کربلا میں آغاز جنگ



جب عزرہ بن قیس تمیمی ( جو اھل کوفہ Ú©ÛŒ فوج کا سربراہ تھا ) Ù†Û’ دیکھا کہ اس Ú©Û’ لشکر Ú©Ùˆ ھر طرف سے رسوا ھونا پڑھا Ú¾Û’ تو اس Ù†Û’ عبدالرحمن بن حصین Ú©Ùˆ عمر بن سعد Ú©Û’ پاس یہ کہہ کر بھیجاکہ کیا تم نھیں دیکھ ظآذر بایجان Ú©Û’ حدود میں شمال عراق او ر ایران Ú©Û’ مغربی علاقہ میں ایک پھاڑ Ú¾Û’ جیسا کہ قمقام ،ص ۴۹۲میں موجود Ú¾Û’ Û” 

 Ø±Ú¾Û’ Ú¾Ùˆ کہ ان چند لوگوں Ú©Û’ ھاتھوں ابھی سے ھمارے سواروں پر کیا گزررھی Ú¾Û’ØŒ جلد از جلد پیدلوں اور تیر اندازوں Ú©Ùˆ روانہ کروکہ روزگار Ú¾Ù… پر سخت ھوچکا ھے۔عمر بن سعد Ù†Û’ شبث بن ربعی سے کھا : کیا تم ان Ú©ÛŒ طرف پیش قدمی نھیں کروگے Û”

شبث بن ربعی Ù†Û’ کھا؛ سبحان اللہ ! کیا جان بوجھ کر قبیلہ مضر Ú©Û’ بزرگوں اور سارے شھر Ú©Û’  بوڑھوں Ú©Ùˆ تیر اندازوں میں بھیجنا چاھتے Ú¾ÙˆÛ” کیا اس کام Ú©Û’ لئے میرے علاوہ کوئی اور نھیں Ú¾Û’ ØŸ تو عمر بن سعد Ù†Û’ حصین بن تمیم Ú©Ùˆ پکارا اور اس Ú©Û’ ھمراہ زرہ پوشوں اور پانچ سو (ÛµÛ°Û°) تیراندازوں Ú©Ùˆ روانہ کیا ۔وہ سب Ú©Û’ سب سپاہ حسینی Ú©Û’ مد مقابل آئے لیکن ابھی وہ سب Ú©Û’ سب حسین اور اصحاب حسین(علیہ السلام)  Ú©Û’ نزدیک بھی نہ آئے تھے کہ ان لوگوں Ù†Û’ تیر بارانی شروع کردی ابھی تھوڑی دیر بھی نہ گذری تھی کہ اصحاب حسینی Ù†Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©Ùˆ Ù¾Û’ کردیا اور وہ سب Ú©Û’ سب پیدل ھوگئے۔

 Ø§Ø³ÛŒ گیر ودار میں حر بن یزید ریاحی کاگھوڑا بھی زخمی کر دیا گیا۔ تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ گھوڑا لرزنے لگا اور تڑپتے ھوئے زمین پر گر پڑا” حر“ بڑی پھرتی سے اس Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ سے نیچے آئے گویا شیر بیشہٴ شجاعت Ú©ÛŒ طرح Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ سے نیچے Ú©Ùˆ د Ù¾Ú‘Û’ درحالیکہ انکے ھاتھوں میں تلوار تھی اور وہ Ú©Ú¾Û’ جا رھے تھے :  

ان تعقروا بی فانا ابن الحر

 Ø§Ø´Ø¬Ø¹ من ذي لبد ھزبر[22]

اس میںکوئی شک نھیں کہ اصحاب حسینی نے بڑا سخت جھاد کیا یھاں تک کہ سورج نصف النھارپر آگیا اور گھمسان کی لڑائی ھوتی رھی اور اس طرح ان لوگوں سے نبرد آزمارھے کہ دشمن ایک طرف کے علاوہ دوسری طرف سے ان پر حملہ آور نہ ھوسکے ؛کیونکہ ان کے خیمے ایک دوسرے سے ملے ھوئے اور نزدیک نزدیک تھے ۔

جب عمر سعد نے یہ صورت حال دیکھی تو اس نے اپنے پیدل سپاھیوں کو بھیجا تاکہ ھرچھار جانب سے خیموں کی طنابوں کو اکھاڑ کر ویران کردیں تاکہ حسینی سپاہ کو چاروں طرف سے گھیرے میںلے لیا جائے لیکن ادھر اصحاب حسینی تین تین چار چارکرکے گروہ میں تقسیم ھوگئے اور خیموںکی طرف بڑھنے والوں پر حملہ کرکے ان کی صفوں کو پراکندہ کرنے لگے، اس کے بعد انھیں قتل کرنے لگے ، تیر چلانے لگے اور ان کے گھو ڑوں کو پے کرنے لگے ۔

 Ø§Ø³ صورت حال Ú©Ùˆ دیکھ کر عمر بن سعد Ù†Û’ کھا : انھیں آگ لگا کر جلادو ! تو امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : انھیں چھوڑدو انھیں جلالینے دو ؛کیونکہ اگر یہ خیموں Ú©Ùˆ جلا بھی لیتے ھیں تب بھی ادھر سے تم پر حملہ نھیں کر پائیں Ú¯Û’ اور ویسا Ú¾ÛŒ ھوا سپاہ اموی ایک طرف Ú©Û’ علاوہ دوسری طرف سے  جنگ نہ کر پائی Û” 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next