کربلا میں آغاز جنگ



الحملة الرابعہ (چوتھا حملہ ) 

اس نا برابر جنگ میںایک بار پھر بائیںمحاذسے شمر بن ذی الجوشن نے امام حسین علیہ السلام کے خیمے پر ایک نیزہ پھینکا اور پکارا میرے پاس آگ لاوٴ تا کہ میں اس گھرکو گھر والوں کے ساتھ آگ لگا دوں، یہ سن کر مخدرات آہ و فریاد کرنے لگیں اور خیمہ سے باھر نکلنے لگیں ۔

ادھر امام حسین علیہ السلام نے آواز دی :” یا بن ذي الجوشن ! اٴنت تدعوبالنار لتحرق بیتي علیٰ اٴھلي ؟ حرقک اللّٰہ بالنار“اے ذی الجوشن کے بیٹے ! تو آگ منگوارھاھے تاکہ میرے گھر کو میرے گھر والوں کے ساتھ جلادے ؟ خدا تجھ کو جھنم کی آگ میں جلائے۔[23]حمید بن مسلم ازدی کا بیان ھے کہ میں نے شمر سے کھا : سبحان اللّٰہ! اس میں صلاح وخیر نھیں ھے کہ تم اپنے لئے دونوں صفتوں کو یکجا کرلو : عذاب خدا کے بھی مستحق ھو اور بچوں اور خواتین کو بھی قتل کر دو، خدا کی قسم ان کے مردوں کو قتل کرنا ھی تمھارے امیر کوخوش کردے گا ۔[24]اسی اثناء میں شبث بن ربعی تمیمی ،شمر کے پاس آیا اور بولا : میں نے گفتگو میں تجھ جیسا بد زبان انسان نھیں دیکھااور تیرے موقف سے قبیح ترین کسی کا موقف نھیں پایا ۔ ان تمام شور و غل کے بعد کیا تو عورتوں کو ڈرانے والابن گیا ھے ۔

عین اسی موقع پر زھیر بن قین اپنے دس(۱۰) ساتھیوں کے ھمراہ شمر اوراسکے لشکر پرٹوٹ پڑے اور بڑا سخت حملہ کرکے انھیںخیموں سے دور کر دیا یھاں تک کہ وہ لوگ عقب نشینی پر مجبور ھوگئے ۔

 Ù¾Ú¾Ø± کیاتھا Ù¹ÚˆÛŒ دل لشکر Ù†Û’ حسینی لشکر پر زبردست حملہ کردیا جس کانتیجہ یہ ھواکہ اصحاب حسینی  برگ خزاں Ú©ÛŒ طرح یکے بعد دیگرے جام شھا دت نوش فرمانے Ù„Ú¯Û’Û” اس سپاہ Ú©Û’ ایک یادو سپاھی بھی شھید ھوتے تو واضح ھوجاتا تھالیکن وہ لوگ چونکہ کثیر تعداد میں تھے اس لئے پتہ نھیں Ú†Ù„ پاتا تھا کہ ان میں سے کتنے قتل ھوئے Û”

 

نماز ظھر کی آمادگی

جب ابو ثمامہ عمر Ùˆ بن عبداللہ صائدی[25] Ù†Û’ یہ منظر دیکھا توامام حسین علیہ السلام  سے کھا:” یا اٴبا عبداللہ !نفسي Ù„Ú© الفدا Ø¡ انّي اٴری ھٰوٴلاء قد اقتربوا منک، ولا واللّٰہ لا تقتل حتی اٴقتل دونک انشاء اللّٰہ ،واحب اٴن اٴلقی ربي وقد صلیت ھٰذہ الصلاةالتی دنا وقتھا“اے ابوعبداللہ!میری جان آپ پر نثار Ú¾Ùˆ!میں یہ دیکھ رھا Ú¾ÙˆÚº کہ یہ دشمن آپ سے قریب ترھوتے جارھے ھیں، نھیں خدا Ú©ÛŒ قسم، آپ اس وقت تک قتل  نھیں کئے جاسکتے جب تک انشاء اللہ میں آپ Ú©Û’ قدموں میں قربان نہ ھوجاوٴں، بس میں یہ چاھتا Ú¾ÙˆÚº کہ میں خدا سے اس حا Ù„ میں ملاقات کروں کہ یہ نماز جس کا وقت نزدیک آچکا Ú¾Û’ آپ Ú©Û’ ھمراہ ادا کر لوں۔

 ÛŒÛ سن کر امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنا سر اٹھایا اور پھر فرمایا :” ذکرت الصلاة ØŒ جعلک اللّٰہ   من المصلین الذاکرین ! نعم ھذا اٴوّل وقتھا“تم Ù†Û’ نماز Ú©Ùˆ یاد کیا ØŒ خدا تم کوصاحبان ذکراور نمازگزاروں میں قرار دے !ھاں یہ نماز کا اوّل وقت Ú¾Û’ Û”

پھر فرمایا: ”سلوھم اٴن یکفوا عنا حتی نصلي “ان سے سوال کرو کہ Ú¾Ù… سے دست بردار ھوجائیں تا کہ Ú¾Ù… نماز ادا کرلیں۔ یہ سن کر حصین بن تمیم Ù†Û’ کھا : ”انھا لا تقبل! “تمھاری نماز قبول نھیںھے !یہ سنکر حبیب بن مظاھر Ù†Û’ فوراً جواب دیا : ”زعمت ان الصلاة من آل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ (وآلہ وسلم ) لا تقبل وتقبل منک یا حمار؟“اے گدھے توگمان کرتا Ú¾Û’ کہ آل رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ نماز قبول نھیں Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور تیری نماز قبول ھوجائے Ú¯ÛŒ  ØŸ

حبیب بن مظاھر کی شھادت[26]

 Ø§Ø³ÛŒ گیرودار میں حصین بن تمیم تمیمی Ù†Û’ حسینی سپاھیوں پر حملہ کردیا۔ادھر سے حبیب بن مظاھر اس Ú©Û’ سامنے آئے اور اس Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ چھرے پر تلوار کا ایسا وار کیا کہ وہ اچھل پڑا اور وہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ سے نیچے گر پڑا تو اس Ú©Û’ ساتھیوںنے حملہ کرکے اسے نجات دلائی Û”

حبیب دلیرانہ انداز میں میدان کار زار میں یہ اشعار پڑھ رھے تھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next