کربلا میں آغاز جنگ



 Ø§Ù“لیت لا اٴقتل حتی اٴقتلا

 ÙˆÙ„Ù† اٴصاب الیوم الا مقبلاً

اٴضربھم با لسیف ضرباً مقصلا

لا ناکلا عنھم ولا مھلّلا

میں قسم کھاتا ھوں کہ میں اس وقت تک نھیں قتل ھوں گا جب تک کہ دشمنوںکو قتل نہ کرلوں اور آج کوئی زخم مجھے نھیں لگے گا مگر یہ کہ سامنے سے ،میں ان لوگوں پر تلوار کا بڑا زبردست وار کروں گا جس کا کام فقط کاٹنا ھوگا نہ تو میں اس سے باز آوٴں گا نہ پیچھے ھٹوں گا اورنہ مھلت دوں گا ۔

حر کا دلاورانہ جھاد اپنے اوج و شباب پر تھا کہ زھیر بن قین بھی میدان کارزار میں اتر آئے اور دونوں نے مل کر گھمسان کی جنگ کی۔ جب ان میں سے ایک قلب لشکر پر حملہ کرتا اور وہ دشمنوں کے نرغے میں گھر جاتا تو دوسرا شعلہ جنگ کو برافروختہ کرکے دشمنوں پر عرصہ حیات تنگ کردیتا یھاں تک کہ اپنے ساتھی کو نجات دلادیتا ۔ یہ سلسلہ کچھ دیر تک جاری رھا اور جنگ کا بازارگرم رھا کہ یکایک پیدلوں کی فوج میں سے ایک نے حر بن یزید پر سخت حملہ کردیا جس کے نتیجے میں آپ کی شھادت واقع ھوگئی۔ ( آپ پر خدا کادرود و سلام ھو! )

 

نماز ظھر  

 Ù¾Ú¾Ø± امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Û’ ھمراہ نماز خوف ادا Ú©ÛŒ [29]درحالیکہ سعید بن عبداللہ حنفی پیش قدم ھوکر امام علیہ السلام Ú©Û’ آگے آگئے لیکن دشمنوں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ تیر Ú©Û’ نشانے پر Ù„Û’ لیا اور ھر دائیں بائیں سے تیر آنے Ù„Ú¯Û’Û” تیروں کا یہ مینہ مسلسل برستا رھا یھاں تک کہ آپ زمین پر گر کر شھید ھوگئے۔ ( رحمة اللہ علیہ )       

 

 Ø²Ú¾ÛŒØ± بن قین Ú©ÛŒ شھادت

سعید بن عبداللہ حنفی Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد زھیر میدان میںآئے ۔آپ نکلتے وقت امام حسین(علیہ السلام)  Ú©Û’ شانے پر ھاتھ رکھ کر کہہ رھے تھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next