حسین علیہ السلام نے آپ کو غور سے دیکھااور فرمایا:” یا اٴخےّة لا یذھبن بحلمک الشیطان“ اے میری بھن مبادا تمھارے حلم و برد باری کو شیطان چھین لے۔ یہ سن کر حضرت زینب نے کھا :” باٴبی اٴنت و اٴمی یا اٴبا عبداللہ ! اٴستقتلت ؟ نفسی فداک “ میرے ماں باپ آپ پر قربان ھوجائیںاے ابو عبداللہ! کیا آپ اپنے قتل و شھادت کے لئے لحظہ شماری کررھے ھیں ؟ میری جان آپ پر قربان ھوجائے۔

 ÛŒÛ سن کر امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ تاب ضبط نہ رھی؛ آنکھوں سے سیل اشک جاری ھوگیااور آپ Ù†Û’ فرمایا :” لو ترک القطا لیلاً لنام !“ اگر پرندہ Ú©Ùˆ رات میں اس Ú©ÛŒ حالت پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا جائے تو وہ سورھے گا Û”

یہ سن کر پھوپھی نے فرمایا :” یا ویلتی ! اٴفتغصب نفسک اغتصاباً ؟ فذالک اٴقرح لقلبي واٴشد علیٰ نفسي“اے وائے کیا آپ آخری لمحہ تک مقابلہ کریں گے اور یہ دشمن آپ کو زبردستی شھید کردیں گے ؟ یہ تو میرے قلب کو اور زیادہ زخمی اور میری روح کے لئے اور زیادہ سخت ھے ،یہ کہہ کر آپ اپنا چھرہ پےٹنے لگیں اور اپنے گریبان چاک کردئے اور دیکھتے ھی دیکھتے آپ بے ھوش ھوگئیں ۔

امام حسین علیہ السلام اٹھے اورکسی طرح آپ Ú©Ùˆ ھوش میں لا کر تسکین خاطر Ú©Û’ لئے فرمایا :” یا اٴخےّة ! ا تقي اللّٰہ Ùˆ تعزي بعزاء اللّٰہ Ùˆ اعلمي ان اٴھل الارض یموتون Ùˆ اٴن اٴھل السماء لایبقون واٴن Ú©Ù„ Ø´ÛŒ ھالک الا وجہ الذی خلق الارض بقدرتہ Ùˆ یبعث الخلق فیعودون ÙˆÚ¾Ùˆ فرد وحدہ، اٴبي خیر مني، Ùˆ اٴمي خیر مني ØŒ Ùˆ اٴخي خیر مني ولي ولھم ولکل مسلم  برسول اللّٰہ اٴسوة ۔“

اے میری بھن !تقوائے الٰھی پر گامزن رھو اور اس سے اپنی ذات Ú©Ùˆ سکون پھنچاوٴ اور جان لو کہ اھل زمین Ú©Ùˆ مرنا Ú¾ÛŒ مرنا Ú¾Û’ اور آسمان والے بھی باقی نھیںرھیںگے۔ جس ذات Ù†Û’ اپنی قدرت سے زمین Ú©Ùˆ خلق کیاھے اس Ú©Û’ علاوہ ھر چیزکوفنا ھوناھے۔اس Ú©ÛŒ  ذات مخلوقات Ú©Ùˆ مبعوث کرنے والی Ú¾Û’ØŒ وہ دوبارہ پلٹیں Ú¯Û’ØŒ بس ÙˆÚ¾ÛŒ اکیلا Ùˆ تنھا زندہ Ú¾Û’Û” میرے بابا مجھ سے بھتر تھے ØŒ میری مادر گرامی مجھ سے بھتر تھیںاور میرے بھائی مجھ سے بھتر تھے، میرے لئے اور ان لوگوں Ú©Û’ لئے بلکہ تمام مسلمانوں Ú©Û’ لئے رسول خدا Ú©ÛŒ زندگی اور موت نمونہٴ عمل Ú¾Û’Û”

 Ø§Ø³ قسم Ú©Û’ جملوں سے آپ Ù†Û’ بھن Ú©Û’ دل میںامنڈ تے ھوئے سیلاب Ú©Ùˆ روکا اورانھیں تسلی دی اور پھرفرمایا:

”یااٴخےة ! انی اٴقسم علیک فاٴبّری قسمی : لا تشقی علي جیباً ولا تخمشی عليّ وجھا ولا تد عي عليّ  بالویل والثبور اذا اٴنا ھلکت“ اے میری بھن !میں تمھیں قسم دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ میری شھادت Ú©Û’ بعد تم اپنے گریبان چاک نہ کرنا، نہ Ú¾ÛŒ اپنے چھرے Ú©Ùˆ پےٹنا اورنہ اس پر خراش لگانا اور نہ Ú¾ÛŒ واے کھنا اور نہ موت Ú©ÛŒ خواھش کرنا۔ 

 Ù¾Ú¾Ø±Ø¨Ø§Ø¨Ø§ Ù†Û’ پھوپھی زینب Ú©Ùˆ میرے پاس لاکر اور بٹھایا اور ان Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ آرام Ùˆ سکون بخشنے Ú©Û’ بعد اپنے اصحاب Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„Û’ گئے۔ وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کرانھیں Ø­Ú©Ù… دیا کہ وہ ا پنے خیموں Ú©Ùˆ ایک دوسرے سے نزدیک کرلیں، اس Ú©ÛŒ طناب Ú©Ùˆ ایک دوسرے سے جوڑ لیں اور اپنے خیموں Ú©Û’ درمیان اس طرح رھیں کہ دشمنوں Ú©Ùˆ آتے دیکھ سکیں Û”[7]  اس Ú©Û’ بعد امام حسین علیہ السلام بانس اور لکڑیاںلے کر ان لوگوں Ú©Û’ خیموں Ú©Û’ پیچھے آئے جھاںپتلی سی خندق نما بنائی گئی پھر وہ بانس اورلکڑیاں اسی خندق میں ڈال دی گئیں۔ اسکے بعد امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: جب وہ لوگ صبح میں Ú¾Ù… لوگوں پر حملہ کریں Ú¯Û’ تو Ú¾Ù… اس میں آگ لگادیں Ú¯Û’ تا کہ ھمارے پیچھے سے وہ لوگ حملہ آور نہ ھوسکیں اور Ú¾Ù… لوگ اس قوم سے ایک Ú¾ÛŒ طرف سے مقابلہ کریں۔[8]

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next