کربلا میں آغاز جنگ



پھلا تیر

جب بات یھاں تک پھنچی توعمر بن سعد حسینی سپاہ کی طرف حملہ آورھوا اور آواز دی : اے زوید۱[1] پرچم کو اور نزدیک لاوٴ تو وہ پرچم کو بالکل قریب لے کر آیا اس وقت عمر بن سعد نے چلہ کمان میںتیر کو جوڑا اور حسینی لشکر کی طرف پھینکتے ھوئے بولا :” اٴشھدوا اٴني اٴوٴّل من رمیٰ “[2]تم سب گواہ رھنا کہ سب سے پھلا تیر جس نے پھینکا ھے وہ میں ھوں۔

جب نزدیک ھوکر پھلاتیر عمر سعد Ù†Û’ پھینکا تو سارے اموی لشکر Ù†Û’ تیر ÙˆÚºÚ©ÛŒ بارش کردی۔ اس Ú©Û’ بعد زیاد بن ابو سفیان کا غلام یسار اور عبیداللہ بن زیاد کا غلام سالم دونوں میدان جنگ میں آئے اور مبارز طلبی کرتے ھوئے بولے : کوئی Ú¾Ù… رزم Ú¾Û’ جو تم میں سے ھمارے سامنے آئے ØŸ یہ سن کر حبیب بن مظاھر اور بریر بن حضیر اٹھے تاکہ اس کا جواب دیں لیکن دونوں  سے امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: ”اجلسا“ تم دونوں بےٹھ جاوٴ ! اس Ú©Û’ بعد عبداللہ بن عمیرکلبی[3] اٹھے اور عرض کیا : اے ابو عبداللہ !خدا آپ پر رحمت نازل کرے ! کیا مجھے اجازت Ú¾Û’ کہ میں ان دونوں Ú©Û’ مقابلہ پر جاوٴں ØŸ تو امام حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ اس جوان Ú©ÛŒ طرف دیکھا ،وہ ایک طویل القامت ØŒ قوی کلائیوں اور مضبوط بازوٴں والا جوان تھا۔ آپ Ù†Û’ فرمایا :” اني لا حسبہ للاٴ قران قتالا! اخرج ان شئت “میں سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ یہ دونوں Ú©Û’ مقابلہ میں برابر کا جنگجو ثابت ھوگا، اگر تم چاھتے Ú¾Ùˆ تو جاوٴ! یہ سن کر وہ جوان ان دونوں Ú©Û’ سامنے آیا تو ان دونوں Ù†Û’ کھا : تو کون Ú¾Û’ ØŸ تو اس جوان مرد Ù†Û’ اپنا حسب Ùˆ نسب بتادیا۔ اس پر وہ دونوں غلام بولے : Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ نھیں پھچانتے ھیں۔ھمارے مقابلے میں تو زھیر بن قین یا حبیب بن مظاھر یا بریر بن حضیر Ú©Ùˆ آنا چاھےے Û”

زیاد کا غلام یسار ، عبیداللہ بن زیاد کے غلام سالم کے آگے آمادہ جنگ تھا ۔ کلبی نے یسار کو مخاطب کر کے کھا : اے زنا کار عورت کے بچے ، تیری خواھش ھے کہ کوئی اور تیرے مقابلہ پر آئے۔ تیرے مقابلہ پر کوئی نھیں آئے گا مگر جو بھی آئے گا وہ تجھ سے بھتر ھو گا۔ اس کے بعداس پر سخت حملہ کیا اور تلوار کا ایک وار کر کے اسے زمین پر گرا دیا ۔ابھی آپ اپنی تلوار سے اس پر حملہ میں مشغول تھے کہ عبیداللہ کا غلام سالم آپ پر ٹوٹ پڑا ۔ ادھر سے اصحاب امام حسین علیہ السلام نے آواز دی : وہ غلام تم پر حملہ کررھا ھے لیکن عبداللہ نے اس کے حملہ کو اھمیت نہ دی یھاں تک کہ اس نے آپ پر تلوار سے حملہ کردیا؛ کلبی نے اپنے بائیں ھاتھ کو سپر بنایا جس سے آپ کے بائیں ھاتھ کی انگلیاں کٹ گئیں لیکن کلبی زخم کی پرواہ کئے بغیر اس کی طرف مڑے اور اس پر ایسی ضرب لگائی کہ اسے قتل کردیا ۔ ان دونوں کو قتل کرنے کے بعد کلبی رجز خوانی کرتے ھوئے مبارزہ طلبی کر رھے تھے ۔

 Ø§Ù† تنکروني فاٴ نا بن کلب

حسبي بیتي فی علیم حسبی

اني امروٴ ذومرة وعصب

 Ùˆ لست با لخوّار عند النکب

انيزعیم لک اٴم وھب

 Ø¨Ø§ لطعن فیھم مقدماً والضرب

 Ø§Ú¯Ø± تم مجھے نھیں پھچانتے Ú¾Ùˆ تو پھچان لو کہ قبیلہ کلب کا فرزند ھوں، میرا آگاہ اور بیناخاندان میرے لئے کافی Ú¾Û’ØŒ میں بڑا طاقتور اور سخت جاں مرد Ú¾ÙˆÚº ØŒ میدان کارزار میں ناگوار واقعات مجھے متزلزل نھیں کرسکتے، اے ام وھب میں تمھیں وعدہ دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ میں ان پر بڑھ بڑ Ú¾ کر حملہ کروں گااور ان کوماروں گا وہ بھی ایسی ضرب لگاوٴں گا جو ایک یکتا پرست اور موحد Ú©ÛŒ ضرب میں اثر ھوتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next